اسلام آباد:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں انکی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست میں ترمیم کی استدعا منظور کرلی۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی، عدالت نے وکیل عمران شفیق کو ایک ہفتہ میں ترمیم شدہ پٹیشن دائر کرنے کی ہدایت کردی، سماعت کے موقع پر درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور عدالتی معاون زینب جنجوعہ عدالت میں پیش ہوئے۔

 عدالت نے استفسار کیا کہ حکومت کیوں اس درخواست کو نمٹانا چاہتی ہے، اس میں حکومت کا کیا فائدہ ہے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم اس کیس میں جس حد تک جو کچھ کر سکتے تھے کر چکے ہیں۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ یہ لمبی جہدوجہد والا کام ہے، عافیہ صدیقی کیس اب ایک تحریک بن چکا ہے، اس پٹیشن کو ختم کرنے سے مسئلہ ختم نہیں ہوگا نہ حل ہوگا۔

  فاضل جج نے مزید کہا کہ اس کیس میں جو جو اقدامات حکومت کے تھے وہ اس عدالت نے کیے ہیں، عدالتی حکم کی وجہ سے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو امریکہ کا ویزا ملا، عدالتی حکم کی وجہ سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا معافی کی پٹیشن میں وزیر اعظم نے خط لکھا۔

 جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ عدالتی مداخلت کے بعد ہی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی انکی بہن عافیہ صدیقی سے ملاقات ممکن ہو سکی، عدالت کے حکم پر پاکستانی وفد امریکہ گیا اور عافیہ صدیقی سے ملاقات بھی ہوئی، عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عافیہ صدیقی صدیقی کی عدالت نے کہا کہ

پڑھیں:

عافیہ صدیقی کیس:وفاقی حکومت کاامریکی عدالت میں معاونت فراہم کرنے اور فریق بننے سے انکار

وفاقی حکومت نے امریکی عدالت میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں عدالتی معاونت فراہم کرنے اور فریق بننے سے انکار کر دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی سے متعلق ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار وکیل عمران شفیق جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر حکام بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے حکومت سے امریکا میں کیس کا فریق نہ بننے کی وجوہات بھی طلب کر لیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے امریکا میں کیس میں فریق نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ کس وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا اور وجوہات کیا ہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے یہی فیصلہ کیا گیا ہے۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیئے  کہ حکومت یا اٹارنی جنرل کوئی بھی فیصلہ کرتے ہیں تو اس کی وجوہات ہوتی ہیں، بغیر وجوہات کے کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا ہے اور یہ آئینی عدالت ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی عدالت آکر کہہ دے فیصلہ کیا ہے اور وجوہات نہ بتائے۔عدالت نے آئندہ سماعت پر وجوہات سے متعلق عدالت کو آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت جمعہ 4 جولائی تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ : عافیہ صدیقی کیس حکومت کا امریکی عدالت میں فریق بننے سے انکار
  • عافیہ کیس، امریکا میں حکومت کے فریق نہ بننے کی وجوہات طلب
  • عافیہ صدیقی کیس، حکومت کا امریکی عدالت میں فریق بننے سے انکار، وجوہات طلب
  • عافیہ صدیقی کیس، حکومت کا امریکی عدالت میں معاونت اور فریق بننے سے انکار
  • عافیہ صدیقی کیس، وفاقی حکومت کا امریکی عدالت میں معاون اور فریق بننے سے انکار
  • عافیہ صدیقی کیس:وفاقی حکومت کاامریکی عدالت میں معاونت فراہم کرنے اور فریق بننے سے انکار
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: حکومت کا امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کیس کا فریق بننے سے انکار، جواب طلب
  • حکومت کا عافیہ صدیقی کیس میں امریکی عدالت میں معاونت اور فریق بننے سے انکار
  • حکومت کا امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کیس میں فریق بننے سے انکار
  • عافیہ صدیقی کیس؛ وفاقی حکومت کا امریکی عدالت میں معاون اور فریق بننے سے انکار