وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب سے سفارتخانہ کی ناظم الامور کی ملاقات ،پاک-امریکہ تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اگست2025ء) وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب سے جمعہ کوامریکی سفارتخانے کی ناظم الامور نٹالی بیکر نے وزارتِ خزانہ میں ملاقات کی۔ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، خصوصاً دوطرفہ تجارت، کاروبار اور پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری میں اضافہ کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت نے کامیابی کی سمت کا رخ موڑ لیا ہے اور موڈیز کی حالیہ اپ گریڈنگ جس نے تینوں بڑی بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں کی پاکستان کی معاشی کارکردگی پر مثبت رائے کو ہم آہنگ کر دیا ہے،واضح ثبوت ہے کہ حکومت کے مشکل مگر ضروری اصلاحاتی اقدامات مثبت نتائج دے رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی جرأت مندانہ اور ناگزیر ٹیرف اصلاحات کو اجاگر کیا جو تجارت کو آزاد کرنے اور برآمدات پر مبنی ترقی کی جانب ملک کو گامزن کرنے کے لئے کی گئی ہیں۔(جاری ہے)
سینیٹر محمد اورنگزیب نے امریکہ کی جانب سے پاکستان کو جاری اقتصادی اور ترقیاتی تعاون پر شکریہ ادا کیا اور واشنگٹن ڈی سی کے اپنے حالیہ دورے کا ذکر کیا جہاں ان کی امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹ نک اور امریکی تجارتی نمائندہ سفیر جیمیسن گریئر سے ملاقاتیں ہوئیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے۔وزیر خزانہ نے زور دیا کہ یہ معاہدہ توانائی، معدنیات، آئی ٹی، کرپٹو کرنسی اور دیگر شعبوں میں معاشی تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گا جس سے مارکیٹ تک رسائی بڑھے گی، سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون فروغ پائے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ معاہدہ امریکی سرمایہ کاری کو پاکستان کے انفراسٹرکچر، ترقیاتی منصوبوں، ڈیجیٹل اور مائننگ سیکٹرز کی طرف راغب کرے گا جو عملی اقدامات اور پیشرفت کے لئے تیار ہیں۔ نٹالی بیکر نے کہا کہ یہ تجارتی معاہدہ پاکستان اور امریکہ دونوں کے لئے دوطرفہ تجارت کو وسعت دینے کا ایک اہم موقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری اور کاروباری مواقع بالخصوص سپلائی چین، پیداوار، پروجیکٹ مینجمنٹ، توانائی، قیمتی معدنیات، مائننگ اور تیل کی تلاش کے شعبوں میں گہری دلچسپی لے رہی ہیں ۔دونوں فریقین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ قریبی تعاون کے ذریعے ان منصوبوں کو آگے بڑھائیں گے تاکہ باہمی فائدے کے نتائج حاصل کئے جا سکیں اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سرمایہ کاری
پڑھیں:
پاکستان کی معیشت کا مستقبل آبادی اور موسمی تبدیلیوں سے وابستہ ہے، وفاقی وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ، سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی طویل المدتی اقتصادی ترقی کا انحصار ملک کے 2 بڑے قومی چیلنجز یعنی تیز رفتار آبادی بڑھوتری اور موسمی خطرات کا مؤثر مقابلہ کرنے پر ہے۔
یہ بات انہوں نے آج اسلام آباد میں پاپولیشن کونسل کی جانب سے منعقدہ ڈسٹرکٹ وُلنیربلٹی انڈیکس (DVIP) کے آغاز کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک اگرچہ میکرو اکنامک استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے، مگر آبادی کے دباؤ اور بڑھتے ہوئے موسمی خطرات کے بغیر پاکستان اپنی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار نہیں لا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ آبادی کی وجہ سے انسانی ترقی کے مسائل جیسے بچوں میں سٹَنٹنگ، تعلیمی غربت، اور مستقبل کے لیے تیار نہ ہونے والا ورک فورس پیدا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیرِاعظم کی زیر صدارت اجلاس، کیش لیس معیشت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار
اسی دوران موسمیاتی تبدیلیاں شدید درجہ حرارت، سیلاب، خشک سالی اور ماحولیاتی نقصان کے خطرات بڑھا رہی ہیں، اور ان کے اثرات زیادہ تر وہی اضلاع محسوس کرتے ہیں جو غربت، کمزور انفراسٹرکچر اور بنیادی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ وزارت خزانہ، آبادی اور موسمیاتی پالیسی سازی میں قومی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گی اور ان ترجیحات کو بجٹ اور وسائل کی تقسیم میں شامل کرے گی۔
انہوں نے بین الاقوامی تناظر میں مالیاتی اداروں کے بڑھتے ہوئے کردار کو اجاگر کیا، اور کہا کہ پاکستان کو بھی یہی نقطہ نظر اپنانا ہوگا تاکہ طویل المدتی پائیداری اور مساوی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔
سینیٹر اورنگزیب نے پاپولیشن کونسل کی 3 سالہ تحقیق پر مبنی جامع ڈسٹرکٹ وُلنیربلٹی انڈیکس کی تعریف کی اور کہا کہ یہ انڈیکس چھ اہم شعبوں میں تفصیلی تجزیہ فراہم کرتا ہے، جس سے جغرافیائی تفاوت اور سب سے زیادہ خطرے والے اضلاع کی نشاندہی ہوتی ہے، خاص طور پر بلوچستان اور سندھ میں۔
انہوں نے بتایا کہ سماجی کمزوریاں اور موسمی خطرات ایک دوسرے کو بڑھاوا دیتے ہیں، جس سے پہلے ہی پسماندہ آبادی کے لیے خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے شہری اور دیہی ہجرت کے بڑھتے رجحان اور غیر رسمی بستیوں میں پانی، صفائی اور حفظان صحت کی ناکافی سہولیات کی وجہ سے غذائیت اور بچوں کی نشوونما پر پڑنے والے اثرات کی بھی نشاندہی کی۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی معیشت مستحکم راہ پر، ریٹنگ میں بہتری کی امید: وزیر خزانہ کی موڈیز کو بریفنگ
انہوں نے کہا کہ شہری کمزوریوں پر مزید تحقیق ضروری ہے تاکہ قومی منصوبہ بندی آبادی اور موسمی خطرات کے تمام پہلوؤں کو شامل کر سکے۔
سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ آبادی کی حرکیات اور موسمی اثرات کے درمیان باہمی انحصار کو تسلیم کرنا ضروری ہے اور مستقبل میں وسائل کی تقسیم کے فریم ورک میں وُلنیربلٹی میٹرکس کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان بصیرتوں کو قومی منصوبہ بندی میں شامل کرنا مساوات، مضبوطی اور سب سے زیادہ ضرورت والے اضلاع کو معاونت فراہم کرنے کے لیے اہم ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
DVIP آبادی اور موسمیاتی پالیسی سازی وفاقی وزیر خزانہ، سینیٹر محمد اورنگزیب