کراچی؛ حادثے کے بعد ڈمپرز جلانے کا واقعہ، 20افراد تاحال زیر حراست، تفتیش جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
کراچی:
راشد منہاس روڈ پر جان لیوا حادثے کے بعد مشتعل شہریوں کی جانب سے ڈمپرز جلائے جانے کے معاملے پر درج مقدمے میں ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کا کریک ڈاؤن دوسرے روز بھی جاری رہا۔
تفتیشی حکام نے بتایا کہ پولیس نے چھاپہ مار کارروائیاں یوسف پلازہ، ایف بی صنعتی ایریا اور دیگر علاقوں میں کیں۔
پولیس نے دو روز کے دوران 30 سے زائد افراد کو حراست میں لیا، 10 سے زائد افراد کو رہا کر دیا گیا اور 20 افراد تاحال حراست میں ہیں، جن سے تفتیش جاری ہے۔ زیر حراست جن افراد کے خلاف ثبوت ہوں گے، ان کو مقدمات میں نامزد کیا جائے گا۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ کسی بے قصور کو مقدمے میں نامزد نہیں کیا جائے گا، ڈمپرز جلانے کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کر لی ہیں اور مزید شواہد جمع کیے جا رہے ہیں۔
اس حوالے سے ایس ایس پی انوسٹی گیشن انعم تجمل نے بتایا کہ پولیس اس واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے قانون کے مطابق کارروائی کر رہی ہے، ثبوت کی روشنی میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا۔ زیر حراست کسی بھی شخص کی کو ڈمپرز جلانے کے مقدمے میں تاحال گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
زیر حراست کئی نوجوانوں کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ہمارے بچے بے قصور ہیں اور ان کا ڈمپر جلائے جانے سے کوئی تعلق نہیں، ہمیں انصاف فراہم کیا جائے اور ہمارے بچوں کو فی الفور رہا کیا جائے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ان دونوں مقدمات میں گرفتار ملزمان کو پولیس متعلقہ عدالت میں پیش کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیا جائے
پڑھیں:
کراچی: سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کا قتل: خواتین سمیت 4 مشتبہ افراد زیرحراست
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فائرنگ سے قتل ہونے والے خواجہ شمس اسلام ایڈووکیٹ کے کیس میں پولیس نے خواتین سمیت 4 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔
زیرحراست افراد میں مرکزی ملزم کے قریبی رشتے دار اور خواتین بھی شامل ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق مرکزی ملزم عمران آفریدی کے قریبی ساتھی کو کے پی کے سےحراست میں لیا گیا ہے۔ سہولت کار ملزم حسن، عمران آفریدی کو اپنی کار میں کے پی کے لےکر فرار ہوا، پولیس نے حسن کی کار بھی برآمد کرلی ہے، واقعے سے متعلق تفتیش جاری ہے۔
سینئر وکیل کا قتل، فائرنگ کرنے والے ملزم کی نشاندہی ہوگئیحراست میں لیے جانے والے دونوں افراد سے ملزم کے بارے میں تفتیش کی جارہی ہے، واقعہ میں ملوث ملزم مفرور ہے، جس کی تلاش جاری ہے۔
دوسری جانب محکمہ داخلہ سندھ نے حکومت خیبر پختونخوا کو خط لکھ دیا، جس میں کہا گیا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس پارٹی تشکیل دی گئی، تھانہ درخشاں میں قتل اور دہشتگردی کا مقدمہ درج ہے۔
خط کے متن میں کہا گیا کہ مقدمے میں مطلوب 11ملزمان کی گرفتاری، منتقلی میں تعاون کیاجائے، ملزمان خیبر پختونخوا میں مقیم یا روپوش ہیں، ملزمان کو کراچی لانے میں مکمل تعاون کیا جائے۔
محکمہ داخلہ سندھ کے خط میں کہا گیا کہ پولیس ٹیم خیبر پختونخوا روانہ ہوگی، ملزمان کو گرفتار کرنے کے بعد مقامی عدالت سے راہداری ریمانڈ لے کر کراچی منتقل کیا جائے گا۔