دمہ (Asthma) ایک دائمی بیماری ہے یعنی یہ عام طور پر مکمل طور پر ختم نہیں ہوتی بلکہ طویل مدتی انتظام کے ذریعے اسے قابو میں رکھا جاتا ہے ۔
دمہ ختم نہ ہونے کی کئی سائنسی اور طبی وجوہات ہیں:
1 ۔سانس کی نالیوں کا مستقل حساس ہونا
دمہ میں پھیپھڑوں کی نالیاں ہمیشہ حساس رہتی ہیں۔ یہ حساسیت کئی سالوں تک رہتی ہے اور کسی محرک (مثلاً دھول، دھواں، سردی) کی صورت میں فوراً سوجن اور سکڑاؤ پیدا کرتی ہیں۔
2 ۔جینیاتی اثر
دمہ اکثر موروثی بیماری ہوتی ہے ۔ اگر خاندان میں کسی کو دمہ ہے تو دوسروں کو بھی اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے ۔ اور جینیاتی بیماریاں اکثر دائمی ہوتی ہیں اور مکمل "ختم” نہیں ہوتیں، صرف قابو میں رکھی جاتی ہیں۔
3 ۔ماحولیاتی عوامل
دھواں، پولن، ٹھنڈی ہوا، پالتو جانوروں کے بال، کیمیکل، اسموگ، جراثیم یا مٹی کے ذرات، یہ سب دمے کے حملے کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہ عوامل ہمیشہ موجود ہوتے ہیں، اس لیے دمہ دوبارہ پیدا ہوجاتا ہے ۔
4 ۔مدافعتی نظام کی تبدیلی (Immune Dysregulation)
دمہ اصل میں مدافعتی نظام کے انتہائی ردعمل والی بیماری ہے ۔ جسم بعض اوقات ایسے محرکات پر بھی ردِعمل دیتا ہے جو عام لوگوں پر اثر نہیں ڈالتے ۔
5 ۔دوائیوں کا عارضی اثر
دمہ کی ادویات (مثلاً انہیلر یا Corticosteroids) علامات کو عارضی طور پر کنٹرول کرتی ہیں، لیکن جڑ سے ختم نہیں کرتیں۔ جیسے ہی دوا بند کی جائے گی، علامات واپس آجاتی ہیں۔
6 ۔جسمانی ساخت میں تبدیلی
اگر دمہ بہت عرصے تک رہے تو پھیپھڑوں کی نالیوں میں مستقل تبدیلی آ سکتی ہے جسے واپس نارمل کرنا ممکن نہیں ہوتا۔
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
شہباز اسپیڈ اگر پنجاب کے لیے ہو تو کراچی کے لیے کیوں نہیں؟ بلاول بھٹو کا سوال
کراچی: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب بات پنجاب کی ہو تو “شہباز اسپیڈ” تیز ہوتی ہے، لیکن کراچی کی باری آتے ہی رفتار سست پڑ جاتی ہے، جو کہ ناقابلِ قبول ہے۔
نیو حب کینال منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے کے فور منصوبے کے لیے وزیراعظم سے شہباز اسپیڈ کی درخواست کی تھی، لیکن کراچی کے لیے وہ تیزی دکھائی نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام نے ہمیشہ دہشتگردی، نفرت اور تقسیم کی سیاست کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا، اور آج یہاں کی صوبائی اور بلدیاتی حکومتیں مل کر عوام کی خدمت کر رہی ہیں، جس کے مثبت اثرات نظر آ رہے ہیں۔
کراچی کے لیے ترقیاتی کاموں کی فہرست
بلاول بھٹو نے اعلان کیا کہ حب ڈیم سے پانی کی فراہمی کے لیے نئی کینال کا افتتاح کر دیا گیا ہے، جس سے کراچی کو اضافی پانی میسر آئے گا۔
انہوں نے عوام کے اعتماد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کے عوام نے ہمیں میئرز کی صورت میں قیادت دی، اور ہم عوامی خدمت سے اس اعتماد کا جواب دے رہے ہیں۔
بلاول نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ کے فور سمیت کراچی کے لیے کیے گئے وعدے پورے کریں، کیونکہ شہری مسائل حل کرنے کے لیے عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔
سیاست، سکیورٹی اور بھارت کی طرف اشارہ
بلاول بھٹو نے اپنی تقریر میں سیاسی مخالفین کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کے عوام نے نفرت اور انتہا پسندی کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے۔ ہم صرف خدمت کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے بھارت پر بھی سخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ جب بھارت نے نیتن یاہو کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان پر حملہ کیا، تو ہم نے نہ صرف بھرپور جواب دیا بلکہ سفارتی میدان میں بھی کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر بھارت سندھ طاس معاہدہ توڑنے کی کوشش کرتا ہے، تو پاکستان ہر سطح پر بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
مرتضیٰ وہاب کا “بلاول اسپیڈ” پر زور
تقریب میں موجود میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بھی وفاق پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ شہباز اسپیڈ نے کراچی کے لیے دو سال میں کچھ نہیں کیا، لیکن سب نے ‘بلاول اسپیڈ’ دیکھ لی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے حب کینال منصوبہ ایک سال میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی، جو 11 ماہ میں مکمل کر لیا گیا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کے فور منصوبے کے لیے بلاول بھٹو نے خود وزیراعظم سے بات کی، مگر افسوس کہ اسے نظرانداز کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا ہم بلاول کے وعدے نبھا رہے ہیں۔ مواچھ گوٹھ تک پانی پہنچانا ہماری ترجیح ہے۔
مستقبل کے منصوبے
میئر کراچی نے بتایا کہ30 اپریل تک شہر میں دو انڈرپاس اور ایک فلائی اوور مکمل ہو جائیں گے جبکہ کراچی سے کاٹھور تک سڑک دسمبر تک مکمل کر دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی ترقی کا یہ سفر بلا تعطل جاری رہے گا۔