قومی اسمبلی: غزہ کے عوام سے اظہار یکجہتی، غیرت کے نام پر قتل کیخلاف قراردادیں منظور
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار)قومی اسمبلی نے فوجداری قوانین میں 2 ترامیم کی منظوری دے دی جن کے تحت خاتون کے کپڑے پھاڑنے اور ہائی جیکر سے ملاقات یا تعلقات پر سزائے موت ختم کردی گئی ہے۔سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم تارڑ نے فوجداری قوانین ترمیمی بل 2025 ء ایوان میں پیش کیا۔وزیر قانون اعظم تارڑ نے ایوان کو بتایا کہ ترمیمی بل پر جے یو آئی کی رکن عالیہ کامران نے مخالفت کی جس پر ایوان میں رائے شماری کرائی گئی، رائے شماری پر ایوان نے کثرت رائے سے بل منظور کر لیا۔قومی اسمبلی میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے پاکستان شہریت ترمیمی بل 2025 ء میں پیش کیا، جسے مزید کارروائی کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ طلال چوہدری نے بتایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو شہریت کا حق واپس دلانے کی قانون سازی کر رہے ہیں، کسی دوسرے ملک کی شہریت لینے پر اب پاکستان کی شہریت نہیں چھوڑنی پڑے گی۔ ایوان میں مخبر کے تحفظ کے لیے نگران کمیشن کا بل 2025ء، پاکستان کوسٹ گارڈ ترمیمی بل 2025ء، موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈیولپمنٹ بل 2025ء، کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2025 ء اور سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 ترمیمی بل 2025بھی پیش کیے گئے۔دریں اثنا، اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کی رکن شازیہ مری نے ایوان میں غزہ کے عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کی قرارداد پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔ قرارداد کے متن کے مطابق ایوان اسرائیلی حکام کی جانب سے جاری بربریت اور اشتعال انگیز اعلانات کی شدید مذمت کرتا ہے، غزہ کے عوام تک انسانی امداد کی ترسیل کو روکنا تمام عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایوان عالمی برادری سے تمام فوری اور مناسب اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتا ہے اور انصاف اور حق خودارادیت کے لیے فلسطینی عوام کی جدوجہد کی حمایت کرتا ہے۔ قومی اسمبلی میں سوشل میڈیا کے غلط استعمال کی روک تھام اور غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کر لی گئی۔ وزیر مملکت داخلہ طلال چودھری، رانا تنویر حسین نے نیشنل ایگری ٹریڈ اینڈ فوڈ سیفٹی اتھارٹی آرڈیننس 2025 ء پیش کیا۔ پیپلز پارٹی کے رکن سید نوید قمر نے کہا کہ ابھی ایک ہمارا سیشن ختم ہوا، دھڑا دھڑ آرڈیننس لاتے رہیں گے تو کیا آپ پارلیمنٹ کی رٹ کو انڈر مائن نہیں کر رہے؟ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپوزیشن کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو نااہلی کے خلاف عدالتوں سے رجوع کرنے کا مشورہ دے دیا۔ وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ اسمبلی چلانے، ماحول بہتر بنانے اور قانون سازی کے لیے اپوزیشن ہمارے ساتھ مل کر بیٹھے۔ قبل ازیں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ حکومت کا رویہ دن بدن غیر جمہوری ہوتا جا رہا ہے۔ ہمارے اراکین کی نااہلی خلاف قانون اور خلاف آئین ہے۔ اسمبلی اجلاس کے دوران، تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن سے متعلق سوال پر پارلیمانی سیکرٹری نے ڈیپارٹمنٹ سے بریفنگ نہ دیے جانے کا انکشاف کر دیا جس پر سپیکر نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری وزارت کو اجلاس میں طلب کرلیا۔ ایوان کی کارروائی ابھی جاری تھی کہ سپیکر نے اجلاس آج دوپہر تک کے لیے ملتوی کر دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی ایوان میں کے لیے پیش کی
پڑھیں:
مکمل ادائیگی کے باوجود عوام کو گیس میٹرز نہ لگنے پر قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برہم
اسلام آباد:قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی نے مکمل ادائیگی کے باوجود عوام کو گیس کے میٹرز نہ لگانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ دوبارہ ڈی سے سی کو بھیجنے کی ہدایت کردی۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں بتایا گیا کہ سوئی سدرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) نے پیسے پورے لے لیے ہیں لیکن گیس کنیکشن نہیں لگائے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ صارفین کے ڈیمانڈ نوٹس اور فوری فیس جمع ہونے کے باوجود میٹرز نصب نہیں کیے گئے، جس پر پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کی جانب سے ایس این جی پی ایل پر برہمی کا اظہار کیا گیا۔
آڈٹ حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ اوگرا کے معیار کے تحت کنیکشن درخواستوں پر فوری کارروائی نہیں کی گئی، 71 ہزار 892 درخواستیں 27 نومبر 2021 سے قبل جمع ہوئیں، گیس میٹرز کے لیے فیسز فوری جمع کی گئیں لیکن میٹرز نصب نہ ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ 3 ہزار 28 مقامات پر سروس لائن بچھا دی گئی مگر میٹرز نہیں لگائے گئے، 14 ہزار صارفین کی فوری فیس کے باوجود میٹرز نہ لگ سکے، نئے کنکشنز پر پابندی کے باوجود فوری فیس والے کیسز نمٹانے کی ہدایات پر عمل نہیں ہو سکا۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ صارفین کو بروقت گیس کنکشن کی فراہمی میں تاخیر کی گئی، ایس این جی پی ایل نے صارفین کو سروس ڈیلیوری میں سنگین غفلت کی، ایس این جی پی ایل نے اوگرا کے سروس اسٹینڈرڈز کی خلاف ورزی کی۔
کنوینیئر کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ جس نے آپ پر اعتماد کرکے پیسے دیے ان کا کیا قصور ہے، یہ تو ہٹ دھرمی ہے کہ آپ پیسے دے دو ہم اپنی مرضی سے کنیکشن لگائیں گے، ایسا تو کنٹریکٹرز کرتے ہیں، سرکاری ادارے بھی ایسا کرنے لگ جائیں تو کیا بنے گا۔
بعد ازاں پی اے سی ذیلی کمیٹی نے معاملے کو دوبارہ ڈی اے سی میں لے جانے کی ہدایت کر دی۔