حکومت کا24 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک: وفاقی حکومت نے 3 مراحل میں 24 سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کر لیا۔
وفاقی وزیر نجکاری عبد العلیم خان نے تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دیں۔ قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے جواب کے مطابق پہلے ایک سال میں 10 پھر ایک سے تین سال میں 13 اداروں کی نجکاری ہو گی۔
ایک ادارے کی نجکاری کے لیے 3 سے 5 سال کا آخری مرحلہ ہو گا۔ پہلے مرحلے میں قومی ایئر لائن، روز ویلٹ ہوٹل اور زرعی ترقیاتی بینک کی نجکاری ہو گی۔
ایف آئی اے نے بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کی کرپشن کے ناقابل تردید ثبوت حاصل کرلیے ؛ وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
پہلے مرحلے میں آئیسکو سمیت 3 ڈسکوز کی نجکاری بھی کی جائے گی۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دوسرے مرحلے میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن، چار جنکوز کی نجکاری کی جائے گی۔
دوسرے مرحلے میں لیسکو سمیت 6 ڈسکوز کی نجکاری ہو گی۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کی نجکاری مرحلے میں
پڑھیں:
حکومت نے قومی بچت اسکیموں کے منافع کی شرح میں ردوبدل کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد سے جاری خبر کے مطابق قومی بچت اسکیمز میں منافع کی شرحوں میں ردوبدل کردیا گیا ہے اور اس حوالے سے سینٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز نے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ نئی شرحوں پر فوری طور پر عمل درآمد بھی شروع ہوگیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق شارٹ ٹرم سیونگز پر منافع کی شرح 10.6 فیصد سے بڑھا کر 10.42 فیصد کردی گئی ہے، جب کہ سروا اسلامک سیونگ اکاؤنٹ اور سروا اسلامک ٹرم اکاؤنٹ پر سالانہ منافع 9.50 فیصد سے بڑھا کر 9.92 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ اس تبدیلی کا مقصد صارفین کو بہتر ریٹرن فراہم کرنا ہے تاکہ سرمایہ کاری میں دلچسپی بڑھے۔
دوسری جانب ڈیفنس سیونگز سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح میں کمی کی گئی ہے۔ اس اسکیم پر شرح 12 بیس پوائنٹس گھٹ کر 11.54 فیصد سے کم ہو کر 11.42 فیصد ہوگئی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ کمی حکومت کی مالیاتی پالیسی اور مارکیٹ کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔
مالیاتی حلقوں کا کہنا ہے کہ شرح منافع میں یہ ردوبدل ایک متوازن پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، جس میں کچھ اسکیموں پر صارفین کو ریلیف دیا گیا ہے جبکہ بعض پر منافع کم کرکے حکومتی اخراجات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس فیصلے کے اثرات سرمایہ کاروں اور مجموعی مالیاتی شعبے پر آئندہ دنوں میں واضح ہوں گے۔