حکومت ڈاکٹر عافیہ کیس کیوں نمٹانا چاہتی ہے؟، یہ اب ایک تحریک بن چکا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں انکی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست میں ترمیم کی استدعا منظور کرلی۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی، عدالت نے وکیل عمران شفیق کو ایک ہفتہ میں ترمیم شدہ پٹیشن دائر کرنے کی ہدایت کردی، سماعت کے موقع پر درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور عدالتی معاون زینب جنجوعہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ حکومت کیوں اس درخواست کو نمٹانا چاہتی ہے، اس میں حکومت کا کیا فائدہ ہے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم اس کیس میں جس حد تک جو کچھ کر سکتے تھے کر چکے ہیں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ یہ لمبی جہدوجہد والا کام ہے، عافیہ صدیقی کیس اب ایک تحریک بن چکا ہے، اس پٹیشن کو ختم کرنے سے مسئلہ ختم نہیں ہوگا نہ حل ہوگا۔
فاضل جج نے مزید کہا کہ اس کیس میں جو جو اقدامات حکومت کے تھے وہ اس عدالت نے کیے ہیں، عدالتی حکم کی وجہ سے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو امریکہ کا ویزا ملا، عدالتی حکم کی وجہ سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا معافی کی پٹیشن میں وزیر اعظم نے خط لکھا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ عدالتی مداخلت کے بعد ہی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی انکی بہن عافیہ صدیقی سے ملاقات ممکن ہو سکی، عدالت کے حکم پر پاکستانی وفد امریکہ گیا اور عافیہ صدیقی سے ملاقات بھی ہوئی، عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عافیہ صدیقی صدیقی کی عدالت نے کہا کہ
پڑھیں:
مخصوص نشستیں کیس: تحریک انصاف کوفریق بنے بغیرریلیف ملا،برقرارنہیں رہ سکتا،عدالت عظمیٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : عدالت عظمیٰ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا ہے ہے کہ فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا پی ٹی آئی چاہتی تو فریق بن سکتی تھی مگر جان بوجھ کر نہیں بنی، عدالت عظمیٰ نے کبھی حکم نہیں دیا کہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جو کہ 47 صفحات پر مشتمل ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر نے وجوہات تحریر کی ہیں، تفصیلی فیصلے میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہیں، جسٹس صلاح الدین پنہور کی سماعت سے الگ ہونے کی وجوہات پر الگ نوٹ بھی شامل ہے۔
عدالت عظمیٰ نے نظر ثانی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے 27 جون کو فیصلہ سنایا تھا تاہم تفصیلی فیصلہ آج آیا ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریویو پٹیشنز صرف آئینی بینچ ہی سن سکتا ہے، 13 رکنی آئینی بینچ کے سامنے نظر ثانی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کی گئیں، آئینی بینچ کے 11 ججوں نے فریقین اور اٹارنی جنرل ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا، بینچ کے دو ارکان نے مختلف رائے دی اور ریویو پٹیشنز مسترد کر دیں، دو ججز نے حتمی فیصلہ سنا کر مزید کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں 7 غیر متنازع حقائق ہیں، سنی اتحاد کونسل کی حد تک مرکزی فیصلے میں اپیلیں متفقہ طور پر خارج ہوئیں کہ وہ مخصوص نشستوں کی حق دار نہیں، مرکزی فیصلے میں پی ٹی آئی کو ریلیف دے دیا گیا جبکہ وہ فریق ہی نہیں تھی، پی ٹی آئی اگر چاہتی تو بطور فریق شامل ہو سکتی تھی مگر جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا گیا، پی ٹی آئی کیس میں کسی بھی فورم پر فریق نہیں تھی، جو ریلیف مرکزی فیصلے میں ملا برقرار نہیں رہ سکتا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے کبھی یہ حکم نہیں دیا کہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتی، 80 آزاد امیدواروں میں سے کسی نے بھی دعویٰ نہیں کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں یا مخصوص نشستیں انہیں ملنی چاہئیں، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دیں، مرکزی فیصلے میں ان جماعتوں کو بغیر سنے ڈی سیٹ کر دیا گیا، جو قانون اور انصاف کے تقاضوں کے خلاف تھا، مکمل انصاف کا اختیار استعمال کر کے پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا تھا، آرٹیکل 187 کا استعمال اس کیس میں نہیں ہوسکتا تھا۔