غیر ملکی کھلاڑیوں کے خدشات، آئی پی ایل انتظامیہ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
غیر ملکی کھلاڑیوں کی جانب سے بھارت میں عدم تحفظ کے خدشات دکھائے جانے پر آئی پی ایل انتظامیہ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئی۔
آئی پی ایل انتظامیہ نے لیگ کے حتمی مراحل کو مکمل کرنے کے لیے فرنچائزز کو کھلاڑیوں کے وقتی متبادل سائن کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
پاکستان پر بھارتی جارحیت کے بعد حالات کشیدہ ہونے کے باعث لیگ کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنا پڑ گیا تھا جس کے بعد کچھ کھلاڑیوں نے سیکیورٹی کی پیشِ نظر واپس بھارت آنے سے انکار کردیا تھا۔
لیگ کو مکمل کرنے کی غرض سے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے آئی پی ایل انتظامیہ نے قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے اب فرنچائزز کو وقتی متبادل کو سائن کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
واضح رہے اس سے قبل آئی پی ایل قواعد کے مطابق کھلاڑیوں کے عارضی متبادل کی اجازت نہیں تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی پی ایل انتظامیہ
پڑھیں:
اسلام میں تعدد ازدواج کی اجازت تاریخی بنیادوں پر ہے، الہ آباد ہائی کورٹ
جسٹس دیسوال نے واضح کیا کہ شادی اور طلاق سے متعلق تمام مسائل کا فیصلہ شریعت ایکٹ 1937 کے مطابق ہونا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی شہر الہ آباد کے ہائی کورٹ نے حال ہی میں مشاہدہ کیا کہ ایک مسلمان مرد ایک سے زیادہ شادی کرنے کا حق دار ہے جب تک کہ وہ اپنی تمام بیویوں کے ساتھ یکساں سلوک کرے۔ تاہم عدالت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تعدد ازدواج کی مشروط طور پر اجازت قرآن کے تحت ایک "مناسب وجہ" کے لئے دی گئی تھی، لیکن مردوں کی طرف سے "خود غرض وجوہات" کی بنا پر اس کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ جسٹس ارون کمار سنگھ دیسوال کی سنگل بنچ نے مرادآباد کی ایک عدالت کی طرف سے فرقان نام کے مسلم شخص کے خلاف چارج شیٹ اور سمن کے حکم کو منسوخ کرنے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ مشاہدہ کیا۔ واضح رہے کہ یہ کیس 2020ء کا ہے جب ایک خاتون نے فرقان کے خلاف مبینہ طور پر اسے یہ بتائے بغیر کہ وہ پہلے ہی شادی شدہ ہے، اس سے دوسری شادی کرنے کے الزام میں شکایت درج کروائی تھی۔ اس کے بعد مرادآباد پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا اور فرقان اور دو دیگر لوگوں سمیت تین ملزمان کو سمن جاری کیا گیا۔
تاہم فرقان کے وکیل نے مراد آباد کی عدالت میں دلیل دی کہ خاتون نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے فرقان کے ساتھ تعلقات رکھنے کے بعد شادی کی۔ اس نے یہ بھی استدلال کیا کہ دوسری شادی کو تعزیرات ہند (آئی پی سی) سیکشن 494 کے تحت جرم نہیں مانا جانا چاہییے۔ جسٹس دیسوال نے بھی مانا کہ اس شخص نے کوئی جرم نہیں کیا کیونکہ ایک مسلمان مرد کو چار شادیاں کرنے کی اجازت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قرآن میں تعدد ازدواج کی اجازت دینے کی ایک تاریخی وجہ ہے۔ جسٹس دیسوال نے یہ بھی واضح کیا کہ شادی اور طلاق سے متعلق تمام مسائل کا فیصلہ شریعت ایکٹ 1937 کے مطابق ہونا چاہیئے، لہٰذا الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے 18 صفحات کے فیصلے میں کہا کہ فرقان کی دوسری شادی درست ہے کیوں کہ اس کی دونوں بیویاں مسلمان ہیں۔ عدالت نے معاملے کی اگلی سماعت 26 مئی کو مقرر کی ہے۔