ہمارے ساتھ رویہ روز بروز خراب ہوتا جارہا ہے، استدعا ہے جمہوریت کو خطرے میں نہ ڈالیں، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہمارے ساتھ رویہ روز بروز خراب ہوتا جارہا ہے، استدعا ہے جمہوریت کو خطرے میں نہ ڈالیں
قوم اسمبلی میں اظہار خیال میں انہوں ںے کہا کہ حکومت کا رویہ روز بروز خراب ہوتا جارہا ہے کل اسی سالہ خاتون ریحانہ ڈار کو گرفتار کیا گیا، پارلیمنٹ کے دروازے ارکان پارلیمنٹ کے لیے بند کردیے گئے ہم اس رویے کی مذمت کرتے ہیں ہم پارلیمان میں رہے بائیکاٹ نہیں کیا اس کے باوجود اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو نااہل قرار دیا گیا۔
انہوں ںے کہا کہ ایک ایک کر کے ہمارے ارکان کو نااہل قرار دیا گیا، ہمارے ساتھ بہت زیادتی کی جس پر عوام بھی مذمت کرتی ہے، شیخ وقاص کے خلاف کل یہاں سے نااہلی کے لیے کہا گیا، رولز اور آئین کے مطابق ایوان چلانا آپ کی ذمہ داری ہے، یہ اپوزیشن مطالبہ کرتی ہے کہ شیخ وقاص کی لیو درخواست پارلیمنٹ کے سامنے کیوں نہیں رکھی گئی؟
انہوں ںے کہا کہ ہم جمشید دستی پر فخر ہے وہ ٹائیگر ہے، کل پوری دنیا میں بانی پی ٹی آئی کے لیے نکلی تھی، مائیں اپنے بیٹوں سے اتنی محبت نہیں کرتی جتنی بانی سے کرتی ہیں، ہم سب نے نو مئی کی مذمت کی، ہم نے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ فیئر ٹرائل ہو جو ملوث ہیں ان کو سزائے دیں، ہمارے پارلیمینٹرین پر صرف چارج لگا تھا جو ٹرائل کیا گیا وہ آئین کے خلاف ہے ہم اس کو نہیں مانتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کہا قانون، عدالتوں کے سامنے پیش ہوں گے لیکن عدالتوں نے سوتیلی ماں جیسی سلوک کیا ہے، الیکشن کمیشن کے پاس قانون کے مطابق آرٹیکل 62 پر فیصلے کاحق نہیں ہے، فرنٹ رو پر بیٹھنے والوں کو ایوان سے باہر نکالا، اگر نمائندگان کی عزت نہ کریں تو ایوان میں بیٹھنے کا کیا فائدہ؟
انہوں نے کہا کہ شیخ وقاص کا معاملہ ختم کریں ان کی درخواستیں سامنے رکھ دیں، جمہوریت کو خطرے میں نہ ڈالیں آپ سے استدعا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
بلوچ کا قتل ہو یا پنجابی کا قابل مذمت ہے: مولانا ہدایت الرحمٰن
— فائل فوٹوحق دو تحریک بلوچستان کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمٰن کا کہنا ہے کہ بلوچ کا قتل ہو یا پنجابی کا قابل مذمت ہے، ہمارا لانگ مارچ نفرت پھیلانے والوں کے لیے پیغام تھا۔
مولانا ہدایت الرحمٰن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دشمن ایک ہی ہے جسے پہچاننے کی ضرورت ہے، بلوچستان نہ ہوتا تو ڈیپ سی نہ ہوتا سی پیک نہ ہوتا۔
اُنہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نفرت اور غصہ حقوق نہ دینے کی وجہ سے ہے، گوادر پورٹ چلا رہے ہیں لیکن گوادر میں لوگوں کے پاس بجلی نہیں۔
مولانا ہدایت الرحمٰن نے مزید کہا کہ ہم نے حکومت سے مذاکرات کیے ہمارے مطالبات مانے گئے ہیں، 6 ماہ نگرانی کریں گے ہمارے مطالبات پر کہاں تک عملدرآمد ہوتا ہے، ہمارے مسائل حل نہیں ہوئے تو ہم دوبارہ سڑکوں پر آئیں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ ہمارے معدنیات پر ہمارا حق ہے، لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔