غیر ملکی کھلاڑیوں کی جانب سے بھارت میں عدم تحفظ کے خدشات دکھائے جانے پر آئی پی ایل انتظامیہ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئی۔

آئی پی ایل انتظامیہ نے لیگ کے حتمی مراحل کو مکمل کرنے کے لیے فرنچائزز کو کھلاڑیوں کے وقتی متبادل سائن کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

پاکستان پر بھارتی جارحیت کے بعد حالات کشیدہ ہونے کے باعث لیگ کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنا پڑ گیا تھا جس کے بعد کچھ کھلاڑیوں نے سیکیورٹی کی پیشِ نظر واپس بھارت آنے سے انکار کردیا تھا۔

لیگ کو مکمل کرنے کی غرض سے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے آئی پی ایل انتظامیہ نے قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے اب فرنچائزز کو وقتی متبادل کو سائن کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

واضح رہے اس سے قبل آئی پی ایل قواعد کے مطابق کھلاڑیوں کے عارضی متبادل کی اجازت نہیں تھی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا ئی پی ایل انتظامیہ

پڑھیں:

ٹرمپ کی بڑی کامیابی: وفاقی اپیل کورٹ نے غیر ملکی امداد کی معطلی کے خلاف حکم امتناع ختم کر دیا

امریکا کی وفاقی اپیل کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر ملکی امداد روکنے کی پالیسی کے خلاف جاری حکم امتناع کو 2-1 کی اکثریت سے ختم کر دیا۔ 

اس عدالتی فیصلے کو ٹرمپ کے لیے ایک بڑی سیاسی اور قانونی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ اس سے انہیں اپنی متنازع پالیسی پر عمل درآمد کا راستہ مل گیا ہے۔

ٹرمپ نے 20 جنوری 2025 کو دوسری مدت کے لیے حلف اٹھانے کے بعد ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے تمام غیر ملکی امداد پر 90 دن کی عارضی پابندی عائد کر دی تھی۔ 

ان کے اس اقدام کے بعد امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (USAID) میں بڑے پیمانے پر ردوبدل شروع ہوا، جس میں متعدد ملازمین کو بغیر تنخواہ کے چھٹی پر بھیجنا، امدادی پروگراموں کو روکنا اور اس خودمختار ادارے کو محکمہ خارجہ کے ماتحت کرنے پر غور شامل تھا۔ 

ناقدین کے مطابق یہ قدم امریکی خارجہ پالیسی اور انسانی ہمدردی کے منصوبوں کو کمزور کرنے کی ایک بڑی کوشش تھی۔

دو غیر منافع بخش تنظیموں — ایڈز ویکسین ایڈووکیسی کولیشن اور جرنلزم ڈیولپمنٹ نیٹ ورک — نے عدالت سے رجوع کیا۔ ان کا مؤقف تھا کہ ٹرمپ کا یہ اقدام غیر قانونی ہے کیونکہ یہ کانگریس کی طرف سے پہلے سے منظور شدہ بجٹ اور امدادی منصوبوں میں غیر آئینی مداخلت ہے۔

امریکی ڈسٹرکٹ جج امیر علی، جو صدر جو بائیڈن کے نامزد کردہ ہیں، نے ابتدائی فیصلے میں ٹرمپ انتظامیہ کو دنیا بھر میں اپنے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کو تقریباً 2 ارب ڈالر کی بقایا امداد ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔

ڈسٹرکٹ آف کولمبیا سرکٹ کی اپیل کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جج امیر علی کے فیصلے کو منسوخ کر دیا۔

اکثریتی رائے (ججز کیرن ہینڈرسن اور گریگوری کاٹساس): غیر منافع بخش تنظیمیں اپنے دعوے کو قانونی طور پر ثابت کرنے میں ناکام رہیں اور حکم امتناع کے لیے درکار شرائط پوری نہیں کر سکیں۔

ہینڈرسن، جو ریگن دور میں نامزد ہوئی تھیں، نے یہ واضح کیا کہ عدالت اس بات پر رائے نہیں دے رہی کہ آیا ٹرمپ کی پالیسی آئینی خلاف ورزی ہے یا نہیں، کیونکہ یہ معاملہ کانگریس کے اخراجات کے اختیار سے جڑا ہوا ہے۔

سرکٹ جج فلورنس پین، جو بائیڈن کی نامزد کردہ ہیں، نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ایگزیکٹو کی غیر قانونی حرکتوں کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے، جو آئین میں دیے گئے اختیارات کی تقسیم اور توازن کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ ان کے مطابق، یہ طرز عمل آمرانہ رجحانات کو فروغ دے سکتا ہے اور طاقت کے توازن کے نظام کو پٹڑی سے اتار دیتا ہے۔

یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب عالمی سطح پر کئی ممالک امریکی امداد پر انحصار کرتے ہیں، خاص طور پر صحت، تعلیم اور انسانی ہمدردی کے شعبوں میں۔ ٹرمپ کی پالیسی کو بعض حلقے امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسے کے بہتر استعمال کے طور پر دیکھتے ہیں، جبکہ ناقدین اسے دنیا میں امریکی اثرورسوخ کو کم کرنے اور انسانی بحرانوں کو مزید بڑھانے کا سبب قرار دیتے ہیں۔
 

متعلقہ مضامین

  • انسانی سمگلنگ میں کھیل اور کھلاڑیوں کے استعمال کی روک تھام کا مطالبہ
  • ٹرمپ کی بڑی کامیابی: وفاقی اپیل کورٹ نے غیر ملکی امداد کی معطلی کے خلاف حکم امتناع ختم کر دیا
  • پاکستان کی ریٹنگ مزید بہتر کردی ہے: موڈیز
  • احسن اقبال نے ملکی ترقی کیلئے نوجوانوں سے اپنا کردار ادا کرنے کا حلف لے لیا
  • اسلام آباد میں کل تمام تفریحی مقامات عوام کیلئے بند رہینگے؛ نوٹیفکیشن جاری
  • کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں انٹرنیٹ سروس ساتویں روز بھی بند
  • ضلعی انتظامیہ کا اجلاس، چاول کی پیداوار میں اضافے پر اتفاق
  • پاکستانی فضائی حدود کی بندش ایئرانڈیا پر بھاری پڑ گئی، اہم سروس بند کرنے پر مجبور
  • برطانیہ میں غیر ملکی مجرموں کو فوری طور پر ملک بدر کرنے کا فیصلہ
  • سرفراز احمد نے قومی ٹیم میں نئے کھلاڑیوں کی شمولیت کو خوش آئند قرار دے دیا