امریکی بزنس کونسل کے وفد کی وزیر خزانہ سے ملاقات، اصلاحات اور منصفانہ ٹیکسیشن کے عزم کا اعادہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اعلامیے کے مطابق وفد کی قیادت اے بی سی کے صدر کامران عطا اللہ خان نے کی، جبکہ اس میں پاکستان میں کام کرنے والی معروف امریکی کمپنیوں کے سینئر ایگزیکٹوز شامل تھے، اس موقع پر وزارتِ خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر افسران بھی اجلاس میں موجود تھے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امریکی بزنس کونسل کے وفد سے ملاقات میں اصلاحات اور تمام شعبوں میں منصفانہ ٹیکسیشن کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے آج وزارتِ خزانہ میں امریکن بزنس کونسل (اے بی سی) کے ایک وفد سے ملاقات کی۔ اعلامیے کے مطابق وفد کی قیادت اے بی سی کے صدر کامران عطا اللہ خان نے کی، جبکہ اس میں پاکستان میں کام کرنے والی معروف امریکی کمپنیوں کے سینئر ایگزیکٹوز شامل تھے، اس موقع پر وزارتِ خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر افسران بھی اجلاس میں موجود تھے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے واشنگٹن میں حالیہ دورے اور ورلڈ بینک و انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے اسپرنگ اجلاسوں میں شرکت کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا، جہاں انہوں نے اور ان کی ٹیم نے یو ایس-پاکستان بزنس کونسل کے ساتھ مفید بات چیت کی۔ محمد اورنگزیب نے پاکستان کی اقتصادی ترقی میں امریکی کاروباری اداروں کے دیرینہ کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری کا دائرہ اور گہرائی نہایت اہمیت کی حامل ہے اور ہم اس شراکت کو مزید وسعت دینے کے خواہاں ہیں۔ اعلامیے کے مطابق اے بی سی کے وفد نے متعدد تجاویز پیش کیں اور مختلف شعبوں سے متعلق خدشات کا اظہار کیا، وزیر خزانہ نے ان تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے بجٹ تجاویز بروقت جمع کروانے کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ بات چیت صرف بجٹ سیزن تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ اس کا تسلسل برقرار رہنا چاہیے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت ایک بہتر اور قابلِ پیشگوئی پالیسی ماحول قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے، جس کے تحت ٹیکس پالیسی آفس کو مضبوط بنانے اور مستقل مشاورت کے لیے ایک ایڈوائزری پینل تشکیل دینے کی کوششیں جاری ہیں۔ اعلامیے کے مطابق پاکستان میں معاشی استحکام پر روشنی ڈالتے ہوئے سینیٹر اورنگزیب نے اعادہ کیا کہ حکومت اصلاحاتی عمل کو مکمل طور پر جاری رکھنے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان نے معاشی اتار چڑھاؤ سے نکل کر آئی ایم ایف کے 25ویں پروگرام سے بچنا ہے تو مستقل اصلاحات ناگزیر ہیں۔
وزیر خزانہ نے قومی محصولات میں رسمی شعبے کے اہم کردار کو تسلیم کیا، انہوں نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے، تمام شعبوں میں مؤثر نفاذ یقینی بنانے، اور باقاعدگی سے ٹیکس دینے والوں پر بوجھ کم کرنے کے حکومتی عزم پر زور دیا۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سپلائی اور ویلیو چین میں کسی بھی قسم کی لیکیج کی کوئی گنجائش نہیں ہو گی، ہمارا ہدف معیشت کو مکمل ڈیجیٹائزیشن اور ایف بی آر اصلاحات کے ذریعے رسمی بنانا ہے اور اس مقصد کے لیے ایف بی آر کے آئی ٹی وِنگ میں بہترین ماہرین کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحاتی منصوبوں کے لیے مالی وسائل دستیاب ہیں، اب ضرورت حکمتِ عملی اور تکنیکی مہارت کی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ شعبوں میں ہمیں سرمایہ سے زیادہ مہارت درکار ہے، اور ہم اس سلسلے میں تعاون کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ وفد نے کھلے انداز میں بات چیت پر وزیر خزانہ کا شکریہ ادا کیا اور حکومت کے ساتھ قریبی تعاون کے عزم کا اعادہ کیا، ملاقات خوشگوار ماحول میں اختتام پذیر ہوئی اور دونوں فریقین نے اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے اور تجارت و سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے باہمی روابط مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اعلامیے کے مطابق محمد اورنگزیب اورنگزیب نے پاکستان میں بزنس کونسل ایف بی آر کے سینئر انہوں نے اے بی سی کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے،ترقی کی رفتار بڑھانے کیلیے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے‘ وزیر خزانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-21
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیرخزانہ و محصولات سینیٹراورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعد اب پائیدار اقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے، آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور موسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کے لیے 2 بنیادی وجودی خطرات ہیں۔ پاپولیشن کونسل کے زیراہتمام ڈسٹرکٹ ولنرایبلیٹی انڈیکس آف پاکستان کے اجراء کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعداب پائیدار اقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے اوراہم معاشی اشاریوں میں بہتری سے اسے کی عکاسی ہورہی ہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کے لیے 2 بنیادی وجودی خطرات ہیں،پاکستان میں آبادی میں اضافہ کی شرح 2.5فیصدکے قریب ہے یہ شرح بہت زیادہ ہے، آبادی میں تیزی سے اگر اضافہ توپھر مجموعی قومی پیداوارمیں اضافہ غیرمتعلق ہوجاتا ہے، یہ سلسلہ پائیدارنہیں ہے،ہمیں آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ بچے ہمارے مستقبل کے لیڈرز ہیں، پاکستان میں 40 فیصد کے قریب بچے سٹنٹنگ کاشکار ہیں، 50 فیصد لڑکیاں اسکول سے باہرہیں،یہ دونوں بہت ہی سنجیدہ نوعیت کے مسائل ہیں۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلیاں اوران تبدیلیوں سے موافقیت اہم ایک مسئلہ ہے،موسمیاتی موزونیت کے لیے ہم وزارت موسمیاتی تبدیلی اورمتعلقہ اداروں کے ساتھ ہرقسم کی معاونت کے لیے تیارہیں۔انہوں نے کہا کہ کچی آبادیوں کی تعدادمیں اضافہ ہورہاہے، کچی آبادیاں بھی مسائل کا باعث بنتی ہیں، کچی آبادیوں کا کوئی ڈیٹا حکومت کے پاس موجود نہیں ہوتا،ان آبادیوں میں پینے کے لیے صاف پانی، نکاسی آب اوردیگربنیادی سہولیات کافقدان ہوتا ہے، اس سے چائلڈسٹنٹنگ اوردیگرمسائل میں اضافہ ہورہاہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ سماجی ترقی کے لیے یہ سمجھنا ضرور ہے کہ آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیوں کاایک دوسرے سے براہ راست تعلق ہے، اس کے ساتھ ساتھ وسائل کی تخصیص اوران میں اصلاحات بھی ضروری ہے۔ وزیرخزانہ نے ایف سی ڈی او اوربرطانوی حکومت کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ برطانیہ کی حکومت اورایف سی ڈی اورپاکستان کی حکومت کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون فراہم کررہی ہے۔