چینی وزیر خارجہ وانگ کا شیڈول دورہ بھارت
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
نئی دہلی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اگست ۔2025 )بھارت اور چین 5سال بعد سرحدی تجارت دوبارہ شروع کرنے پر بات چیت کر نے جارہے ہیں، چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے مذاکرت کےلئے آئندہ پیر کو بھارت کے دورے کا امکان ہے غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق ٹرمپ کے محصولات سے متاثرہ عالمی تجارتی نظام میں بھارت چین تعلقات میں نرمی لانے پر مجبور ہوئے ہیں ماضی میں برف پوش اور بلند و بالا ہمالیائی سرحدی راستوں سے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تجارت ہوتی تھی تاہم اس کا حجم کم ہوتا تھا لیکن پھر بھی اس کی بحالی کو علامتی طور پر اہم سمجھا جا رہا ہے.
(جاری ہے)
دونوں بڑی اقتصادی طاقتیں طویل عرصے سے جنوبی ایشیا میں اسٹریٹیجک اثر و رسوخ کے لیے مقابلہ کرتی رہی ہیں تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف کے نظام سے پیدا ہونے والے عالمی تجارتی اور جغرافیائی سیاسی بحران کے تناظر میں دونوں ممالک تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں. بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے پریس بریفنگ میں کہا کہ بھارت تمام نامزد تجارتی پوائنٹس یعنی اتراکھنڈ میں لیپولیکھ پاس، ہماچل پردیش میں شپکی لا پاس اور سکم میں ناتھو لا پاس کے ذریعے سرحدی تجارت کو دوبارہ شروع کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے چینی حکام کے ساتھ گفتگو کرراہ ہے بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ یی کی مذاکرت کےلئے آئندہ پیر کو نئی دہلی آمد متوقع ہے جب کہ اس سے قبل بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر جولائی میں بیجنگ کا دورہ کر چکے ہیں. دوسری جانب عالمی امورکے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ دہلی اور بیجنگ کے درمیان تجارتی تعلقات ہر دور میں قائم رہے ہیں یہاں تک کہ لداخ کے علاقے میں دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی جھڑپو ں کے دوران بھی تجارت نہیں رکی اور 2020میں سرحدی جھڑپوں کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم2سوارب ڈالر کے قریب تھا اسی طرح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے عہد صدارت میں چین کی اسٹیل مصنوعات پر پابندیوں کے پیش نظرچینی صنعت کاروں نے بھارت کو تیسرے ملک کے طور پر چنا تھا اور بڑے پیمانے پر اسٹیل کی مصنوعات بنانے والی فیکٹریاں بھارت میں قائم کی گئی تھیں . انہوں نے کہا کہ چین اور بھارت تجارتی لین دین کوترجیح دیتے ہیں جبکہ خطے میں دیگر ممالک کی ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تجارت نہ ہونے کے برابر ہے انہوں نے کہا کہ خطے میں دنیا میں ایک تہائی سے زیادہ آبادی موجود ہے اور جنوبی ایشیاءکے ممالک آپسی تجارت سے معاشی اہداف کو پورا کرسکتے ہیں . انہوں نے کہا کہ خطے میں روس اور ایران جیسے تیل کے بڑے پروڈیوسرموجود ہیں اسی طرح چین اوربھارت بڑی زرعی اور صنعتی طاقتیں ہیں علاقائی طاقتیں مل کر خود انحصاری کی طرف جانا چاہیں تو جنوبی ایشیاءکا اتحاد دنیا کا سب سے طاقتور معاشی اتحاد بن سکتا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے درمیان کہا کہ
پڑھیں:
امریکہ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران ممکنہ تباہی کو ٹالنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا .ٹیمی بروس
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 اگست ۔2025 )امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ امریکہ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران ممکنہ تباہی کو ٹالنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا تھا واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران ٹیمی بروس نے بتایا کہ اس وقت امریکی قیادت نے فوری طور پر دونوں ممالک سے رابطہ کر کے کشیدگی کو ختم کرنے کی کوشش کی. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ یقیناً ہم نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایسا تنازع دیکھا جو کسی بھیانک صورت حال میں بدل سکتا تھا اس وقت میں محکمہ خارجہ میں موجود تھی اور فوری طور پر نائب صدر، صدر اور وزیر خارجہ کی سطح پر اقدامات شروع ہوگئے تھے انہوں نے کہاکہ امریکی نائب صدر، صدر اور سیکرٹری آف سٹیٹ نے فوری طور پر معاملے کو سنجیدگی سے لیا اور صورت حال سنبھالنے کے لیے اقدامات کیے. انہوں نے کہا کہ امریکی صدر سب کو جانتے اور سب سے بات کرتے ہیں جس سے اختلافات کم کرنے میں مدد ملتی ہے امریکی ترجمان نے کہاکہ ہمارے دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات اچھے ہیں اور یہاں کے سفارتکار ان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پ±رعزم ہیں. ٹیمی بروس نے پاکستان کے ساتھ جاری سکیورٹی تعاون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں حال ہی میں ہونے والے امریکہ-پاکستان کاﺅنٹر ٹیررازم ڈائیلاگ میں دونوں ممالک نے دہشت گردی کی تمام صورتوں کے خلاف مشترکہ عزم کا اعادہ کیا. انہوں نے کہاکہ اس ڈائیلاگ میں دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے تعاون بڑھانے کے طریقوں پر بات کی گئی۔(جاری ہے)
خطے اور دنیا کے لیے یہ خوشخبری ہے کہ امریکہ دونوں ممالک کے ساتھ کام کر رہا ہے واضح رہے کہ اسلام آباد میں ہونے والے اس ڈائیلاگ کی مشترکہ صدارت پاکستان کے سپیشل سیکرٹری برائے اقوام متحدہ نبیل منیر اور امریکی محکمہ خارجہ کے قائم مقام کوآرڈینیٹر برائے انسداد دہشت گردی گریگوری ڈی لوگرفو نے کی یہ اجلاس امریکہ کی جانب سے بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیے جانے کے ایک روز بعد ہوا.
دونوں ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ بی ایل اے، داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت تمام دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی اپنانا ضروری ہے امریکی وفد نے دہشت گرد عناصر کو قابو میں رکھنے میں پاکستان کی کامیابیوں کو سراہا اور جعفر ایکسپریس ٹرین حملے اور خضدار سکول بس بم دھماکے میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا مذاکرات میں ادارہ جاتی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور نئی ٹیکنالوجی کے دہشت گرد مقاصد کے لیے غلط استعمال کو روکنے پر بھی غور کیا گیا.