پاکستان میں ذیابیطس کا بڑھتا ہوا بحران، لاکھوں افراد پاؤں کٹنے کے خطرے سے دوچار
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
پاکستان میں ذیابیطس ایک خطرناک حد تک پھیل چکا ہے اور اب یہ صرف ایک بیماری نہیں بلکہ ایک خاموش قاتل بن چکا ہے۔ ماہرین صحت نے خبردار کیا کہ اس وقت ملک میں ہر 10 میں سے ایک ذیابیطس کا مریض “ذیابیطس فٹ” جیسی پیچیدہ حالت کا شکار ہے، جو شدید زخموں اور آخرکار پاؤں کٹنے جیسے تکلیف دہ انجام تک پہنچا سکتا ہے۔ اس وقت 34 لاکھ سے زائد افراد اس خطرے سے دوچار ہیں۔
کراچی میں بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیابیٹولوجی اینڈ اینڈوکرائنالوجی میں ایک جدید ملٹی ڈسپلنری کلینک کے افتتاح کے موقع پر ماہرین نے اس سنگین صورتحال کی جانب توجہ دلائی۔ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر، پروفیسر زاہد میاں نے کہا کہ ذیابیطس نہ صرف گردوں کے ناکارہ ہونے کی بڑی وجہ ہے بلکہ یہ فالج اور پاؤں کٹنے جیسے ناقابلِ واپسی نتائج کا بھی باعث بن رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ محض اعداد و شمار نہیں، بلکہ لاکھوں زندگیوں کی بات ہے جو یا تو ضائع ہو رہی ہیں یا ہمیشہ کے لیے بدل رہی ہیں۔ اگر ہم نے اب بھی مؤثر اقدامات نہ کیے تو اس بیماری کا انسانی اور معاشی نقصان ناقابلِ تلافی ہو جائے گا۔
نیا قائم کردہ مرکز 15 جدید کلینکس اور 30 سے زائد ماہر کنسلٹنٹس پر مشتمل ہے، جہاں ذیابیطس کے مریضوں کو ایک ہی چھت تلے مکمل اور مربوط علاج فراہم کیا جائے گا۔ ان کلینکس میں دل، دماغ، گردوں، آنکھوں اور دیگر پیچیدہ مسائل کے ماہرین شامل ہیں تاکہ مریضوں کو بروقت اور جامع طبی سہولیات دستیاب ہو سکیں۔
بقائی فاؤنڈیشن کی ٹرسٹی، فضہ بقائی نے اس اسپتال کو “محض ایک عمارت نہیں بلکہ امید، شفاء اور بہتر زندگی کی نوید” قرار دیا۔
بی آئی ڈی ای کے ڈپٹی ڈائریکٹر، ڈاکٹر سیف الحق کے مطابق، یہ مرکز پاکستان میں ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی فراہم کرے گا۔
اس میں بیماری کی بروقت تشخیص، احتیاطی تدابیر، اور پیچیدہ کیسز کا مکمل علاج شامل ہے، تاکہ مریضوں کی زندگیوں میں بہتری اور معیارِ زندگی میں حقیقی فرق لایا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
راہول گاندھی کی ’ووٹ چور؛ گدی چھوڑ‘ مہم، بھارت کا انتخابی بحران بے نقاب
بھارت کی سیاست اس وقت ہلچل کا شکار ہے، کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے گزشتہ برس منعقدہ لوک سبھا انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے سنگین الزامات عائد کیے، جنہوں نے ملک گیر احتجاج، وزارتی استعفوں اور حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی اور الیکشن کمیشن آف انڈیا کے خلاف نئی اپوزیشن مہم کو جنم دیا ہے۔
’ووٹ چور، گدی چھوڑ‘ کے نعرے کے زیر اثر یہ مہم بقول راہول گاندھی ’جمہوری اقدار کی بحالی کی جدوجہد‘ ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ مہادیوپورہ اسمبلی حلقے میں ہی1,00,250 سے زائد جعلی ووٹ ڈالے گئے، جبکہ پورے انتخابی عمل میں دوہرے ووٹر رجسٹریشن، جعلی پتے، ایک ہی جگہ پر ہزاروں ووٹروں کا اندراج، ووٹر شناختی کارڈ کی تصاویر میں چھیڑ چھاڑ، اور ووٹر رجسٹریشن کے طریقہ کار کا بے دریغ غلط استعمال ہوا۔
Massive #INDIA bloc march to the #ElectionCommission against #BJP_EC collusion in manipulating voter lists & rigging polls. Salute to @RahulGandhi Ji& leaders for standing firm & courting arrest for democracy’s sake.#votechoriexposed pic.twitter.com/pOHasopiia
— V D Satheesan (@vdsatheesan) August 11, 2025
راہول گاندھی کے مطابق یہ محض سیاسی اختلاف نہیں بلکہ آئین ہند کے بنیادی اصول ’’ایک شخص، ایک ووٹ‘‘ پر کھلا حملہ ہے۔
الیکشن کمیشن نے ان الزامات کو ’بنیاد سے محروم اور مضحکہ خیز‘ قرار دے کر مسترد کر دیا، راہول گاندھی کو حلفیہ بیان دینے یا معافی مانگنے کا چیلنج کیا، اور بعض مثالوں کو جن میں ایک بزرگ شہری کے 2 بار ووٹ ڈالنے کا دعویٰ شامل تھا، غلط ثابت کیا۔
بی جے پی نے بھی الیکشن کمیشن کا دفاع کرتے ہوئے گاندھی پر آئینی اداروں کو کمزور کرنے کا الزام لگایا اور حلفیہ ثبوت کا مطالبہ کیا، جسے ناقدین ’حقیقت کا سامنا کرنے کے بجائے اقتدار بچانے کی حکمت عملی‘ قرار دے رہے ہیں۔
اس دباؤ کے باوجود، راہول گاندھی نے 11 اگست کو تقریباً 300 اپوزیشن ارکانِ پارلیمنٹ کی قیادت کرتے ہوئے نئی دہلی میں الیکشن کمیشن کے دفتر تک ایک بڑا احتجاجی مارچ کیا، پرامن مظاہرے کو پولیس کی رکاوٹوں اور گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑا، لیکن یہ اپوزیشن اتحاد کی ایک طاقتور علامت بن گیا، جو شفاف عدالتی تحقیقات اور آزادانہ و منصفانہ انتخابات کی ضمانت کا مطالبہ کر رہا ہے۔
اسی روز کرناٹک کے وزیر برائے کوآپریشن کے این راجنا نے ’ووٹ چوری‘ سے متعلق اپنے متنازعہ بیان کے بعد استعفیٰ دے دیا، اس سے قبل 21 جولائی کو بھارت کے نائب صدر جگدیپ دھنکڑ بھی علالت کے سبب مستعفی ہو چکے تھے، ان استعفوں نے سیاسی عدم استحکام کی فضا کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
کانگریس پارٹی اب 14 اگست سے اپنی جارحانہ ملک گیرمہم ’ووٹ چور، گدی چھوڑ‘ کا باضابطہ آغاز کرنے جا رہی ہے، جس میں شمع بردار جلوس اور دستخطی مہم شامل ہوں گے، جس کا ہدف براہِ راست الیکشن کمیشن اور مودی حکومت کو کٹہرے میں لانا اور مبینہ منظم ’ووٹ چوری‘ اور بدعنوانی کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ تمام واقعات بھارت کی جمہوریت پر عوام کے اعتماد کے شدید بحران کی عکاسی کرتے ہیں، اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کے انکشافات نہ صرف انتخابی نتائج کی ساکھ کو چیلنج کر رہے ہیں بلکہ ریاست کے ادارہ جاتی ڈھانچے اور قانون کی بالادستی کو بھی ہلا رہے ہیں۔
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اس وقت ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑی ہے اورعالمی برادری کی نظریں اس پر جمی ہیں کہ کیا بھارت بیلٹ باکس پر اپنے اعتماد کو بحال کر پائے گا یا یہ اس کی جمہوری روح کے زوال کا آغاز ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکشن کمیشن انتخابی بحران بھارت بی جے پی بیلٹ باکس جمہوریت راہول گاندھی کانگریس کرناٹک مودی حکومت ووٹ چوری ووٹر لسٹ