شہباز اسپیڈ اگر پنجاب کے لیے ہو تو کراچی کے لیے کیوں نہیں؟ بلاول بھٹو کا سوال
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
کراچی: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب بات پنجاب کی ہو تو “شہباز اسپیڈ” تیز ہوتی ہے، لیکن کراچی کی باری آتے ہی رفتار سست پڑ جاتی ہے، جو کہ ناقابلِ قبول ہے۔
نیو حب کینال منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے کے فور منصوبے کے لیے وزیراعظم سے شہباز اسپیڈ کی درخواست کی تھی، لیکن کراچی کے لیے وہ تیزی دکھائی نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام نے ہمیشہ دہشتگردی، نفرت اور تقسیم کی سیاست کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا، اور آج یہاں کی صوبائی اور بلدیاتی حکومتیں مل کر عوام کی خدمت کر رہی ہیں، جس کے مثبت اثرات نظر آ رہے ہیں۔
کراچی کے لیے ترقیاتی کاموں کی فہرست
بلاول بھٹو نے اعلان کیا کہ حب ڈیم سے پانی کی فراہمی کے لیے نئی کینال کا افتتاح کر دیا گیا ہے، جس سے کراچی کو اضافی پانی میسر آئے گا۔
انہوں نے عوام کے اعتماد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کے عوام نے ہمیں میئرز کی صورت میں قیادت دی، اور ہم عوامی خدمت سے اس اعتماد کا جواب دے رہے ہیں۔
بلاول نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ کے فور سمیت کراچی کے لیے کیے گئے وعدے پورے کریں، کیونکہ شہری مسائل حل کرنے کے لیے عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔
سیاست، سکیورٹی اور بھارت کی طرف اشارہ
بلاول بھٹو نے اپنی تقریر میں سیاسی مخالفین کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کے عوام نے نفرت اور انتہا پسندی کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے۔ ہم صرف خدمت کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے بھارت پر بھی سخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ جب بھارت نے نیتن یاہو کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان پر حملہ کیا، تو ہم نے نہ صرف بھرپور جواب دیا بلکہ سفارتی میدان میں بھی کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر بھارت سندھ طاس معاہدہ توڑنے کی کوشش کرتا ہے، تو پاکستان ہر سطح پر بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
مرتضیٰ وہاب کا “بلاول اسپیڈ” پر زور
تقریب میں موجود میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بھی وفاق پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ شہباز اسپیڈ نے کراچی کے لیے دو سال میں کچھ نہیں کیا، لیکن سب نے ‘بلاول اسپیڈ’ دیکھ لی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے حب کینال منصوبہ ایک سال میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی، جو 11 ماہ میں مکمل کر لیا گیا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کے فور منصوبے کے لیے بلاول بھٹو نے خود وزیراعظم سے بات کی، مگر افسوس کہ اسے نظرانداز کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا ہم بلاول کے وعدے نبھا رہے ہیں۔ مواچھ گوٹھ تک پانی پہنچانا ہماری ترجیح ہے۔
مستقبل کے منصوبے
میئر کراچی نے بتایا کہ30 اپریل تک شہر میں دو انڈرپاس اور ایک فلائی اوور مکمل ہو جائیں گے جبکہ کراچی سے کاٹھور تک سڑک دسمبر تک مکمل کر دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی ترقی کا یہ سفر بلا تعطل جاری رہے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو نے کراچی کے لیے شہباز اسپیڈ ہوئے کہا کہ کرتے ہوئے نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
بلوچستان کا مسئلہ فوجی نہیں سیاسی طریقے سے حل کرنا ہوگا، بلاول بھٹو
بھارت دہشت گردوں کی مالی معاونت کر رہا ہے اور معاملہ عالمی سطح پر اٹھا رہے ہیں،چیئرمین پیپلز پارٹی
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے وفاقی حکومت متاثرہ علاقوں میں مدد فراہم کرے،میڈیا سے گفتگو
چیٔرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ فوجی نہیں سیاسی طریقے سے حل کرنا ہو گا۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیٔرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کی شکایات اپنی جگہ ہیں، دہشت گردی کا مسئلہ سب سے بڑا مسئلہ ہے، بلوچستان کا حل سیاسی ہے، سیاسی اتفاق رائے سے ایسے فیصلے لینے پڑیں گے کہ عوام کا فائدہ ہو۔بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بھارت دہشت گردوں کی مالی معاونت کر رہا ہے، بھارتی دہشت گردی کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھا رہے ہیں، ماضی میں بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیاب ہوئے، اب بھی ہوں گے۔انہوں نے کہا ہے کہ سیلاب سے پنجاب خصوصاً جنوبی پنجاب میں تاریخی نقصان ہوا ہے، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں بھی بہت نقصان ہوا ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے وفاقی حکومت متاثرہ علاقوں میں مدد فراہم کرے۔ان کا کہنا ہے کہ متاثرہ لوگوں کو فوری ریلیف پہنچانے کے لیے بی آئی ایس پی واحد پروگرام ہے، بروقت عالمی اپیل کرتے تو متاثرین کی زیادہ مدد کر سکتے تھے، ایسا کیوں نہیں ہو رہا یہ ہم سے نہیں وفاق سے پوچھیں۔چیٔرمین پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ وفاق انا کی وجہ سے یا پتہ نہیں کیوں یہ بات نہیں مان رہا، الیکشن میں ن لیگ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی پوری اونرشپ لے رہی تھی، اب یوٹرن لیا ہے تو ان سے پوچھا جائے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت کے لیے آئی ایم ایف سے بات کی جائے، سندھ میں گندم کے کاشتکاروں کو ہاری کارڈ کے ذریعے سپورٹ کریں گے تاکہ گندم درآمد نہ کرنا پڑے۔انہوں نے کہا ہے کہ ملک بھر میں زرعی شعبے مشکل میں رہے ہیں، سیلاب کے بعد زرعی شعبہ بہت متاثر ہوا، سیلاب کے بعد فوڈ سکیورٹی کے مسائل ہو سکتے ہیں، وزیراعظم سے درخواست کی تھی کہ زرعی اور موسمیاتی ایمرجنسی نافذ کی جائے، وزیراعظم کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے زرعی ایمرجنسی نافذ کی اور متاثرین کے بجلی کے بل معاف کیے۔ان کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت سپورٹ کرتی ہے تو مزید سہولت دے سکیں گے، اگر وفاقی حکومت یہ کر لے تو زرعی شعبے کو مزید فائدہ ہو گا، ٹیکس کی پالیسیوں پر بات چیت کی جائے تاکہ کسانوں کو ٹیکس ریلیف فراہم کیا جاسکے۔