پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی برقرار، 100 انڈیکس 1,42,000 کی سطح عبور کرگیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
پیر کے روز کاروباری سیشن کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار رہا، بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس انٹرا ڈے ٹریڈنگ کے دوران 1,42,000 کی سطح عبور کرگیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دوپہر 1:40 بجے کے قریب، بینچ مارک انڈیکس 1,42,117.00 پوائنٹس پر تھا، جو کہ 1,082.02 پوائنٹس یا 0.77 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
جن اہم شعبوں میں خریداری دیکھی گئی، ان میں کمرشل بینکس، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیاں، آئل مارکیٹنگ کمپنیاں، بجلی پیدا کرنے والے ادارے اور ریفائنریز شامل ہیں۔ انڈیکس میں وزن رکھنے والے اسٹاکس جیسے کہ اے آر ایل، ماری پیٹرولیم، او جی ڈی سی، پی پی ایل، پی او ایل، پی ایس اور، ایچ بی ایل اور نیشنل بینک آف پاکستان سمیت دیگر ادارے سبز رنگ یعنی مثبت رجحان میں ٹریڈ ہوتے نظر آئے۔
اسٹاک ماہرین کے مطابق، امریکا اور پاکستان کے درمیان ہونے والے تجارتی معاہدے کے بعد سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، جس کے تحت پاکستان کو ٹیرف میں کمی کا فائدہ حاصل ہوگا۔
گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے تاریخی کارکردگی دکھائی تھی، جب کے ایس ای-100 انڈیکس 1,41,035 پوائنٹس پر بند ہوا، جو ہفتہ وار بنیاد پر 1.
انڈیکس نے انٹرا ڈے میں نیا ریکارڈ 1,41,161 پوائنٹس بھی عبور کیا، جو سرمایہ کاری کے رجحان میں بڑی تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ مثبت پیش رفت بنیادی طور پر امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات میں اچانک بہتری اور پاکستان کی معاشی سمت پر بڑھتے ہوئے اعتماد کا نتیجہ ہے۔
بین الاقوامی سطح پر، ایشیائی اسٹاک مارکیٹس پیر کے روز وال اسٹریٹ کے منفی رجحان کی پیروی کرتے ہوئے نیچے آئیں، کیونکہ امریکی معیشت سے متعلق خدشات دوبارہ سر اٹھانے لگے ہیں، اس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں نے ستمبر میں شرح سود میں کمی کو تقریباً یقینی سمجھ لیا ہے، جس سے امریکی ڈالر پر دباؤ پڑا ہے۔
اگرچہ امریکی اسٹاک فیوچرزمیں معمولی بہتری اور تیل کی قیمتوں میں کمی نے نقصانات کو محدود کیا، مگر جولائی کی تنخواہوں سے متعلق رپورٹ کی مایوس کن تفصیلات نظرانداز کرنا مشکل ثابت ہوا۔
اعداد و شمار میں نظرثانی کے بعد اندازہ ہوا کہ تنخواہوں کی تعداد 2,90,000 کم ہے، جب کہ سال کے آغاز میں 3 ماہ کا اوسط 2,31,000 تھا، جو اب گھٹ کر صرف 35,000 رہ گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ردعمل بھی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے میں ناکام رہا، کیونکہ لیبراسٹیٹسٹکس کے سربراہ کو برخاست کرنے سے امریکی معاشی اعداد و شمار پر شکوک و شبہات مزید بڑھ گئے ہیں۔
اسی طرح، ٹرمپ کو فیڈرل ریزرو کے ایک گورنر کے عہدے پر تقرری کا اختیار ملنے کی خبر نے شرح سود کی پالیسی کو سیاسی رنگ دینے کے خدشات کو تقویت دی ہے۔
شرح سود میں ممکنہ کمی نے اگرچہ کچھ حد تک اسٹاک مارکیٹس کو سہارا دیا، اورایس اینڈ پی 500 فیوچرز میں 0.1 فیصد، جبکہ نیسڈیک فیوچرز میں 0.2 فیصد اضافہ ہوا، مگر ایشیائی مارکیٹس جمعے کے منفی رجحان سے ابھی نکلنے کی کوشش میں ہیں۔
جاپان کے نکی انڈیکس میں 2.1 فیصد اور جنوبی کوریا کی مارکیٹ میں 0.2 فیصد کمی دیکھی گئی، جبکہ ایم ایس سی آئی کا جاپان کے سوا ایشیا پیسیفک کا وسیع انڈیکس 0.3 فیصد بہتری کے ساتھ نمایاں رہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
100 انڈیکس اسٹاک فیوچرز بینچ مارک پاکستان اسٹاک ایکسچینج شرح سود کے ایس سی نیشنل بینک آف پاکستانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 100 انڈیکس پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ایس سی نیشنل بینک ا ف پاکستان
پڑھیں:
فرانس اور مالی کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرگیا، مالی کے دو سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم
فرانس نے مالی کے ساتھ انسدادِ دہشت گردی کے تعاون کو معطل کرتے ہوئے دو مالی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔
یہ اقدام اگست میں ایک فرانسیسی سفارت کار کی گرفتاری کے بعد کیا گیا، جس پر مالی حکام نے خفیہ ایجنسیوں کے لیے کام کرنے کا الزام لگایا تھا۔
فرانسیسی وزارتِ خارجہ کے مطابق دونوں سفارت کاروں کو ہفتے تک فرانس چھوڑنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ پیرس نے واضح کیا ہے کہ اگر گرفتار سفارت کار کو جلد رہا نہ کیا گیا تو مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
مالی نے حال ہی میں فرانسیسی سفارت خانے کے پانچ ملازمین کو ناپسندیدہ قرار دیا تھا، تاہم وہ پہلے ہی ملک چھوڑ چکے تھے۔ فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ مالی کی طرف سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور سفارت کار کو سفارتی استثنیٰ کے تحت فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔
فرانس اور مالی کے تعلقات 2020 اور 2021 کے فوجی انقلابات کے بعد سے کشیدہ ہیں۔ ان واقعات کے بعد مالی نے مغربی اتحادیوں سے دور ہو کر روس کے ساتھ سیاسی اور عسکری تعلقات کو مضبوط کیا ہے۔
مالی میں 2012 سے شورش جاری ہے، جس میں القاعدہ، داعش سے منسلک گروہ اور جرائم پیشہ تنظیمیں شامل ہیں۔ موجودہ فوجی حکومت کی قیادت صدر آسیمی غویتا کر رہے ہیں، جو دو انقلابات کے بعد اقتدار میں آئے۔