بھارت اور چین کے درمیان 5 سال بعد سرحدی تجارت بحالی پر پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
بھارت اور چین کے درمیان تقریباً پانچ برس کے تعطل کے بعد سرحدی تجارت کی بحالی کے لیے باضابطہ بات چیت جاری ہے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب دونوں بڑی معیشتیں، عالمی تجارتی اور جغرافیائی سیاسی دباؤ کے پس منظر میں، تعلقات میں نرمی کی کوشش کر رہی ہیں۔
بھارت اور چین کے درمیان ماضی میں سرحدی تجارت کا سلسلہ زیادہ تر برف پوش اور دشوار گزار ہمالیائی درّوں کے راستے ہوتا تھا۔ اگرچہ یہ تجارت محدود حجم کی تھی، لیکن دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور تعاون کی علامت سمجھی جاتی تھی۔
2020 میں لداخ کے علاقے گلوان وادی میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان ہونے والی مہلک جھڑپ کے بعد یہ تجارتی راستے بند کر دیے گئے تھے، جس سے دو طرفہ تعلقات میں شدید کشیدگی پیدا ہوئی۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ بھارت، چین کے ساتھ تمام نامزد سرحدی تجارتی پوائنٹس سے تجارت دوبارہ شروع کرنے پر بات کر رہا ہے۔ ان پوائنٹس میں شامل ہیں:
لیپولیکھ پاس (اتراکھنڈ)
شپکی لا پاس (ہماچل پردیش)
ناتھو لا پاس (سکم)
ترجمان کے مطابق اس بات چیت کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان زمینی راستوں سے تجارت کے لیے درکار سہولیات کو بحال اور بہتر بنانا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، چینی وزیر خارجہ وانگ یی پیر کے روز مذاکرات کے لیے نئی دہلی پہنچیں گے۔ اس سے قبل بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر جولائی میں بیجنگ کا دورہ کر چکے ہیں، جس میں تعلقات کی بحالی پر بات چیت ہوئی تھی۔
سرحدی تجارت کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک براہِ راست پروازوں کی بحالی اور سیاحتی ویزوں کے اجرا پر بھی غور کر رہے ہیں۔ ان اقدامات کو 2020 کے بعد بگڑے ہوئے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، بھارت اور چین کی یہ پیش رفت جزوی طور پر اس عالمی تجارتی بحران کا نتیجہ ہے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف پالیسیوں اور حالیہ جغرافیائی سیاسی کشیدگی کے باعث پیدا ہوا۔ دونوں ممالک طویل عرصے سے جنوبی ایشیا میں اسٹریٹیجک اثر و رسوخ کے لیے مقابلہ کر رہے ہیں، تاہم موجودہ عالمی حالات نے انہیں عملی تعاون کی طرف مائل کیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارت اور چین دونوں ممالک کے درمیان چین کے کے لیے
پڑھیں:
چین اور بھارت نے 5 سال بعد براہ راست تجارتی پروازیں بحال کرنے پر اتفاق کرلیا
چین اور بھارت نے 5 سال سے زائد عرصے کے بعد براہِ راست تجارتی پروازیں دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان یہ سروس اکتوبر 2025 کے آخر تک بحال ہونے کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین اور بھارت پر روسی تیل خریدنے پر 100 فیصد ٹیرف لگایا جائے، ٹرمپ کا یورپی یونین سے مطالبہ
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دونوں ملک تعلقات کو معمول پر لانے اور سفارتی کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ بھارت اور چین کے درمیان براہِ راست پروازیں 2020 میں کورونا وبا اور جغرافیائی سیاسی تنازعات کے باعث معطل کر دی گئی تھیں۔
وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ دورۂ چین میں صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت اور چین کو حریف کے بجائے ترقیاتی شراکت دار کے طور پر آگے بڑھنا چاہیے۔ ملاقات میں دو طرفہ تجارت، سرحدی استحکام اور عوامی روابط کی بحالی جیسے موضوعات زیرِ بحث آئے۔
یہ بھی پڑھیں: چین اور بھارت ایک دوسرے کو حریف نہیں، شراکت دار سمجھیں، چینی وزیر خارجہ
بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق دونوں ملکوں کے سول ایوی ایشن حکام ایئر سروسز معاہدے پر نظرثانی اور روٹس کو حتمی شکل دینے کے لیے تکنیکی سطح کی بات چیت کر رہے ہیں۔ معاہدے کے مطابق پروازیں دونوں ملکوں کے مقررہ شہروں کے درمیان چلائی جائیں گی جو ایئر لائنز کی تیاری اور آپریشنل تقاضوں کی تکمیل سے مشروط ہوں گی۔
اگرچہ ہدف اکتوبر کے آخر تک کا ہے لیکن اس کا انحصار دونوں جانب سے حفاظتی معیارات، ریگولیٹری اجازت ناموں، اسلاٹ مختص کرنے اور ایئر لائنز کی تیاری پر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت اور چین کا براہِ راست پروازیں اور سرحدی تجارت دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق
ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت نہ صرف کاروباری افراد، طلبہ، سیاحوں اور خاندانوں کے لیے سہولت پیدا کرے گی بلکہ یہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بتدریج بہتری اور کشیدگی کے باوجود تعاون کے راستے کھلے رکھنے کی علامت بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انڈیا پروازیں تجارت چین