این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے اگلے ہفتے ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث ممکنہ سیلابی صورتحال کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔ دریائے چناب (مرالہ، کھنکی، قادرآباد) اور دریائے جہلم (منگلا کے بالائی علاقے) میں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔

دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر بہاؤ تیز ہونے کا خدشہ ہے جبکہ سوات اور پنجکوڑہ کے ندی نالوں میں طغیانی متوقع ہے۔ تربیلا، کالا باغ، چشمہ، تونسہ اور گڈو بیراج میں موجودہ بہاؤ نچلے درجے کا ہے، تاہم آئندہ دنوں میں درمیانے درجے تک پہنچنے کا امکان ہے۔

گلگت بلتستان کے دریائے ہنزہ اور شگر میں بھی بہاؤ بڑھنے کا خدشہ ہے اور ہسپر، خنجراب، شمشال، برالدو، ہوشے اور سالتورو ندی نالوں میں طغیانی متوقع ہے۔ بلوچستان کے اضلاع موسیٰ خیل، شیرانی، ژوب اور سبی کے ندی نالوں میں بھی طغیانی کا خطرہ ہے۔

مزید پڑھیں: متاثرین سیلاب کے لیے مختص رقم  اشتہارات  کی نذر ، وزارت اطلاعات کی مالی بے ضابطگیاں بے نقاب

مون سون بارشوں کے باعث تربیلا ڈیم 90 فیصد اور منگلا ڈیم 60 فیصد بھر چکے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے شہری علاقوں، خصوصاً شمال مشرقی اور وسطی پنجاب میں نکاسی آب کے لیے متعلقہ اداروں کو ڈی واٹرنگ پمپس تیار رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

این ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ اداروں کو ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کرنے اور حساس علاقوں میں غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ تیز بہاؤ کی صورت میں ندی نالوں، پلوں اور پانی میں ڈوبی ہوئی سڑکوں سے گزرنے سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔

مقامی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے نشیبی علاقوں سے فوری نکاسی آب کے لیے ضروری مشینری اور پمپس تیار رکھیں۔ عوام سے گزارش کی گئی ہے کہ موسم اور ممکنہ خطرات کے بارے میں معلومات کے لیے پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ سے رہنمائی حاصل کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

این ڈی ایم اے طغیانی مون سون بارش نکاسی آب نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: این ڈی ایم اے طغیانی نکاسی آب نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر ڈی ایم اے ندی نالوں کے لیے

پڑھیں:

بارشوں اور سیلاب کے باوجود کپاس کی پیداوار میں اضافہ ریکارڈ

کراچی:

مسلسل بارشوں اور سیلاب کے باوجود پاکستان میں کپاس کی مجموعی پیداوار میں غیر متوقع اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

پاکستان کاٹن جنرزایسوسی ایشن کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ملک میں 15 ستمبر2025تک کپاس کی پیداوار گذشتہ سال کے اسی عرصے کی نسبت 40فیصد کا اضافہ ہواجس سے رواں سال روئی اور خوردنی تیل کے درآمدی بل میں بھی کمی کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔ 

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ اضافے کی بڑی وجہ پنجاب میں زیادہ اگتی کاشت، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے ٹینڈوں کے جلد کھلنے جبکہ سندھ میں کپاس کی پیداوار میں 47 فیصد اضافہ ہے۔ 

پی سی جی اے کی رپورٹ کے مطابق 15ستمبر تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 40فیصد کے اضافے سے مجموعی طور پر 20لاکھ 4ہزار روئی کی گانٹھوں کی مساوی پھٹی پہنچی ہے۔ 

زیر تبصرہ مدت میں پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 28فیصد کے اضافے سے 6لاکھ 90ہزار گانٹھ جبکہ سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں 47فیصد کے اضافے سے 13لاکھ 14ہزار گانٹھوں کی مساوی پھٹی پہنچی ہے۔ 

جننگ فیکٹریوں سے مقامی ٹیکسٹائل ملوں نے اس مدت میں 16لاکھ 52ہزار گانٹھوں کی خریداری کی ہیں جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصے کی نسبت 3 لاکھ گانٹھیں زائد ہیں جبکہ اسی عرصے کے دوران برآمد کنندگان نے بھی جننگ فیکٹریوں سے 26ہزار 400گانٹھوں کی خریداری کی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ رپورٹ کی ایک اور خاص بات پنجاب میں فی الوقت 212 جننگ فیکٹریاں فعال ہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 100فیصد زائد ہیں جبکہ سندھ میں 216 جننگ فیکٹریاں فعال ہیں جو پچھلے سال کے مقابلے میں 30فیصد زائد ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بارشوں اور سیلاب کے باوجود کپاس کی پیداوار میں اضافہ ریکارڈ
  • سوات میں موسلادھار بارش؛ دریا کے بہاؤ میں اضافے کا خدشہ، ہائی الرٹ جاری
  • سکھر بیراج پر اونچے اور کوٹری کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب
  • سیلاب زدہ علاقوں میں شدید انسانی بحران، عالمی برادری امداد دے: اقوام متحدہ
  • بارشوں اور سیلاب سے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان
  • این ڈی ایم اے اور محکمہ موسمیات نے بارشوں کی الگ الگ پیش گوئی کی، سینیٹ کمیٹی میں انکشاف
  • دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، کچے کے علاقے زیر آب
  • سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
  • مون سون بارشوں کے 11 ویں سپیل کا آغاز، ایبٹ آباد اور دیگر علاقوں میں طوفانی بارش
  • دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب