وہ مشاغل جو کہیں پیچھے رہ گئے ۔۔۔
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
ننھی سمعیہ کو اسکول میں سائنس کا ایک پروجیکٹ ملا تھا، جس کا ذیادہ تر حصہ ڈرائنگ پر مبنی تھا، جو وہ خود کرنے سے قاصر تھی، اس لیے اس کی ماں ندا ہی اس کی ڈرائنگ بنا رہی تھی اور اس کے نتیجے میں سمعیہ کے حیرت بھرے انداز کو دیکھ رہی تھی۔
اُسے یاد آیا کہ وہ تو واقعی پینٹرتھی، اس کی بنائی ہوئی ’پینٹنگ‘ کی پوری یونیورسٹی میں دھوم ہوتی تھی، پھر شادی کے بعد اس نے اپنی مصوری کے سارے لوازمات کاٹھ کباڑ کی نذر کردیے!
آخر کیوں؟
اس کیوں کا جواب اس کے پاس خود بھی نہ تھا، یہ ایک ندا کی کہانی نہ تھی، بلکہ یہ اس معاشرے میں اکثر و بیش تر لڑکیوں کی کہانی ہے، جو شادی کے بعد اپنے تمام مشاغل کو یوں نظر انداز کردیتی ہیں، جیسے وہ ان کے اندر کہیں بستے ہی نہیں، کیوں کہ انھیں سمجھایا جاتاہے کہ ان کا گھر جب ہی بسے گا جب وہ خود کو مٹا دیں گی، مگر کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ وہ مشاغل جنھیں آپ کہیں پیچھے چھوڑ آئی ہیں وہ آپ کے لیے کتنے اہم تھے وہ آپ کو زندگی میں کیا کچھ فراہم کر رہے تھے اور کیا کچھ فراہم کر سکتے ہیں، آئیے میں آپ کو بتاتی ہوں۔
ذہنی سکون
ایک بات تو واضح ہے کہ زندگی میں آپ کو ہمیشہ آپ کے ہم مزاج لوگ ملیں، ایسا ناممکن ہے آپ کو زندگی میں ایسے لوگ بھی ملتے ہیں، جو بالکل آپ کے مزاج سے مطابقت نہیں رکھتے، مگر آپ کو ان کے ساتھ وقت گزارنا ہوتا ہے۔ ایسے میں آپ خود کو بہت اکیلا اور تنہا محسوس کرتے ہیں۔ تنہائی اور ذہنی کوفت میں سکون کا متلاشی ہونا کوئی انوکھی بات نہیں، ایسے میں اگر آپ اپنے مشاغل کتابیں پڑھنا، لکھنا، بیکنگ، مصوری وغیرہ کو ا پنی زندگی میں دوبارہ شامل کرلیں، تو آپ ذہنی سکون حاصل کر سکتی ہیں، اس لیے اپنے کسی نہ کسی مشغلے کو اپنی زندگی میں ضرور شامل کریں، تاکہ آپ ذہنی بیماریوں سے دور رہ سکے۔
معاشی مضبوطی کی ضمانت
آج کے اس مہنگائی کے دور میں زندگی کی بنیادی ضروریات کو پوراکرنا مشکل مرحلہ ہوگیا ہے، کجا یہ کہ آسائشات کو پورا کیا جائے۔ ایسے میں اگر آپ کا مشغلہ بیکنگ کرنا تھا تو اب آپ اپنے اس ہنر کے ذریعے ہاتھ کے بنائے ہوئے ’کیک‘ کو ’آن لائن‘ فروخت کر سکتی ہیں اور خود کو معاشی طور پر مضبوط بنا سکتی ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ اگر آپ شادی سے پہلے صرف مشغلے کے طور پر ٹیچنگ کر رہی تھیں اور اب دیگر مصروفیت کی وجہ سے اسکول کی جاب نہیں کر پارہیں، تو گھر ہی میں شام کو ٹیوشن پڑھا کر خود کو معاشی طور پر مضبوط کر سکتی ہیں،کیوں کہ معاشی مضبوطی ہی آپ کو زندگی میں آگے بڑھنے میں مدد دے گی۔
وقت کا درست استعمال
اگر آپ ’اسمارٹ فون‘ کی لت میں مبتلا نہیں ہیں، تو یقیناً آپ کے پاس فرصت ہوگی، ایسے میں اگر آپ کا مشغلہ مصوری، لکھنا اور کتابیں پڑھنا ہے، تو پھر آپ پرسکون انداز میں بیٹھ کر اپنے ایسے کسی شوق کو وقت دے سکتی ہیں اور آپ اپنی پینٹنگ کو اہل ذوق افراد کے درمیان پیش کر سکتی ہیں، جس سے آپ کو آمدنی بھی ہو سکتی ہے۔ اگر آپ اس پینٹنگ کو فروخت نہیں کرنا چاہتیں، تو اپنے گھر کی دیوار پر آویزاں کر کے اپنی صلاحیت کی داد وصول کر سکتی ہیں۔ اسی طرح تحقیق سے دل چسپی رکھتی ہیں تو تحقیقی مضامین لکھ کر اپنی اہمیت میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ نت نئی کتابیں پڑھ کر اپنی معلومات بڑھا سکتی ہیں۔
صحت افزا ماحول
کچھ لڑکیوں کا شادی سے پہلے مشغلہ باغ بانی کرنا ہوتا ہے، وہ پودوں کی نشوونما کے حوالے سے کافی حساس ہوتی ہیں، مگر شادی کے بعد وہ بالکونی ہونے کے باوجود پودے خریدنے اور ان کو سجانے سنوارنے کے بارے میں نہیں سوچتیں کہ ان کا یہ مشغلہ گھر میں تازہ ہوا کا باعث بن سکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اگر انسان کو اپنا دکھ، درد سنانے کو کان نہ ملے تو پودے بہت اچھے دوست ثابت ہوتے ہیں، ان کو اپنا درد سنا کر دل کا بوجھ ہلکا کیا جاسکتا ہے اور اپنے مشغلہ کو بھی برقرار رکھا جاسکتا ہے ۔
اپنا تعارف
ایسا کیوں ہوتا ہے کہ ہمارے معاشرہ میں خواتین سمجھتی ہیں کہ وہ صرف جب ہی لائق تحسین ہوتی ہیں، جب انھیں مسز فلاں یا پھر والدہ فلاں کہا جاتا ہے۔ وہ یہ کیوں نہیں چاہتیں کہ ان کے نام سے کہا جائے یہ فلاں ہیں، یہ بیکنگ کرتی ہیں اور ان کے بنائے ہوئے کیک بہت پسند کیے جاتے ہیں یا ان کا یہ ہنر بہت پسند کیا جاتا ہے وغیرہ۔
ایسا تو جب ہی ممکن ہے جب آپ خواتین اپنے مشاغل نہ چھوڑیں، بلکہ انھیں اپنا کر رکھیں۔ ہو سکتا ہے آپ انھیں سو فی صد شامل نہ رکھ سکیں، ایسے میں اگر آپ اپنی زندگی میں یہ شوق پندرہ سے بیس فی صد شامل رکھ لیں، کیوں کہ زندگی کی خوشیوں پر آپ کا بھی اتنا ہی حق جتنا کہ کسی اور کا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایسے میں اگر ا پ کر سکتی ہیں ایسے میں ا زندگی میں خود کو
پڑھیں:
دمے کا مرض ختم کیوں نہیں ہوتا؟
دمہ (Asthma) ایک دائمی بیماری ہے یعنی یہ عام طور پر مکمل طور پر ختم نہیں ہوتی بلکہ طویل مدتی انتظام کے ذریعے اسے قابو میں رکھا جاتا ہے ۔
دمہ ختم نہ ہونے کی کئی سائنسی اور طبی وجوہات ہیں:
1 ۔سانس کی نالیوں کا مستقل حساس ہونا
دمہ میں پھیپھڑوں کی نالیاں ہمیشہ حساس رہتی ہیں۔ یہ حساسیت کئی سالوں تک رہتی ہے اور کسی محرک (مثلاً دھول، دھواں، سردی) کی صورت میں فوراً سوجن اور سکڑاؤ پیدا کرتی ہیں۔
2 ۔جینیاتی اثر
دمہ اکثر موروثی بیماری ہوتی ہے ۔ اگر خاندان میں کسی کو دمہ ہے تو دوسروں کو بھی اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے ۔ اور جینیاتی بیماریاں اکثر دائمی ہوتی ہیں اور مکمل "ختم” نہیں ہوتیں، صرف قابو میں رکھی جاتی ہیں۔
3 ۔ماحولیاتی عوامل
دھواں، پولن، ٹھنڈی ہوا، پالتو جانوروں کے بال، کیمیکل، اسموگ، جراثیم یا مٹی کے ذرات، یہ سب دمے کے حملے کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہ عوامل ہمیشہ موجود ہوتے ہیں، اس لیے دمہ دوبارہ پیدا ہوجاتا ہے ۔
4 ۔مدافعتی نظام کی تبدیلی (Immune Dysregulation)
دمہ اصل میں مدافعتی نظام کے انتہائی ردعمل والی بیماری ہے ۔ جسم بعض اوقات ایسے محرکات پر بھی ردِعمل دیتا ہے جو عام لوگوں پر اثر نہیں ڈالتے ۔
5 ۔دوائیوں کا عارضی اثر
دمہ کی ادویات (مثلاً انہیلر یا Corticosteroids) علامات کو عارضی طور پر کنٹرول کرتی ہیں، لیکن جڑ سے ختم نہیں کرتیں۔ جیسے ہی دوا بند کی جائے گی، علامات واپس آجاتی ہیں۔
6 ۔جسمانی ساخت میں تبدیلی
اگر دمہ بہت عرصے تک رہے تو پھیپھڑوں کی نالیوں میں مستقل تبدیلی آ سکتی ہے جسے واپس نارمل کرنا ممکن نہیں ہوتا۔