پٹرول پمپ بنانے کے خواہشمند افراد کیلئے بڑی خوشخبری
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
سٹی42: پنجاب حکومت نے پٹرول پمپ کے قیام کا عمل آسان اور تیز تر بنا دیا ہے، جس سے سرمایہ کاروں اور کاروباری حضرات کو دفاتر کے چکر نہیں لگانے پڑیں گے۔
اب پٹرول پمپ کے قیام کے لیے صرف ایک مرکزی این او سی درکار ہو گا، جو آن لائن حاصل کیا جا سکے گا۔ اس سے قبل متعدد محکموں سے الگ الگ این او سی لینا لازم تھا، جن میں ٹیپا، ایل ڈی اے، سول ڈیفنس،ٹریفک پولیس،اسسٹنٹ کمشنر،ریسکیو 1122،لوکل گورنمنٹ،محکمہ ماحولیات شامل تھے۔
اب درخواست گزار گھر بیٹھے ایل ڈی اے این او سی کے ساتھ آن لائن درخواست دے سکے گا۔درخواست جمع ہونے کے بعد ڈپٹی کمشنر 15 دن میں منظوری یا انکار کرے گا۔انکار کی صورت میں واضح وجہ دینا لازمی ہو گا۔
پہلے پٹرول پمپ کی منظوری میں 6 ماہ سے 1 سال لگ جاتا تھا۔نئے نظام سے وقت اور پیسے دونوں کی بچت ہوگی۔
پمپ کے لیے کم از کم 2 کنال جگہ اور 80 فٹ فرنٹ ضروری ہوگا۔اب صرف 6 ضروری دستاویزات درکار ہوں گی، جبکہ پہلے 16 لگتی تھیں۔
یہ تمام تجاویز انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے تیار کی گئیں۔تجاویز کو وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں منظور کر لیا گیا ہے
ایف آئی اے نے بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کی کرپشن کے ناقابل تردید ثبوت حاصل کرلیے ؛ وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
حکومت سے درخواست ، اس بار ترمیم کو پہلے سینیٹ میں لایا جائے،اسحاق ڈار
اسلام آباد( نیو ز ڈیسک )نائب وزیرعظم و وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم جلد پارلیمان میں پیش کی جائے گی۔
سینیٹ اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم حکومت لارہی ہے اور اسے آئین و قانون کے مطابق پیش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم رولز کے مطابق متعلقہ قائمہ کمیٹیوں میں جائے گی اور میں علی ظفر کو یقین دلاتا ہوں کہ 27 ویں آئینی ترمیم پر باقاعدہ بحث ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سے درخواست کروں گا کہ اس بار ترمیم کو پہلے سینیٹ میں لایا جائے۔
سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے بات چیت ترمیم پر کی ہے، اب دوسرے اتحادیوں سے بات چیت کریں گے ، جو بھی سارا عمل ہوگا شفاف طریقے سے کیا جائے گا۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کو کمیٹی میں بھییجا جائے تاکہ اس پر بات چیت ہو، سینیٹ کی قانون و انصاف کمیٹی قومی اسمبلی کی قانون و انصاف کمیٹی کے ممبران کو بھی بلا لیں، دونوں کمیٹیوں کے ارکان بیٹھ کر ایک ہی جگہ پر 27 ویں آئینی ترمیم پر بحث کرلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کی ٹویٹ میں نے دیکھی ہے، انہوں نے جن باتوں کا تذکرہ کیا ہے ان پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کی جانب سے یہ دعویٰ کیے جانے کے بعد کہ حکومت نے مجوزہ آئینی ترامیم کے لیے اس کی حمایت مانگی ہے، 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے قیاس آرائیوں اور بحث میں شدت آگئی۔
مجوزہ آئینی ترامیم نے ملک بھر میں بحث چھیڑ دی ہے، کیونکہ مختلف سیاسی جماعتیں اپنے اپنے مؤقف طے کر رہی ہیں، جبکہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس اقدام سے 18ویں آئینی ترمیم کے تحت صوبوں کو دیے گئے کچھ اختیارات واپس لیے جا سکتے ہیں۔
حزبِ اختلاف کی جماعت تحریکِ انصاف نے اعلان کیا ہے کہ وہ مجوزہ ترمیم کی ’ڈٹ کر‘ مخالفت کرے گی۔