اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے زیر انتظام جنیوا میں پلاسٹک آلودگی سے نمٹنے کے لیے 185 ممالک کے درمیان جاری 11 روزہ مذاکرات کسی معاہدے کے بغیر اختتام پذیر ہوگئے۔ اختلاف اس بات پر رہا کہ معاہدہ پلاسٹک کی پیداوار میں کمی اور خطرناک کیمیکلز پر قانونی پابندیوں پر مرکوز ہو یا ری سائیکلنگ، دوبارہ استعمال اور بہتر ڈیزائن پر۔

تیل و گیس پیدا کرنے والے ممالک اور پلاسٹک انڈسٹری نے پیداوار پر حد بندی کی مخالفت کی، جب کہ یورپی یونین اور اس کے اتحادی ممالک نے پیداوار میں کمی اور زہریلے اجزاء کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ 40 کروڑ ٹن سالانہ عالمی پلاسٹک پیداوار 2040 تک 70 فیصد بڑھنے کا خدشہ ہے، جبکہ صرف 9 فیصد پلاسٹک ری سائیکل ہوتا ہے اور 22 فیصد براہِ راست زمین یا سمندروں میں آلودگی کا باعث بنتا ہے۔

(جاری ہے)

ناروے کے مذاکرات کار نے آج بروز جمعہ کی صبح تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد کہا، ’’جنیوا کے اجلاس میں پلاسٹک آلودگی ختم کرنے کا معاہدہ نہیں ہو سکا۔‘‘ ان مذاکرات میں شریک کیوبا کے نمائندے نے کہا، ''ہم نے ایک تاریخی موقع گنوا دیا، لیکن ہمیں آگے بڑھنا ہوگا اور فوری عمل کرنا ہو گا۔ زمین اور موجودہ و آنے والی نسلوں کو اس معاہدے کی ضرورت ہے۔

‘‘ پلاسٹک آلودگی پر ممالک کے درمیان اختلاف کس بات پر؟

تیل و گیس پیدا کرنے والے بڑے ممالک اور پلاسٹک کی صنعت نے پلاسٹک کی پیداوار پر پابندیوں کی مخالفت کی۔ اس کے بجائے وہ ایک ایسے معاہدے کے حامی تھے جو فضلہ کے بہتر انتظام اور دوبارہ استعمال پر زور دے۔

کویت نے کہا، ’’ہمارے مؤقف کو شامل نہیں کیا گیا۔

طے شدہ دائرہ کار کے بغیر یہ عمل درست سمت میں نہیں چل سکتا اور ناکام ہو جانے کے خطرے سے دوچار ہے۔‘‘

چین کے وفد نے پلاسٹک آلودگی کے خاتمے کو ایک میراتھن سے تشبیہ دی اور کہا کہ جمعہ کے ناکام مذاکرات ایک عارضی رکاوٹ ہیں اور اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے ایک نیا نقطہ آغاز ہیں۔

یورپی یونین، برطانیہ، کینیڈا اور افریقہ و لاطینی امریکہ کے کئی ممالک پر مشتمل "ہائی ایمبیشن کولیشن" چاہتی تھی کہ معاہدہ پلاسٹک کی پیداوار میں کمی اور پلاسٹک میں استعمال ہونے والے زہریلے کیمیکلز کے خاتمے کو لازمی قرار دے۔

یورپی کمشنر جیسیکا روزوال نے کہا کہ یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک کی اس اجلاس سے زیادہ توقعات تھیں، اور اگرچہ مسودہ ان کے مطالبات پر پورا نہیں اترتا، یہ آئندہ مذاکرات کے لیے ایک اچھی بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا، ’’زمین صرف ہماری نہیں ہے۔ ہم آنے والوں کے لیے امانت دار ہیں۔ آئیے اس فرض کو پورا کریں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین ایک ''مضبوط، پابند معاہدے کے لیے دباؤ جاری رکھے گی جو عوامی صحت کو محفوظ بنائے اور ماحول کا تحفظ کرے۔

‘‘ آگے کیا ہو گا؟

کسی بھی تجویز کو معاہدے میں شامل کرنے کے لیے تمام ممالک کی متفقہ رضامندی ضروری ہے۔ بھارت، سعودی عرب، ایران، کویت، ویتنام اور دیگر ممالک نے کہا کہ کسی مؤثر معاہدے کے لیے اتفاق رائے ضروری ہے۔ لیکن کچھ ممالک چاہتے ہیں کہ فیصلے ووٹنگ کے ذریعے کیے جائیں۔

ماحولیات کے لیے سرگرم تنظیم گرین پیس کے وفد کے سربراہ گراہم فوربز نے کہا، ’’ہم دائرے میں گھوم رہے ہیں۔

ہم ایک ہی کام دہراتے نہیں رہ سکتے اور مختلف نتیجے کی توقع نہیں رکھ سکتے۔‘‘

پلاؤ نے، جو 39 چھوٹے جزیرہ نما ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی کر رہا تھا، مذاکرات میں کی جانے والی کوشش پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’بار بار ناکافی پیشرفت کے ساتھ اپنے عوام کو مایوس کرنا قابل قبول نہیں۔‘‘

اسی نوعیت کے پلاسٹک آلودگی کے مذاکرات گزشتہ سال جنوبی کوریا میں بھی معاہدے کے بغیر ختم ہو گئے تھے۔

ہم کتنا پلاسٹک پیدا کرتے ہیں اور اس کا کیا ہوتا ہے؟

دنیا ہر سال 400 ملین ٹن سے زیادہ نیا پلاسٹک بناتی ہے، اور اگر پالیسی میں تبدیلی نہ ہوئی تو یہ 2040 تک تقریباً 70 فیصد بڑھ سکتا ہے۔

سالانہ پیدا ہونے والے پلاسٹک کا نصف سے زیادہ صرف ایک بار استعمال ہوتا ہے۔ اگرچہ پلاسٹک کے فضلے کا 15 فیصد جمع کیا جاتا ہے، لیکن صرف 9 فیصد ہی ری سائیکل ہوتا ہے۔

تقریباً 46 فیصد لینڈ فل میں چلا جاتا ہے، 17 فیصد کو جلا دیا جاتا ہے، اور 22 فیصد کا ناقص انتظام ہوتا ہے اور وہ زمین یا سمندر میں کوڑے کے طور پر ختم ہو جاتا ہے۔

ادارت: شکور رحیم

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پلاسٹک آلودگی یورپی یونین معاہدے کے پلاسٹک کی ہوتا ہے جاتا ہے کے لیے نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

آزاد کشمیر، عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی حکومت کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت، 90 فیصد معاملات طے

— آزاد کشمیر میں جاری عوامی احتجاجی تحریک کے تناظر میں وفاقی حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے پہلے مرحلے میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے تحت موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کی بحالی سمیت 90 فیصد معاملات پر اتفاق ہو چکا ہے۔

بنیادی سہولتیں بحال
  مذاکرات کے ابتدائی دور میں عوامی ایکشن کمیٹی نے سب سے پہلے مواصلاتی سروسز کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا، جسے وفاقی حکومت کے نمائندوں نے تسلیم کر لیا۔ موبائل کمپنیوں کو سروسز بحال کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔

کور قیادت کے پہنچنے کا انتظار
 مذاکراتی عمل کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے ایکشن کمیٹی کے نمائندگان نے واضح کیا کہ حتمی بات چیت ایکشن کمیٹی کی کور قیادت کے مظفرآباد پہنچنے کے بعد ہی ممکن ہوگی۔ اس وقت راولاکوٹ اور میرپور ڈویژن سے آنے والے قافلے راستے میں ہیں، جن کی قیادت کور کمیٹی کے سینئر ارکان کر رہے ہیں۔

مذاکرات کا دوسرا دور کب ہوگا؟
اگلا مرحلہ: مذاکرات کا دوسرا مرحلہ جمعہ، دن 12 بجے مظفرآباد میں متوقع ہے۔
 عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما شوکت نواز میر ابتدائی گفتگو کے بعد دھیرکوٹ روانہ ہو گئے ہیں تاکہ کور ممبران کو بریف کیا جا سکے اور دوسرے مرحلے کے لیے مشاورت کی جا سکے۔
وفاقی وفد میں کون کون شامل ہے؟
 وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر اسلام آباد سے مظفرآباد پہنچنے والے 7 رکنی اعلیٰ سطح وفد میں شامل شخصیات رانا ثناءاللہ، احسن اقبال، سردار یوسف، قمر زمان کائرہ، سابق صدر آزاد کشمیر مسعود خان دیگر سینئر حکام، وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق بھی ان مشاورتی ملاقاتوں میں شریک ہیں۔
احتجاج، مطالبات اور حکومتی ردعمل
 عوامی ایکشن کمیٹی نے مہنگائی، بنیادی سہولتوں کی کمی اور دیگر عوامی مسائل کے خلاف لانگ مارچ اور احتجاجی تحریک کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران مختلف علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئی تھیں تاکہ مظاہروں کو محدود رکھا جا سکے۔
عوامی مطالبات میں بنیادی سہولتوں کی فوری بحالی، روزمرہ ضروریات کی قیمتوں میں کمی ،بہتر گورننس اور شفافیت شامل ہیں 
وزیراعظم پاکستان کی اپیل
 وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں جاری صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا  کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے، مگر عوامی فضا کو نقصان پہنچانے سے گریز کیا جائے۔

انہوں نے  قانون نافذ کرنے والے اداروں کو صبر و تحمل کی تلقین کی
 عوامی جذبات کے احترام پر زور دیا
 متاثرہ خاندانوں کو امداد دینے اور پرتشدد واقعات کی شفاف تحقیقات کی ہدایت جاری کی
  مثبت پیش رفت، مگر ابھی کام باقی ہے
 حکومتی حلقوں اور تجزیہ کاروں کے مطابق، مذاکرات میں ابتدائی کامیابی مثبت اشارہ ہے، لیکن حتمی فیصلے تبھی ممکن ہیں جب عوامی ایکشن کمیٹی کی مکمل قیادت مذاکرات کی میز پر موجود ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کے بیان سے یو این چیف کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے، یو این ترجمان
  • بھارت آزاد کشمیر پر الزام تراشی کی بجائے اقوام متحدہ قراردادوں کی پاسداری کرے: پاکستان
  • سعودی وزارت صحت نے اقوام متحدہ کی ٹاسک فورس کا ایوارڈ جیت لیا
  • آزاد کشمیر پر بھارتی پروپیگنڈا مسترد، بھارت عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری کرے، وزارت خارجہ
  • شمع جونیجو کس وفد کے ساتھ اقوام متحدہ گئیں؟ اسحاق ڈار کی وضاحت
  • ٹرمپ کے 20 نکات ہمارے نہیں، فلسطین پر قائداعظم کی پالیسی پر ہی عمل پیرا ہیں، اسحٰق ڈار
  • روس نے ایک ماہ کے لیے سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی
  • روس نے ایران پر پابندیاں مسترد کردیں
  • آزاد کشمیر، عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی حکومت کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت، 90 فیصد معاملات طے
  • سعودی وزارت صحت کے لیے اقوام متحدہ کا انٹر ایجنسی ٹاسک فورس ایوارڈ