Daily Ausaf:
2025-05-18@17:49:00 GMT

وہ چپ کیوں ہے ؟

اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT

وہ کہاں ہے ؟ جہاں بھی ہے چپ ہے۔اس نے اپنے ہونٹ مصلحت کے دھاگے سے سی لئے ہیں ۔اس کے ملک پر سے کتنا بڑا حادثہ گزر گیا ،وہ چپ رہا ۔جغرافیائی سرحدوں پر قیامت ٹوٹ پڑی وہ چپ رہا ۔ہمارے فوجی نوجوان شہید ہوئے، کئی عورتیں، مرد اور بچے جنگ کا لقمہ بنے ۔ہمارے دشمن نے ہم پر شب خون مارا وہ چپ رہا ، ہمارے امن و سکون کو تہ و بالاکیا گیا وہ چپ رہا ۔اس نے ہمارے مرنے والوں کا پرسہ بھی نہیں دیا ۔ایسی بھی کیا مصلحت کہ وہ ملک جس کا وہ تین مرتبہ وزیراعظم رہا اس کی سالمیت خطرات کی سان پر چڑھی رہی ،ساری دنیا،چیخ چیخ کر پکارتی رہی کہ دو نیوکلیئر قوتیں آپس میں نبرد آزما ہیں کوئی بٹن نہ دبادے! زمیں کا سیارہ مٹ کے رہ جائے گا، کائنات کی رونق سمٹ کر رہ جائے گی ۔سب نے چیخ و پکار کی مگر وہ نہ جانے کس کنج تنہائی میں چپ کی بکل مارے محو استراحت رہا ۔
سرائیکی وسیب کے مہاندرے شاعر اقبال سوکڑی نے کہا تھا۔
چپ چپ یارو !
کوئی گالھ کرو
ایں چپ چپ دا پرچاونڑ کیا ؟
کیا آکھسی لاش حیاتی دی
ساڈا آونڑ کیا
ناں آونڑ کیا ؟
اساں خالی جھولی فطرت دی
اساں کھوٹے سکے قدرت دے
ساڈی اکھ دا ترکہ
خواب پرائے
ایں ترکے دا کم لاونڑ کیا
اساں کیں کیں نال ناں پیار کیتا
ہے کون جو ساڈا دشمن نئیں
(چپ چپ یارو ،کوئی بات کرویہ مسلسل خاموشی کس بات کا پرسہ ہے ؟
زندگی کی لاش کیا کہے گی ؟
ہمیں آنا تھا
یا نہیں آنا تھا ؟
ہم فطرت کی خالی جھولی ہیں
ہم قدرت کے کھوٹے سکے ہیں
ہماری آنکھ کا ورثہ
پرائے خواب ہیں
یہ ورثہ کس کام کا؟
ہم نے کس کس سے محبت نہیں کی کون ہے جو ہمارا دشمن نہیں ؟)
یہی گہرا درد اور یہی سوال اس شخص کی خاموشی میں پنہاں ہے ،جو ہماری ملکی سالمیت کے خلاف برپا ہونے والے سانحے پر ٹس سے مس نہیں ہوا ۔
مذکورہ سرائیکی نظم میں ایسے چپ سادھ لینے والے صاحب اختیار لوگوں کی خاموشی پر فکری اور جذباتی احتجاج ہے ۔
یہ نظم ہم تیسری دنیا کے پسماندہ باشندوں کا المیہ ہے جو ہماری ہر حالت کے ذمہ دار ہیں ۔جو ہمارے اندر اور باہر کی ٹوٹ پھوٹ پر کسی تاثر کا اظہار نہیں کرتے ،ہماری ہر محرومی ،ہر دکھ کو نظر انداز کر دیتے ہیں ۔ان بھیانک چپ اوڑھ لینے والے لوگوں نے ہماری معیشت، ہماری معاشرت اور ہماری شناخت کو نقصان سے دو چار کیا ہے ، انہوں نے ہمارے لئے وجودی بحران پیدا کئے ہیں ۔ اپنے مفادات کی خاطر ،اپنے بےجا اختیارات کی خاطر خطے کے امن و امان کو جنگ کے خطرات کی بھینٹ چڑھایا۔
جس طرح شاعر کے لئے اپنے دوستوں کی خاموشی ایک سوال ہے اسی طرح ہم سب کے لئے یہ سکوت اپنے اندر بھید لئے ہوئے ہے ۔ہمیں ناامیدی کے اندھیرے کی طرف دھکیلا جا رہا ہے ۔ نظم میں جس طرح شاعر مردہ دل معاشرے پر نوحہ کناں ہے عین اسی طرح پوری قوم خاموش آدمی کی بے معنی خاموشی پر حیران ہے۔
یوں شاعر نے اپنے آنے نہ آنے پر وجود کی بےمعنویت پر سوال اٹھایا ہے جو ایک وجودی سوال(existential question)ہے۔شاعر کو اپنی آنکھوں کے خوابوں پر شک گزرتا ہے ویسے چپ رہ جانے والے پر ہم سب کو شک ہے کہ وہ ہمارے خوابوں کا سودا کرنے کے درپے تو نہیں ؟ ہم انہی وسوسوں اور مخمصوں میں گھرے ہوئے ہیں۔ یہی نہیں اس نے اپنی ولی عہدی کا تاج جس کے سر سجایا ہے اس نے بھی خاموشی کی دبیز چادر اوڑھ رکھی ہے ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

آج ہمارے پاسپورٹ کی ویلیو میں اضافہ ہوگیا ہے، گورنر سندھ

کراچی:

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ آج ہمارے پاسپورٹ کی ویلیو میں اضافہ ہوگیا ہے، ہماری افواج نے منہ توڑ جواب دے کر دنیا کو بتا دیا پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے۔

گورنر سندھ نے یوم تشکر کے موقع پر ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی کے ہمراہ مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ دشمن نے رات اندھیرے میں جنگ مسلط کی اور ختم اللہ نے ہماری مرضی سے کی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت یہ سمجھ بیٹھا تھا کہ پاکستان انتشار کا شکار ہے، ایک سیاسی جماعت پی ٹی آئی نے پورے دو سال افواج پاکستان کو رسوا کرایا، کچھ لوگ بیرونی سازش میں شامل ہوگئے اور انکا ساتھ دیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کیخلاف پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے بھارت کو ایک ہی جواب دیا، کلمہ کے نام پر بننے والے پاکستان میں ہم سب ایک قوم ہیں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ 

کامران ٹیسوری نے کہا کہ پاکستان نے کبھی بھی امن اور صبر کا دامن نہیں چھوڑا، ہم امن پسند لوگ ہیں کبھی بھی جنگ نہیں چاہتے، میرے شہر میں بمبئی بیکری دہلی ربڑی بھی ہے لیکن یہاں کسی کی دکان کو آگ نہیں لگائی گئی۔

گورنر سندھ نے کہا کہ پوری قوم کہہ سکتی ہے کہ وہ کارکنان جو 9 مئی کی سازش میں بے گناہ تھے انہیں عام معافی دے دیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام شہدا کی فیملیز سے اظہار یکجہتی کرتا ہوں، ابھی صرف دفاعی جواب دیا ہے، مودی کا جھوٹ پکڑا گیا اور سر نیچے ہوگیا ہے، ہم بھارت اور انکی فورسز کے خلاف نہیں لیکن مودی کے خلاف ہیں اس نے ہمارے مسجدوں کو شہید کیا۔


کامران ٹیسوری نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے پاکستان کا ساتھ دیا، پاکستان کا ہر شخص کشمیریوں کے  بشانہ  بشانہ کھڑا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی سہارے کے بغیر اسرائیل ایک ماہ بھی جنگ نہیں لڑ سکتا، یمنی فوج
  • پھر سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا ہے،ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں چھوڑا گیا، جنید اکبر 
  • بھارت بڑے جہاز لیکر آیا ہماری افواج نے پتنگوں کی طرح انہیں کاٹ دیا، خواجہ آصف
  • خاموشی سے آگاہی تک: ماہواری اور آرٹ
  • ہر پاکستانی اپنی جاں نچھاور کرنے تیار ہے وہ اپنے پرچم کو جھکنے نہیں دیتا، ڈاکٹر عشرت العباد
  • دشمن ہمارے تھپڑ کو کبھی نہیں بھول سکے گا، وزیراعظم
  • آج ہمارے پاسپورٹ کی ویلیو میں اضافہ ہوگیا ہے، گورنر سندھ
  • خاموشی سے طوفان تک
  • آپریشن بنیان مرصوص پر آنے والی نسلیں بھی فخر کریں گی، انوارالحق