Daily Ausaf:
2025-10-04@23:42:49 GMT

وہ چپ کیوں ہے ؟

اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT

وہ کہاں ہے ؟ جہاں بھی ہے چپ ہے۔اس نے اپنے ہونٹ مصلحت کے دھاگے سے سی لئے ہیں ۔اس کے ملک پر سے کتنا بڑا حادثہ گزر گیا ،وہ چپ رہا ۔جغرافیائی سرحدوں پر قیامت ٹوٹ پڑی وہ چپ رہا ۔ہمارے فوجی نوجوان شہید ہوئے، کئی عورتیں، مرد اور بچے جنگ کا لقمہ بنے ۔ہمارے دشمن نے ہم پر شب خون مارا وہ چپ رہا ، ہمارے امن و سکون کو تہ و بالاکیا گیا وہ چپ رہا ۔اس نے ہمارے مرنے والوں کا پرسہ بھی نہیں دیا ۔ایسی بھی کیا مصلحت کہ وہ ملک جس کا وہ تین مرتبہ وزیراعظم رہا اس کی سالمیت خطرات کی سان پر چڑھی رہی ،ساری دنیا،چیخ چیخ کر پکارتی رہی کہ دو نیوکلیئر قوتیں آپس میں نبرد آزما ہیں کوئی بٹن نہ دبادے! زمیں کا سیارہ مٹ کے رہ جائے گا، کائنات کی رونق سمٹ کر رہ جائے گی ۔سب نے چیخ و پکار کی مگر وہ نہ جانے کس کنج تنہائی میں چپ کی بکل مارے محو استراحت رہا ۔
سرائیکی وسیب کے مہاندرے شاعر اقبال سوکڑی نے کہا تھا۔
چپ چپ یارو !
کوئی گالھ کرو
ایں چپ چپ دا پرچاونڑ کیا ؟
کیا آکھسی لاش حیاتی دی
ساڈا آونڑ کیا
ناں آونڑ کیا ؟
اساں خالی جھولی فطرت دی
اساں کھوٹے سکے قدرت دے
ساڈی اکھ دا ترکہ
خواب پرائے
ایں ترکے دا کم لاونڑ کیا
اساں کیں کیں نال ناں پیار کیتا
ہے کون جو ساڈا دشمن نئیں
(چپ چپ یارو ،کوئی بات کرویہ مسلسل خاموشی کس بات کا پرسہ ہے ؟
زندگی کی لاش کیا کہے گی ؟
ہمیں آنا تھا
یا نہیں آنا تھا ؟
ہم فطرت کی خالی جھولی ہیں
ہم قدرت کے کھوٹے سکے ہیں
ہماری آنکھ کا ورثہ
پرائے خواب ہیں
یہ ورثہ کس کام کا؟
ہم نے کس کس سے محبت نہیں کی کون ہے جو ہمارا دشمن نہیں ؟)
یہی گہرا درد اور یہی سوال اس شخص کی خاموشی میں پنہاں ہے ،جو ہماری ملکی سالمیت کے خلاف برپا ہونے والے سانحے پر ٹس سے مس نہیں ہوا ۔
مذکورہ سرائیکی نظم میں ایسے چپ سادھ لینے والے صاحب اختیار لوگوں کی خاموشی پر فکری اور جذباتی احتجاج ہے ۔
یہ نظم ہم تیسری دنیا کے پسماندہ باشندوں کا المیہ ہے جو ہماری ہر حالت کے ذمہ دار ہیں ۔جو ہمارے اندر اور باہر کی ٹوٹ پھوٹ پر کسی تاثر کا اظہار نہیں کرتے ،ہماری ہر محرومی ،ہر دکھ کو نظر انداز کر دیتے ہیں ۔ان بھیانک چپ اوڑھ لینے والے لوگوں نے ہماری معیشت، ہماری معاشرت اور ہماری شناخت کو نقصان سے دو چار کیا ہے ، انہوں نے ہمارے لئے وجودی بحران پیدا کئے ہیں ۔ اپنے مفادات کی خاطر ،اپنے بےجا اختیارات کی خاطر خطے کے امن و امان کو جنگ کے خطرات کی بھینٹ چڑھایا۔
جس طرح شاعر کے لئے اپنے دوستوں کی خاموشی ایک سوال ہے اسی طرح ہم سب کے لئے یہ سکوت اپنے اندر بھید لئے ہوئے ہے ۔ہمیں ناامیدی کے اندھیرے کی طرف دھکیلا جا رہا ہے ۔ نظم میں جس طرح شاعر مردہ دل معاشرے پر نوحہ کناں ہے عین اسی طرح پوری قوم خاموش آدمی کی بے معنی خاموشی پر حیران ہے۔
یوں شاعر نے اپنے آنے نہ آنے پر وجود کی بےمعنویت پر سوال اٹھایا ہے جو ایک وجودی سوال(existential question)ہے۔شاعر کو اپنی آنکھوں کے خوابوں پر شک گزرتا ہے ویسے چپ رہ جانے والے پر ہم سب کو شک ہے کہ وہ ہمارے خوابوں کا سودا کرنے کے درپے تو نہیں ؟ ہم انہی وسوسوں اور مخمصوں میں گھرے ہوئے ہیں۔ یہی نہیں اس نے اپنی ولی عہدی کا تاج جس کے سر سجایا ہے اس نے بھی خاموشی کی دبیز چادر اوڑھ رکھی ہے ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

غزہ معاملے پر ٹرمپ نے جن 20 نکات کا اعلان کیا ہے وہ ہمارے نہیں ہیں: اسحاق ڈار  

( ویب ڈیسک )وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جن 20 نکات کا اعلان کیا ہے وہ ہمارے نہیں ہیں۔

 قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے غزہ معاملے کے لیے اہم نکات پیش کیے، غزہ میں جنگ بندی کے لیے صدر ٹرمپ کی آرا کا خیر مقدم کیا گیا۔

 اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ سے غزہ میں جنگ بندی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی، غزہ میں مکمل جنگ بندی ضروری ہے۔

نائٹ شفٹ میں کام کرنے والوں کو گردے کی پتھری کا زیادہ خطرہ ؛ تحقیق سامنے آگئی

 انہوں نے کہا کہ غزہ میں امن قائم کرنے کے لیے یو این ناکام ہو چکا، غزہ میں لوگ بھوک سے فوت ہو رہے ہیں، فلسطین اور غزہ کا مسئلہ سب سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔

 وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دوسرے عالمی ادارے غزہ میں خونریزی بند کرانے میں ناکام ہو چکے ہیں، وزیر اعظم نے یو این اسمبلی میں اسرائیل کا نام لے کر مذمت کی۔

متعلقہ مضامین

  • ہم بڑے لوگ کیوں پیدا نہیں کررہے؟
  • آزاد کشمیر میں پاکستان مخالف نعرے کیوں؟
  • شعیب ملک نے ثنا جاوید سے علیحدگی کی خبروں پر خاموشی توڑ دی
  • پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کررہا، ہمارے خلاف سازش ہو رہی ہے‘ ایازصادق
  • امریکی صدر نے غزہ کے امن کیلئے جو 20 نکات پیش کئے وہ ہمارے نہیں: نائب وزیراعظم
  • غزہ معاملے پر ٹرمپ نے جن 20 نکات کا اعلان کیا ہے وہ ہمارے نہیں ہیں: اسحاق ڈار  
  • ٹرمپ نے جن 20 نکات کا اعلان کیا ہے وہ ہمارے نہیں ہیں: اسحاق ڈار
  • ہماری بادشاہت تو نہیں جو چاہے کردیں، قانون کو دیکھ کر ہی فیصلہ کرنا ہے،جسٹس منصور علی شاہ کے کیس میں ریمارکس
  • سمجھ کیوں نہیں آتی کہ امریکہ ناقابل اعتبار ہے
  • مونال کی جگہ اسلام آباد ویو پوائنٹ اب تک کیوں نہیں بنایا گیا؟