عامر لیاقت سے آخری ملاقات تکلیف دہ تھی، وہ ڈپریشن میں تھے: ساحر لودھی
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
ساحر لودھی نے اک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی اور اپنی ذاتی و پیشہ وارانہ زندگی کے بارے میں کھل کر باتیں کیں۔ایک سوال کے جواب میں ساحر لودھی نے کہا کہ عمر شریف اور ڈاکٹر عامر لیاقت کی قبر پر ہر جمعرات جاتا ہوں، عامر لیاقت میرے دوست اور بھائی تھے، عامر لیاقت سے آخری ملاقات تکلیف دہ تھی، وہ ڈپریشن میں تھے۔ان کا کہنا تھاکہ ہم لوگوں کو بارے میں رائے قائم کرنے میں جلدی کرتے ہیں، ہر آدمی نے ان پر تنقید کی، فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیجیے، انہوں نے فضائی سفر چھوڑ دیا تھا وہ گاڑی میں اسلام آباد جایا کرتے تھے۔انہوں نے لیجنڈری اداکاروں کے ساتھ ملاقات کی ماضی کی یادیں تازہ کیں اور کہا کہ عمر شریف اور میعن اختر میرے روحانی استاد ہیں، عمر شریف کے گھر گیا وہ بار بار کھانے کا پوچھ رہے تھے، معین اختر سے ملاقات اُس وقت ہوئی جب وہ بہت بیمار تھے، ان کو کہا ان کیلئے دوا بھجوا رہا ہوں لیکن اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ساحر لودھی کا کہنا تھاکہ معین اختر مجھے پھٹی جینز پہننے پر ڈانٹتے تھے کہ بیوقوف آدمی جینز پہننا بند کرو تم کو سوٹ میں رہنا چاہیے، وہ مجھے کہتے تھے کہ میں تمہیں ماروں گا ٹائی پہنا کرو۔عمر شریف کے ذکر پر ساحر لودھی آبدیدہ ہوگئے اور ایک واقعہ بتایاکہ میں شادیوں میں نہیں جاتا اور جاتا ہوں تو جلدی نکلنے کی کرتا ہوں، ایک شادی میں لیٹ گیا اور بس 5 منٹ ملاقات کی اور تصویر لی اور میں واپس نکل رہا تھا تو عمر شریف اندر آرہے تھے تو انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا رک جاؤ تم ہوتے ہو تو میرا دل لگ جاتا ہے، ادھر ہی رہو میرے ساتھ چلو۔ ان کا کہنا تھاکہ عمر شریف کہتے تھے جب تم ہوتے ہو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ساحر لودھی عامر لیاقت عمر شریف
پڑھیں:
ترک صدر کی شہباز شریف سے ملاقات، پاک افغان جنگ بندی اور غزہ میں استحکام پر زور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
باکو : ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی ختم کرکے جنگ بندی کے عمل کو برقرار رکھنا خطے کے امن کے لیے نہایت اہم ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں وزیرِاعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترک صدر نے کہا کہ ترکیہ پاکستان میں دہشت گرد حملوں اور پاک افغان سرحدی تناؤ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور دونوں ممالک کے درمیان استحکام کے لیے جاری مذاکرات کو مثبت سمت میں آگے بڑھانے کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا، انہوں نے امید ظاہر کی کہ ترکیہ کی میزبانی میں ہونے والے مذاکرات سے دیرپا امن اور باہمی اعتماد کی راہ ہموار ہوگی۔
ترک صدر نے اس موقع پر پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا، خاص طور پر تجارت، توانائی اور دفاعی صنعت میں تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔
اردوان نے مزید کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹیجک شراکت داری نہ صرف خطے کی ترقی بلکہ عالمی امن کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
غزہ کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ جنگ بندی کے عمل کو برقرار رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے، اور اس حوالے سے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے تحت عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
ملاقات کے اختتام پر دونوں رہنماؤں نے آذربائیجان کی یومِ فتح کی تقریب میں شرکت کی، جہاں انہوں نے فوجی پریڈ بھی دیکھی۔ اس تقریب میں مختلف ممالک کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی اور آذربائیجان کی کامیابیوں کو سراہا۔