پیر کے روز کاروباری سیشن کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار رہا، بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس انٹرا ڈے ٹریڈنگ کے دوران 1,42,000 کی سطح عبور کرگیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق دوپہر 1:40 بجے کے قریب، بینچ مارک انڈیکس 1,42,117.00 پوائنٹس پر تھا، جو کہ 1,082.02 پوائنٹس یا 0.77 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

جن اہم شعبوں میں خریداری دیکھی گئی، ان میں کمرشل بینکس، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیاں، آئل مارکیٹنگ کمپنیاں، بجلی پیدا کرنے والے ادارے اور ریفائنریز شامل ہیں۔ انڈیکس میں وزن رکھنے والے اسٹاکس جیسے کہ اے آر ایل، ماری پیٹرولیم، او جی ڈی سی، پی پی ایل، پی او ایل، پی ایس اور، ایچ بی ایل اور نیشنل بینک آف پاکستان سمیت دیگر ادارے سبز رنگ یعنی مثبت رجحان میں ٹریڈ ہوتے نظر آئے۔

اسٹاک ماہرین کے مطابق، امریکا اور پاکستان کے درمیان ہونے والے تجارتی معاہدے کے بعد سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، جس کے تحت پاکستان کو ٹیرف میں کمی کا فائدہ حاصل ہوگا۔

گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے تاریخی کارکردگی دکھائی تھی، جب کے ایس ای-100 انڈیکس 1,41,035 پوائنٹس پر بند ہوا، جو ہفتہ وار بنیاد پر 1.

3 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

انڈیکس نے انٹرا ڈے میں نیا ریکارڈ 1,41,161 پوائنٹس بھی عبور کیا، جو سرمایہ کاری کے رجحان میں بڑی تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ مثبت پیش رفت بنیادی طور پر امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات میں اچانک بہتری اور پاکستان کی معاشی سمت پر بڑھتے ہوئے اعتماد کا نتیجہ ہے۔

بین الاقوامی سطح پر، ایشیائی اسٹاک مارکیٹس پیر کے روز وال اسٹریٹ کے منفی رجحان کی پیروی کرتے ہوئے نیچے آئیں، کیونکہ امریکی معیشت سے متعلق خدشات دوبارہ سر اٹھانے لگے ہیں، اس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں نے ستمبر میں شرح سود میں کمی کو تقریباً یقینی سمجھ لیا ہے، جس سے امریکی ڈالر پر دباؤ پڑا ہے۔

اگرچہ امریکی اسٹاک فیوچرزمیں معمولی بہتری اور تیل کی قیمتوں میں کمی نے نقصانات کو محدود کیا، مگر جولائی کی تنخواہوں سے متعلق رپورٹ کی مایوس کن تفصیلات نظرانداز کرنا مشکل ثابت ہوا۔

اعداد و شمار میں نظرثانی کے بعد اندازہ ہوا کہ تنخواہوں کی تعداد 2,90,000 کم ہے، جب کہ سال کے آغاز میں 3 ماہ کا اوسط 2,31,000 تھا، جو اب گھٹ کر صرف 35,000 رہ گیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ردعمل بھی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے میں ناکام رہا، کیونکہ لیبراسٹیٹسٹکس کے سربراہ کو برخاست کرنے سے امریکی معاشی اعداد و شمار پر شکوک و شبہات مزید بڑھ گئے ہیں۔

اسی طرح، ٹرمپ کو فیڈرل ریزرو کے ایک گورنر کے عہدے پر تقرری کا اختیار ملنے کی خبر نے شرح سود کی پالیسی کو سیاسی رنگ دینے کے خدشات کو تقویت دی ہے۔

شرح سود میں ممکنہ کمی نے اگرچہ کچھ حد تک اسٹاک مارکیٹس کو سہارا دیا، اورایس اینڈ پی 500 فیوچرز میں 0.1 فیصد، جبکہ نیسڈیک فیوچرز میں 0.2 فیصد اضافہ ہوا، مگر ایشیائی مارکیٹس جمعے کے منفی رجحان سے ابھی نکلنے کی کوشش میں ہیں۔

جاپان کے نکی انڈیکس میں 2.1 فیصد اور جنوبی کوریا کی مارکیٹ میں 0.2 فیصد کمی دیکھی گئی، جبکہ ایم ایس سی آئی کا جاپان کے سوا ایشیا پیسیفک کا وسیع انڈیکس 0.3 فیصد بہتری کے ساتھ نمایاں رہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

100 انڈیکس اسٹاک فیوچرز بینچ مارک پاکستان اسٹاک ایکسچینج شرح سود کے ایس سی نیشنل بینک آف پاکستان

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 100 انڈیکس پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ایس سی نیشنل بینک ا ف پاکستان

پڑھیں:

  نیلا سمندر پراسرار طور پر گلابی رنگت اختیار کرگیا ،لوگ تشویش میں مبتلا

گڈانی کا نیلا سمندر پراسرار طور پر گلابی رنگت اختیار کرگیا جب کہ ہاربر کے وسیع علاقے میں ناگوار بو پھیلنا شروع ہوگئی، سمندر کے قدرتی رنگ کی بجائے بدلتے گلابی رنگ نے ماہی گیروں اور مقامی آبادی کو تشویش میں مبتلا کردیا۔
  ڈبلیو ڈبلیو ایف(پاکستان )کے تیکنیکی مشیر معظم خان کے مطابق رنگت کی تبدیلی کا عمل کھلے سمندر میں نہیں ہوا۔  ان کا کہنا تھا کہ گڈانی میں ماہی گیروں کے لئے بندرگاہ بنائی گئی تھی اس فش ہاربر کی بناوٹ اور ساخت میں موجود کچھ پیچیدگیوں کی وجہ سے کشتی جیٹی کے اندر نہیں آسکتی اور سینیٹیشن کی وجہ سے مکمل طور پر بند تھی تو پانی تالاب کی مانند جمع رہا۔
سمندر کا پانی جب کسی مخصوص جگہ پر رکھ دیا جائے تو وہ پانی ایک وقت کے بعدسڑنا شروع ہو جاتا ہے کیونکہ اس پانی کے اندر بائیولوجیکل مواد ہوتاہے جو گلنے سڑنے کے بعد بدبو کا سبب بنتا ہے، چونکہ سمندری پانی میں بہت زیادہ مقدار میں نمک ہوتا ہے پانی محدود جگہ پر ہونے کی وجہ سے بخارات بن کر ہوا میں اڑنا شروع ہو جاتا ہے، وہ پانی نمک بننے کے عمل کی جانب جاتا ہے۔
 اس صورتحال سے نمٹنے کا واحد حل یہ ہے کہ یا تو گڈانی جیٹی کوری ڈیزائن کیا جائے یا   مسلسل ڈریجنگ(زیر آب ریت نکالنے)کا عمل کرنا پڑے گا،ڈریجنگ کے لیے بہت بڑا تخمینہ درکار ہوتا ہے۔
 گڈانی جیٹی کو روز اول سے ہی غلط ڈیزائن کیا گیا اسی وجہ سے اس میں سینیٹیشن ہو رہی ہے، اس مسئلے کا فوری ڈیزائن کی تبدیلی ہی ہے۔
 حیرت کی بات ہے کہ اتنی بڑی جیٹی ہونے کے باوجود ماہی گیرآج بھی صدیوں پرانے فرسودہ طریقوں کے مطابق اپنی کشتیاں ساحل کے ساتھ کھڑی کرتے ہیں، یہ ان کیساتھ ایک بہت بڑا ظلم ہے جبکہ گڈانی جیٹی کے غلط ڈیزائننگ کی وجہ سے حکومت کا ایک بہت بڑا سرمایہ ضائع ہوچکا ہے۔
 گڈانی جیٹی کو اس غیر معمولی حالات سے نکالنے کیلئے ہنگامی اقدامات کرنے ہونگے ورنہ اس میں جو نمک موجود ہے، اس کی وجہ سے اگلے مرحلے میں جیٹی میں ریت بھرنا شروع ہو جائے گی یہ  بڑا سانحہ ہوگا۔
 سبی میں بھی ایک ایسی ہاربر تعمیر کی گئی تھی جو مکمل طور پر ریت سے بھرچکی ہے، سمندر کے کنارے جتنے بھی ہاربر بھرے، ان کی پیچنگ کرنی پڑتی ہیں ،ایک خاص عمل اور دورانیہ کے دوران اس سے ریجن کرنی پڑتی ہے اور ریت نکالنی پڑتی ہے اگر ایسا نہیں کیا گیا تو جو سبی اور گڈانی کا حال ہے تاریخ اپنے آپ کو دہراتی رہے گی۔
 پاکستان میں نمک بنانے کی ایک بڑی انڈسٹری ہے نمک بنانے کے لیے اسی طرح کے چھوٹے چھوٹے تالابوں میں سمندری پانی رکھ دیا جاتا ہے، پانی سورج کی روشنی کی وجہ سے بخارات میں تبدیل ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
 سب سے پہلے وہ پانی گلابی ہو جاتا ہے، اس پانی کے پنک ہونے کی وجہ بہت زیادہ تعداد میں سمندری پانی میں موجود ایک بیکٹیریا کی افزائش ہے۔
 اتفاق کی بات ہے کہ اس بیکٹیریا کا اپنا رنگ پنک ہوتا ہے،جسکی وجہ سے پانی کا رنگ گلابی ہو جاتا ہے، پاکستان کے بہت سارے مقامات پر نمک بنتا ہے، کراچی نمک کی پیداوار کا سب سے بڑامرکز ہے جس وقت نمک بننے کا عمل ہوتا ہے تو اس وقت سمندری پانی کو محدود جگہ پر روک کرنمک کی پیداوار کے حامل ان تالابوں کا رنگ ابتدا میں گلابی ہوتا ہے اور بعدازاں سفید نمک بننا شروع ہو جاتا ہے۔
 معظم خان کے مطابق یہ کوئی نقصان دہ نہیں بلکہ ایک ایسا قدرتی عمل ہے جس سے خوفزدہ ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ، یہ بیکٹیریا انسان پر اثر انداز نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ بہت زیادہ نمک میں پروان چڑھتا ہے، انسانی جسم پر اس کا کوئی بھی اثر نہیں ہوتا۔
 انہوں نے کہا کہ پاکستان تقریباً 50 ملین یو ایس ڈالرز سالانہ نمک ایکسپورٹ کرتا ہے، اگر اس کا دائرہ مزید بڑھایا جائے تو سالانہ کئی گنا تک بڑھایاجاسکتا ہے، کیونکہ دنیا بھر میں سی سالٹ کی بہت زیادہ ڈیمانڈ ہے۔
دیگر ماہرین نے اس صورتحال پر فوری تحقیق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پانی کے نمونے لیکر ان کی لیبارٹری ٹیسٹنگ کی جائے تاکہ یہ تعین ہوسکے کہ آیا یہ عارضی تبدیلی ہے یا کسی بڑے ماحولیاتی مسئلے کی نشاندہی ہے۔
 مقامی ماہی گیروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو مچھلیوں کی افزائش اور دیگر سمندری حیات متاثر ہوسکتی ہیں، جس سے ان کا روزگار بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

ماحولیاتی ماہرین نے حکام سے اپیل کی ہے کہ ساحلی پانی کے معیار کی نگرانی سخت کی جائے اور سینیٹیشن کے فضلے کو مناسب فلٹریشن کے بغیر سمندر میں پھینکنے پر پابندی لگائی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچا جاسکے۔

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں تحفظ خوراک کے لیے تیزی سے پکنے والی فصل کی اقسام کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تاریخی تیزی
  • اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی کا رجحان، انڈیکس کا نیا ریکارڈ قائم
  • ٹرمپ کی تجارتی پابندیاں برقرار رہنے کا امکان، امریکی تجارتی نمائندے کا دعویٰ
  •  جو روٹ نے ٹیسٹ کرکٹ میں ایک اور ریکارڈ اپنےنام کرلیا
  •   نیلا سمندر پراسرار طور پر گلابی رنگت اختیار کرگیا ،لوگ تشویش میں مبتلا
  • حکومت اور ملت جعفریہ میں زائرین کے معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار
  • امریکا کیساتھ تجارتی معاہدے کے اثرات، 100 انڈیکس پہلی بار ایک لاکھ 41 سے اوپر بند ہوا
  • امریکا سے تجارتی معاہدہ، پاکستان اسٹاک مارکیٹ نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی