ملک میں 14 سے 17 اگست تک تعطیلات کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
اگست میں یومِ آزادی اور چہلم امام حسینؑ ایک ساتھ آنے کے باعث ملک میں 4 روزہ تعطیلات کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق 14 اگست کو یومِ آزادی کی ملک بھر میں عام تعطیل ہوگی جب کہ یومِ آزادی ہر سال جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے، حکومت نے ملک بھر میں پرچم کشائی، ثقافتی تقاریب، پریڈز اور تحریکِ آزادی کے ہیروز کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے بھرپور پروگرامز کا اعلان کیا ہے۔
15 اگست کو چہلم کی تعطیل وفاقی فہرست میں شامل نہیں، تاہم صوبائی سطح پر مقامی تعطیل دی جا سکتی ہے۔
15 اگست کو حضرت امام حسینؓ کا چہلم مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جائے گا ، ملک بھر میں مجالس، ماتمی جلوس اور دیگر مذہبی اجتماعات منعقد کیے جائیں گے، جہاں کربلا کے عظیم شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔
اس صورت میں 14 تا 17 اگست (جمعرات تا اتوار) تعطیلات یکجا ہو سکتی ہیں جب کہ گزشتہ سال بھی کراچی اور راولپنڈی میں چہلم پر مقامی تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا۔
ان 2 تعطیلات کے بعد 16 اور 17 اگست کو ہفتہ اور اتوار کی تعطیلات آتی ہیں، جس سے پاکستان بھر کے طلباء، اساتذہ اور ملازمین مسلسل چار دن کی چھٹیوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اگست کو
پڑھیں:
اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاہدہ جلد طے پانے کا امکان، شامی صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دمشق: شام اور اسرائیل کے درمیان برسوں کی کشیدگی اور خونریز جھڑپوں کے بعد بالآخر مذاکرات کی خبریں سامنے آنے لگی ہیں۔
شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے عالمی میڈیا سے گفتگو میں اس بات کی تصدیق کی کہ آئندہ چند دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان ایک سیکورٹی معاہدہ طے پانے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ شام کسی بھی معاہدے میں اپنی فضائی حدود اور علاقائی سالمیت کے تحفظ پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا اور یہ معاہدہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونا لازمی ہے۔
شامی صدر الشرع نے مزید بتایا کہ موجودہ مذاکرات کی بنیاد 1974 کے اُس سیکورٹی معاہدے پر ہے جس نے شام اور اسرائیل کے درمیان سرحدی کشیدگی کو وقتی طور پر کم کیا تھا، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت اسرائیل کے زیر قبضہ جولان کی پہاڑیوں پر کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، جنہیں اسرائیل نے 1981 میں غیر قانونی طور پر ضم کر لیا تھا۔
اہم بات یہ ہے کہ شامی صدر نے انکشاف کیا کہ السویدا جھڑپوں سے چند روز قبل دونوں ممالک معاہدے کے قریب پہنچ گئے تھے مگر کشیدگی نے سب کچھ روک دیا۔ شام کی نئی عبوری حکومت کا دعویٰ ہے کہ امریکا اس معاملے میں سہولت کار ہے لیکن براہِ راست دباؤ نہیں ڈال رہا۔
اسرائیل کی جانب سے شام میں حالیہ مہینوں میں ایک ہزار سے زائد فضائی حملے اور سیکڑوں زمینی کارروائیاں کی جا چکی ہیں جن میں دمشق کی وزارتِ دفاع پر بمباری اور السویدا میں دروز ملیشیاؤں کی پشت پناہی بھی شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شامی صدر نے اسرائیلی رویے کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل شام کے جنوب مغربی حصے میں نو فلائی زون اور غیر عسکری علاقے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ اس کے بدلے اسرائیل کچھ شامی زمین چھوڑنے پر آمادہ ہے لیکن جبل الشیخ پر اپنی فوجی چوکی برقرار رکھنے پر بضد ہے۔