بین اینڈ جیری کے بانی بین کوہن امریکی سینیٹ میں غزہ پر احتجاج کے دوران گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
واشنگٹن: مشہور آئس کریم کمپنی بین اینڈ جیری کے بانی اور مشہور سماجی کارکن بین کوہن کو امریکی سینیٹ کی سماعت کے دوران غزہ میں جاری "قتل عام" پر آواز اٹھانے پر گرفتار کرلیا گیا۔
74 سالہ بین کوہن نے امریکی وزیر صحت رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کی بریفنگ کے دوران سات دیگر افراد کے ساتھ احتجاج کیا۔ انہوں نے نعرہ لگایا کہ: "کانگریس غزہ میں بچوں کو بم دے کر مارتی ہے اور امریکہ میں میڈیکیڈ سے بچوں کو نکال کر اس کی قیمت چکاتی ہے!"
کیپیٹل پولیس نے انہیں ہتھکڑی لگا کر باہر نکالا اور "راستہ روکنے اور مزاحمت کرنے" کے الزام میں گرفتار کیا۔ بین کوہن پر صرف "رکاوٹ ڈالنے" کا الزام عائد کیا گیا ہے، جو ایک معمولی جرم ہے، اور اس کی سزا 90 دن قید یا 500 ڈالر جرمانہ یا دونوں ہو سکتی ہے۔
گرفتاری سے قبل اور بعد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بین کوہن نے کہا کہ وہ ملک بھر کے لاکھوں امریکیوں کی آواز بنے ہیں جو غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں پر شدید غصے میں ہیں۔
انہوں نے کہا: "یہ شرمناک ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کو 20 ارب ڈالر کے بم دیے جبکہ ملک میں فلاحی پروگرام ختم کیے جا رہے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ دنیا بھر میں جنگی اخراجات پر آدھا بجٹ خرچ کرتا ہے، جبکہ یہ پیسہ دنیا میں زندگی بہتر بنانے پر لگایا جا سکتا ہے۔
بین کوہن، جو خود یہودی ہیں، ماضی میں بھی اسرائیلی پالیسیوں کے ناقد رہے ہیں۔ 2021 میں ان کی کمپنی نے مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں اپنی آئس کریم کی فروخت بند کر دی تھی اور اسے اپنی اقدار کے خلاف قرار دیا تھا۔
حالیہ یو این رپورٹ کے مطابق غزہ میں 51,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور وہاں قحط کا شدید خطرہ ہے، جبکہ 22 فیصد آبادی انسانی بحران سے دوچار ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بین کوہن
پڑھیں:
ایپل نے امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کی نقل و حرکت مانیٹر کرنے والی ایپ ہٹا دی
ایپل نے اپنی ایپ اسٹور سے وہ ایپس ہٹا دی ہیں جو امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) ایجنٹس کی نقل و حرکت کی خفیہ اطلاع دینے کے لیے استعمال ہو رہی تھیں، غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کے دباؤ پر کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ممبئی ایپل اسٹور پر نئے آئی فون 17 کے لیے دھینگا مشتی
ایپل کی یہ ایپس گزشتہ چند ماہ میں تیزی سے مقبول ہو گئی تھیں کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بڑے پیمانے پر ڈیپورٹیشن مہم ملک بھر کے شہروں میں زور پکڑ رہی تھی۔ تاہم حکام نے ان ایپس کو افسران کی جان کے لیے خطرہ قرار دیا تھا، خاص طور پر اس وقت کے بعد جب گزشتہ ماہ ٹیکساس میں ICE کے ایک مرکز پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں 2 حراستی افراد ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔
حکام کا دعویٰ ہے کہ حملہ آور نے اس واقعے سے قبل اسی نوعیت کی ایک ایپ استعمال کی تھی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ICE ٹریکنگ ایپس، جن میں مقبول ترین ایپ ICEBlock بھی شامل ہے، اب ایپل اسٹور پر دستیاب نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایپل کی چیٹ جی پی ٹی طرز کی ایپ متعارف، نیکسٹ جنریشن ’سری‘ لانچ کرنے کی تیاری
امریکی اٹارنی جنرل پام بانڈی کے مطابق محکمہ انصاف نے آج ایپل سے رابطہ کر کے ICEBlock ایپ ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا، جس پر ایپل نے فوری عمل کیا۔
ایپل کا مؤقف ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے موصولہ معلومات کے مطابق ICEBlock اور اسی نوعیت کی دیگر ایپس افسران کی حفاظت کے لیے خطرہ تھیں، اس لیے انہیں ایپ اسٹور سے ہٹا دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ ایپل نقل و حمل