Jasarat News:
2025-09-21@23:21:22 GMT

دوسروں کی آگ پر اپنی ہنڈیا

اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250922-03-4

 

غزالہ عزیز

نیپال کے جین ذی کا غصہ نتیجہ خیر ہوا لیکن اس سے قبل 20 سے زیادہ افراد ان کے غصے کی بھینٹ چڑھ گئے۔ یوں نیپال کے وزیراعظم نے استعفا دے دیا لیکن پرتشدد مظاہرے نہ رُکے۔ سرکاری عمارتوں اور وزیروں کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا، اسی دوران جیل حکام بتارہے ہیں جیلوں سے 900 قیدی فرار ہوگئے، پاکستان میں ان خبروں کو حیرت اور اُمید کے ملے جلے جذبات سے سنا گیا۔ وجہ؟ بنیادی وجوہات کی یکسانیت ہے، مظاہرین کے مطالبات ابتدا میں سوشل میڈیا کھولنے کے تھے لیکن پھر جین ذی نے واضح کردیا کہ وہ احتساب کا مطالبہ، شفافیت اور بدعنوانی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’ہمارا مقصد کبھی بھی روزمرہ کی زندگیوں کو متاثر کرنا نہیں تھا۔ انہوں نے مظاہروں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی سے لاتعلقی اختیار کرتے ہوئے کہا کہ موقع پرستوں نے اسے ہائی جیک کرلیا۔ یہ موقع پرست بھی بس موقع کی تلاش میں ہوتے ہیں اسی لیے کسی بھی تحریک کے سربراہ کی ذمے داری بہت بڑی ہوتی ہے کہ تحریک کو قابو میں رکھ کر موقع پرستوں کو موقع نہ دیں۔ قائد کو قائد اسی لیے کہتے ہیں۔

نیپال کے ان مظاہروں میں کوئی مرکزی قیادت نہیں تھی اس لیے بھی مظاہرین کنٹرول نہ ہوسکے۔ جین ذی کی اصطلاح اس تحریک کے لیے ایک علامت بن گئی، یہ نوجوان جو 1997ء سے 2012ء کے درمیان پیدا ہوئے انہوں نے نیپال کے حکمرانوں کی انتہائی کرپشن اور اقربا پروری دیکھی، حکمرانوں کے بچوں کی شاہانہ طرز زندگی کو دیکھا اور خود اپنی حالت پر غور کیا۔ یوں غصے میں بھر گئے۔ نیپال میں نوجوان آبادی کا بڑا حصہ ہیں، عالمی بینک کے مطابق 15 سے 40 سال کی عمر کے نوجوان کل آبادی کا 43 فی صد ہیں۔ انہوں نے بے روزگاری اور دولت کے فرق کو دیکھا، محسوس کیا اور مایوس ہوئے۔ سوشل میڈیا پر نیپو بے بی اور نیپو کڈز کے ساتھ ٹرینڈ بنایا گیا، مقصد سیاست دانوں کے بچوں کے غیر معمولی طرز زندگی اور شاہانہ انداز کو دکھانا تھا۔ انہوں نے بدعنوانوں کو للکارا اور خاندانی سیاست کو بھی مماثلت کے ساتھ پیش کیا۔ علاقے میں سری لنکا کا بھی یہی حال تھا کہ یعنی کیا مذاق ہے، ایک خاندان 25 سال سے حکومت و سیاست پر قابض ہے، ایک بھائی صدر، دوسرا وزیراعظم، تیسرا بھائی وزیر خزانہ، چوتھا بھائی اسپیکر، ایک بھائی کا بیٹا وزیر امورِ نوجوانان۔ سو سری لنکا میں بھی 2022ء میں اس خاندانی سیاست کا پاندان اُٹھا دیا گیا، سب بھائی بھتیجے غیر ملکی سدھارے۔

یہی حال بنگلا دیش میں 2024ء میں ہوا۔ شیخ حسینہ واجد کو انڈیا فرار ہونا پڑا۔ آج ایک سال سے زیادہ ہوگیا وہ ابھی تک انڈیا میں قیام پزیر ہیں اور ہم وطنوں کے غصے اور جلال کے نشانے پر ہیں۔ معاملہ وہاں بھی جین ذی نے نمٹایا تھا جب بیروزگاری کے ستائے نوجوانوں نے سرکاری ملازمتوں میں متنازع کوٹا سسٹم کے خاتمے کا مطالبہ کیا، پچھلی جولائی میں بنگلا دیش کے نوجوانوں نے اس کامیابی کی سالگرہ بھی منالی گئی تھی اس میں نوجوانوں نے کہا کہ ہم ایک نئے جمہوری آئین کو اپنانے کے لیے پرعزم ہیں، ایک اہم مقصد ایک منتخب آئین ساز اسمبلی کے ذریعے ملکی آئین کا مسودہ تیار کرنا ہے۔ بنگلا دیش کے صدر نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے مارچ 2025ء میں الیکشن کا اعلان کیا ہے، ساتھ ہی یہ بھی بتادیا ہے کہ وہ الیکشن لڑنے میں دلچسپی نہیں رکھتے، ڈھاکا یونیورسٹی میں حالیہ ہونے والے انتخابات میں جماعت اسلامی کے اسٹوڈنٹ ونگ کی جھاڑو پھری، کامیابی کے بعد علامتی طور پر آئندہ ہونے والے الیکشن کے بارے میں مستقبل کی نشاندہی کی جاسکتی ہے۔

نیپال میں جین ذی نے جب تیسری بار بننے والے وزیراعظم کا دھڑن تختہ کیا تو بھارت کو اُمید پیدا ہوئی کہ اب وہاں بادشاہت کا سکہ چلے گا۔ یوں ایک ایک ہندو بنیاد والا ملک اس کے علاقے میں موجود ہوگا، یہ اُمیدیں جنوبی ایشیا میں بھارت کے لیے کچھ ٹھنڈی ہوائوں کی تھیں، لہٰذا انہوں نے نیپال کی وزیراعظم سے رابطہ کیا اور نیپال میں امن و استحکام قائم کرنے کے لیے بھارت حمایت کو دہرایا۔ اب یہ سوشیلا کار کی پر منحصر ہے کہ وہ اس کو کس زاویہ نظر سے دیکھتی ہیں۔ ویسے نیپال کے قربت کے رشتے چین سے زیادہ ہیں۔ بھارت ہمیشہ نیپال سے چین کی طرح قریب ہونے کی آرزو رکھتا رہا ہے۔ بہرحال سری لنکا بنگلا دیش کے بعد اب نیپال ہے جہاں جین ذی نے حکومتوں کی اُکھاڑ پچھاڑ کی۔ وجوہات وہی ناانصافی احتساب سے گریز اور کرپشن۔ سب سے زیادہ تباہی نیپال میں سیاسی نظام میں ہوئی جہاں سیاسی خانوادوں کے ساتھ عدلیہ بدعنوان اور کرپٹ بیورو کریسی، میڈیا اور ساتھ لائن میں آگے کھڑی ان کی نسل سب کو نشانہ بنایا گیا نظام میں تباہی تو بڑی ہے، اب دیکھیے کہ موقع پرست کیسے حالات کو مزید بگاڑ رہے ہیں۔

سوشیلا کار کی نیپالی وزیراعظم کو پہلے تو بجائے مشاورت کے ایک سروے کی بنیاد پر منتخب کیا گیا پھر یہ سروے بھی ایک امریکی گیمنگ کمپنی کی ایپ پر منعقد ہوا جس میں کا اب مذاق بنایا جارہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سوشیلا کے وزیراعظم کا حلف لینے کے بعد صرف تین دن میں اُن کی مخالفت شروع ہوگئی مخالفت بھی وہی لوگ کررہے ہیں جن لوگوں نے ان کے تقرر میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ لہٰذا جین ذی کا ہوش جوش اہم ہے لیکن ساتھ تجربہ اور فہم انتہائی اہم ہیں کہ موقع پرستوں کو موقع نہ ملے کہ حالات بگاڑ کر اپنی ہنڈیا پکالیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نیپال میں بنگلا دیش نیپال کے سے زیادہ انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کے جوہری پروگرام کی ایک مرتبہ پھر عالمی سطح پر پذیرائی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ویانا/ اسلام آباد(صباح نیوز) پاکستان کے پرامن جوہری پروگرام کو ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی ہے۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی(آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل ماریانو گروسی نے پاکستان کی مسلسل پیش رفت اور ایجنسی کے ساتھ قریبی تعاون کو تسلیم کیا۔ ویانا میں آئی اے ای اے کی 69 ویں جنرل کانفرنس کے موقع پر چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ڈاکٹر راجا علی رضا انور سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں مسٹر گروسی نے پاکستان کی سول نیوکلیئر انرجی کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کی کامیابیوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جوہری توانائی پروگرام اچھی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ انھوں نے چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ سی۔5 کا خصوصی ذکرکیا۔ ڈائریکٹر جنرل نے فروری 2025 میں اس منصوبے کے پہلے کنکریٹ ڈالنے کے موقع کو یاد کیا اور اسے پاکستان کی توانائی کے تحفظ کو صاف اور پائیدار ایٹمی بجلی سے مضبوط بنانے میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

  • موٹروے پولیس کی کارروائی، حفاظتی باڑ اور درخت چوری کرنے والا ملزم گرفتار
  • پاکستانی ٹیم کے لیے آج بھارت سے شکست کا بدلہ لینے کا سنہری موقع، پی سی بی کے خصوصی انتظامات
  • ایشیا کپ: بھارتی غرور خاک میں ملانے کا موقع، پاکستان اور بھارت آج پھر آمنے سامنے ہوں گے
  • پاکستان کے جوہری پروگرام کی ایک مرتبہ پھر عالمی سطح پر پذیرائی
  • نیپال کی بغاوت اور جمہوریت کا سوال
  • انقلاب اور جمہوریت سے دور ہوتا ہوا نیپال
  • آصف علی زرداری کا کاشغر کی تاریخی عیدگاہ مسجد کا دورہ
  • صدر زرداری کا کاشغر کی تاریخی عیدگاہ مسجد کا دورہ، نماز کی ادائیگی
  • آرٹس کونسل میں اجمل سراج کی یاد میں پہلی برسی کے موقع پر تقریب