کمپنی کہہ رہی ہے بھارت کو جہاز دینگے تو پائلٹ پاک فضائیہ کا تربیت یافتہ ہونا چاہیے: کامران ٹیسوری
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
گورنر سندھ کامران ٹیسوری— فائل فوٹو
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ فرانسیسی کمپنی نے بھارت کو طیارے بیچنے سے انکار کردیا اور بھارت سے کہا ہے کہ جہاز کے ساتھ پائلٹ بھی لینا ہوگا، پائلٹ پاک فضائیہ کا تربیت یافتہ ہوگا۔
حیدرآباد میں سی ایم ایچ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے فوجی جوانوں نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے، اب بھارت ایسی حرکت نہیں کرے گا، نہ اس بارے میں سوچے گا۔
گورنر سندھ نے کہا کہ ابھی سبکی ہوئی ہے، اگر دوبارہ ایسا کچھ کیا تو ڈبکی ہوگی، شہادتوں کا جذبہ ہمارے جوانوں میں موجود ہے، اللّٰہ نے ہمیں پوری دنیا اور خاص طور پر اس خطے میں سرخرو کیا، ہمارے زخمی جوانوں کے چہروں پر مسکراہٹ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بھارت حقیقت چھپانے کے لیے جھوٹے بیانیے کے پیچھے چھپ رہا ہے
کامران ٹیسوری نے کہا کہ ہمارے فوجی جوانوں نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے، اب بھارت ایسی حرکت نہیں کرے گا نہ اس بارے میں سوچے گا، ہماری فوج نے جو تھپڑ رسید کیا ہے وہ پوری دنیا نے دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کے پاسپورٹ اور پاکستانیوں کی عزت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے، ہمیں اس بات پر نظر رکھنی ہوگی کہ یہ رات میں حملہ کیوں کیا گیا، ہمارے پاس وسائل کم تھے لیکن یہ جنگ ہم حوصلے سے جیتے ہیں، مودی نے یہ حملہ ناسمجھی میں نہیں کیا، اس کے پیچھے لمبی سوچ اور سازش تھی۔
گورنر سندھ نے کہا کہ اس سازش کے تانے بانے بلوچستان اور کے پی میں دہشتگردی سے ملتے ہیں، ہماری 80 ہزار شہادتوں کے بعد ہم پر جنگ مسلط کی جارہی تھی، ہم نے بھارت کو کرارا جواب دے دیا ہے، یہاں فورسز کا جذبہ ہے تو قوم کا جذبہ بھی ہے، کوئی منصوبہ ساز کوئی منصوبہ بنانے سے پہلے سوچ لے ہم نے کیا کیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کامران ٹیسوری گورنر سندھ نے کہا کہ کیا ہے
پڑھیں:
سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری آرڈیننس چیلنج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری کردہ آرڈیننس کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا کہ کانسٹیٹیوشنل بینچز آف ہائیکورٹ آف سندھ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس سندھ ہائیکورٹ کے انتظامی معاملات میں غیر قانونی مداخلت ہے۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد آرٹیکل 202(A)(6) کے تحت آئینی بینچز کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار صوبائی اسمبلی کو حاصل ہے لیکن آرڈیننس گورنر سندھ کے بجائے قائم مقام گورنر نے جاری کیا ہے۔ درخواست میں ہے کہ اس عمل سے عدلیہ کو جلد از جلد قابو پانے کی کوشش واضح ہوتی ہے۔ درخواست میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ قانون سازی اسمبلی کے ذریعے کیوں نہیں کی گئی؟۔ آرڈیننس کے اجرا سے قبل عدلیہ، بار کونسل اور سول سوسائٹی سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، قائم مقام گورنر کو صرف روزمرہ کے امور انجام دینے کے لیے مختصر مدت کے لیے تعینات کیا جاتا ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ موجودہ حالات میں جلدی بازی کی کوئی وجہ نہیں ہے اور آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 128 کی خلاف ورزی ہے کیونکہ گورنر کو آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار صرف مخصوص حالات میں یا اس وقت ہے جب اسمبلی سیشن نہ ہو۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے اور آئینی بینچز کو سندھ ہائیکورٹ کا اندرونی معاملہ قرار دے کر انتظامیہ کی کسی بھی مداخلت کو روکا جائے۔