پاک بھارت جنگ سے ثابت ہوا کہ کشمیر ایٹمی فلیش پوائنٹ ہے، جی اے گلزار
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
حریت رہنما نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے پائیدار، باعزت اور منصفانہ حل کے بغیر کوئی امن اور ترقی ممکن نہیں۔ جنگی جنون نہ صرف غربت اور فاقہ کشی کا باعث بنے گا بلکہ اس سے اسلحے کی دوڑ کو مزید تقویت ملے گی۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ جنگ نے ایک بار پھر دونوں ممالک کو ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا، انہوں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کو مسلسل نظر انداز کرنے سے جنوبی ایشیا میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں اور تباہی ہو سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق غلام احمد گلزار نے سرینگر سے ایک بیان میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کو خوش آئند قدم قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ بھارت کا جنگی جنون، انتہا پسندی اور ہٹ دھرمی خطے میں بسنے والے لاکھوں انسانوں کے لیے تباہ کن اور مہلک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگی جنون نہ صرف غربت اور فاقہ کشی کا باعث بنے گا بلکہ اس سے اسلحے کی دوڑ کو مزید تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان ماضی میں کشمیر پر کئی جنگیں لڑ چکے ہیں اور یہ تنازعہ ایک خوفناک جنگ کا باعث بن سکتا ہے جس سے پوری دنیا متاثر ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ تصادم سے ثابت ہوا کہ کشمیر ایک جوہری فلیش پوائنٹ ہے جو بین الاقوامی برادری کے لیے چشم کشا ہے۔ حریت رہنما نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے پائیدار، باعزت اور منصفانہ حل کے بغیر کوئی امن اور ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ کشمیر نہ تو کوئی سرحدی تنازعہ ہے اور نہ ہی کوئی زمینی جھگڑا، بلکہ یہ حق خودارادیت کا معاملہ ہے۔ یہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک تنازعہ ہے اور اقوام متحدہ کی ایک درجن سے زائد قراردادیں ہیں جن میں عالمی ادارے کی زیر نگرانی آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری کی ضمانت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سب سے پرانے حل طلب تنازعے کا سب سے قابل عمل حل اقوام متحدہ کی ان قراردادوں پر من و عن عمل درآمد ہے۔ حریت رہنما نے اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بھارت، پاکستان اور کشمیری عوام کی حقیقی قیادت کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری مسئلے کے بنیادی فریق ہیں اور ان کی شرکت کے بغیر کوئی پائیدار اور منصفانہ حل ممکن نہیں۔
امریکی ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے جی اے گلزار نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے بنیادی مسئلے کے حل کے لیے بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات شروع کریں۔ انہوں نے اقوام متحدہ، عالمی طاقتوں بالخصوص او آئی سی کے رکن ممالک سے اپیل کی کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرانے میں مدد کریں جو کہ تنازعے کی بنیادی وجہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ اور منصفانہ اقوام متحدہ کہ کشمیر کے لیے
پڑھیں:
بھارت کے ساتھ نیا تجارتی معاہدہ دونوں ملکوں کے لیے تاریخی ہوگا، ٹرمپ کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نئے تجارتی معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور بھارت کے درمیان تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہونے جا رہے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق وائٹ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ ڈیل ماضی کے تمام معاہدوں سے بالکل مختلف ہوگی اور اس سے دونوں ممالک کو زبردست اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے۔ اس نئے معاہدے سے دوطرفہ تجارت کو وسعت ملے گی، سرمایہ کاری بڑھے گی اور کاروباری مواقع میں خاطرخواہ اضافہ ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے بھارت کے روس سے تیل کی خریداری ختم کرنے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اس عمل میں بھارت کی مکمل مدد کرے گا تاکہ توانائی کے شعبے میں نئی راہیں کھل سکیں۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ واشنگٹن جلد بھارت پر عائد محصولات میں کمی کے اقدامات کرے گا تاکہ تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنیاد فراہم کی جا سکے۔
ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں کچھ تناؤ ضرور آیا تھا، مگر اب حالات بہتر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال بھارت ہمیں پسند نہیں کرتا، لیکن مجھے یقین ہے کہ وہ جلد ہی دوبارہ امریکا کو پسند کرنے لگے گا۔
اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے شام، ترکی اور اسرائیل کے تعلقات پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکا ان ممالک کے درمیان استحکام کے لیے مصروفِ عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کے ساتھ تعلقات کی بہتری مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے نہایت ضروری ہے اور واشنگٹن اس مقصد کے لیے اسرائیل کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
ٹرمپ نے امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤن پر گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں ڈیموکریٹس کی حمایت حاصل ہے اور جلد ہی حکومت معمول کے مطابق کام کرنے لگے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات وقتی ہیں، مگر عوامی مفاد میں تمام فریقین کو ایک ساتھ آنا ہوگا۔
اپنے خطاب کے اختتام پر صدر ٹرمپ نے بھارت میں نئے امریکی سفیر کی تقرری کا اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سرجیو گور بھارت کے لیے امریکی سفیر مقرر کیے گئے ہیں، جنہوں نے اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا ہے۔