پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم کی رکنیت ختم کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم کی 40 روز تک بغیر رخصت ایوان سے غیر حاضری پر رکنیت ختم کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
سماء نیوز کے مطابق اس حوالے سے قرارداد 7 روز بعد ووٹنگ کے لیے ایوان میں پیش کی جائے گی جو رواں سیشن کے دوران ہی طے ہوگی۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ایوان کو پہلے ہی شیخ وقاص اکرم کی بغیر درخواست مسلسل غیر حاضری سے آگاہ کر دیا تھا۔مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی نوشین افتخار نے آئین کے آرٹیکل 64 کی شق 2 کے تحت شیخ وقاص کی رکنیت ختم کرنے کی تحریک پیش کی تھی جس پر ڈپٹی سپیکر نے رولز کے مطابق کارروائی کی ہدایت دی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف لگا دیا
قرارداد کی منظوری کے بعد شیخ وقاص اکرم کی رکنیت ختم ہو جائے گی۔قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے الیکشن کمیشن سے نااہل ارکان کی فہرست موصول ہونے کے بعد کارروائی شروع کر دی ہے اور ارکان کے ریکارڈ اور فہرست کو اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے جبکہ نااہل ارکان کو فہرست سے خارج کرنے کے بعد نئی فہرست اور پارٹی پوزیشن جلد جاری کی جائے گی۔قومی اسمبلی کی ویب سائٹ کو بھی نئے ریکارڈ کے مطابق فوری طور پر اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: شیخ وقاص اکرم کی قومی اسمبلی رکنیت ختم
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
لاہور:پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق پارٹی بروز پیر ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کرے گی۔ اس حوالے سے نمائندگی شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جو صدر، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو ارسال کی گئی ہے۔
اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی مدد سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق پنجاب لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد شقیں آئین پاکستان کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے متصادم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر جماعتی، ایک ووٹ ملٹی ممبر یونین کونسل ماڈل پر شدید تحفظات ہیں، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرتا ہے اور بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو متاثر کرتا ہے۔
اعتراضات کے متن میں کہا گیا ہے کہ بل کے تحت مقامی نمائندوں کی جگہ انتظامی افسران کو کنٹرول دینا اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے اصول کے خلاف ہے۔ مزید یہ کہ مالیاتی اختیارات کا مرکزیت کی طرف منتقل ہونا بلدیاتی خودمختاری کو کمزور کرے گا۔ غیر معینہ مدت تک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا اختیار بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہ راست انتخاب کی بحالی کی جائے، بلدیاتی اداروں کی پانچ سالہ مدت آئینی طور پر طے کی جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی ایگزیکٹو مداخلت اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
اعجاز شفیع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں بروز پیر اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں متنازع شقوں پر عملدرآمد روکنے اور بلدیاتی جمہوریت کے تحفظ کی استدعا کی جائے گی۔