یورپی رہنماؤں کا یوکرین کے حق میں اظہارِ یکجہتی، ٹرمپ پیوٹن ملاقات سے قبل خدشات میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
یورپی ممالک نے واضح کیا ہے کہ یوکرین میں جنگ کا حل کیف کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں، یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان مجوزہ ملاقات کی تیاری جاری ہے۔
ٹرمپ نے جمعے کو اعلان کیا تھا کہ وہ الاسکا میں پیوٹن سے ملاقات کریں گے تاکہ 3 سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے پر بات کی جا سکے۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یورپی اتحادیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کا خاتمہ منصفانہ ہونا چاہیے، اور میں ان سب کا شکر گزار ہوں جو یوکرین اور ہمارے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
یورپی رہنماؤں کے اس مشترکہ بیان میں، جس پر یورپی یونین کے صدر اور فرانس، جرمنی، اٹلی، پولینڈ، فن لینڈ اور برطانیہ کے وزرائے اعظم نے دستخط کیے، کہا گیا کہ یوکرین کو اپنے مستقبل کے فیصلے کا حق حاصل ہے۔ امن کی راہ یوکرین کے بغیر طے نہیں کی جا سکتی، اور بین الاقوامی سرحدوں کو طاقت کے ذریعے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کے ڈیجیٹل اثاثہ جات کے مشیر بو ہائنز کا استعفیٰ، نجی شعبے میں واپسی کا اعلان
بیان میں ’منصفانہ اور پائیدار امن‘ کے ساتھ مضبوط اور قابلِ بھروسا سلامتی کی ضمانتوں پر زور دیا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ بامعنی مذاکرات صرف جنگ بندی یا کشیدگی میں کمی کے ماحول میں ہی ممکن ہیں۔
ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر روسی صدر کے ساتھ ون آن ون بات چیت پر آمادہ ہیں، حالانکہ یوکرینی صدر کے ساتھ سہ فریقی ملاقات کا امکان بھی زیر غور ہے۔ تاہم ٹرمپ کے اس بیان نے تشویش بڑھا دی ہے کہ امن معاہدے میں کچھ علاقوں کی باہمی تبدیلی شامل ہو سکتی ہے، جس سے یوکرین پر دباؤ پڑ سکتا ہے کہ وہ اپنی زمین یا خودمختاری میں کچھ رعایت دے۔
روس نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ یوکرین نیٹو میں شمولیت کی کوشش ترک کرے، اپنی فوجی صلاحیتوں کو محدود کرے اور متنازع علاقوں سے دستبردار ہو، اس کے بدلے روس باقی یوکرینی علاقوں سے اپنی فوج واپس بلانے پر تیار ہوگا۔
مزید پڑھیں: آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان تنازع کا خاتمہ تاریخی کامیابی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
زیلنسکی نے واضح کیا ہے کہ یوکرین اپنی زمین قابض کو نہیں دے گا اور روس کو اس کے کیے کا انعام نہیں دیا جائے گا۔ اگرچہ بعض یوکرینی حکام نجی طور پر اس امکان کو تسلیم کرتے ہیں کہ کھوئے ہوئے علاقوں کی فوجی طور پر واپسی ممکن نہیں، لیکن باضابطہ طور پر زمین سے دستبرداری سے انکار کیا جا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ پیوٹن ملاقات جنگ کے مستقبل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، لیکن اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ یہ لڑائی ختم ہو گی کیونکہ ماسکو اور کیف کے امن کے شرائط اب بھی ایک دوسرے سے بہت دور ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرمپ ٹرمپ پیوٹن ملاقات ڈونلڈ ٹرمپ زیلنسکی کیف ولادیمیر پیوٹن یورپی ممالک یوکرینی حکام.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹرمپ پیوٹن ملاقات ڈونلڈ ٹرمپ زیلنسکی کیف ولادیمیر پیوٹن یورپی ممالک یوکرینی حکام کہ یوکرین کے ساتھ
پڑھیں:
ڈی جی آئی ایس پی آر کی طلبہ سے خصوصی نشست، طلبہ کا افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی
ویب ڈیسک: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی طلبہ سے خصوصی نشست، طلبہ نے افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی کیا۔
راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی میں ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی طلبہ سے خصوصی نشست کا انعقاد کیا گیا، یونیورسٹی پہنچنے پر وائس چانسلر راولپنڈ ی میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد عمر اور و دیگر پروفیسر ڈاکٹرز اساتذہ اور طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
10 مرلہ میں 2 پودے ،1کنال میں 4 پودے لگانے کی پابندی
ڈی جی آ ئی ایس پی آر نے اس موقع پر طلبا و طالبات کے سوالوں کے جواب بھی دیے، طلبہ کی طرف سے اس سیشن کی بھرپور پذیرائی اور قومی جذبے کا اظہار کیا گیا، اس موقع پر طلبہ نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسی نشست کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔
طلبہ نے کہا کہ وطن دشمن عناصر جتنی بھی کوشش کر لیں مگر نوجوان نسل کو اپنی افواج سے دور نہیں کر سکتے، افواج ہم سے ہیں اور ہم افواج سے ہیں، پاکستان کے خلاف اٹھنے والی ہر میلی آنکھ کیخلاف ہم اپنی افواج کے ساتھ کھڑے ہیں۔
د بھارت کی امریکہ سے ہتھیاروں کی خریداری روکنے کی میڈیا رپورٹ کی تردید
تقریب میں قومی ترانہ بھی پرجوش انداز میں پڑھا گیا، اس موقع پر ہمیشہ زندہ باد کے نعرے بھی لگائے گئے۔