عالیہ بھٹ نے فوٹوگرافرز کو جھڑک کر بلڈنگ سے باہر نکال دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ عالیہ بھٹ فوٹوگرافرز پر برہم ہوگئیں اور انھیں جھڑک کر بلڈنگ سے باہر نکال دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق عالیہ بھٹ ایک رہائشی عمارت میں منعقدہ پِکل بال گیم میں شرکت کےلیے پہنچی تھیں۔ جیسے ہی وہ گاڑی سے اتر کر اندر جانے لگیں، کچھ فوٹوگرافرز بھی ان کے پیچھے عمارت کے احاطے میں داخل ہو گئے۔
اس اچانک مداخلت پر عالیہ نے سخت لہجے میں انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’’آپ باہر جائیں، گیٹ کے اندر مت آئیں، یہ آپ کی بلڈنگ نہیں ہے، گیٹ سے باہر جاؤ۔‘‘ اداکارہ نے بات ختم کرتے ہی عمارت کا دروازہ خود بند کردیا۔
واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، جہاں مداحوں کی ایک بڑی تعداد عالیہ بھٹ کے اس رویے کو پرائیویسی کے حق میں ایک مضبوط پیغام قرار دے رہی ہے۔
View this post on InstagramA post shared by F I L M Y G Y A N (@filmygyan)
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عالیہ بھٹ
پڑھیں:
کراچی، گرین بیلٹ کالج کی عمارت مخدوش ڈکلیئر، طالبات کی زندگیوں کو خطرہ، کالج کی منتقلی معمہ بن گئی
کراچی:محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ کے ماتحت کراچی کے علاقے محمود آباد میں قائم گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج گرین بیلٹ کی عمارت کی مخدوشی معمہ بن گئی ہے کالج انتظامیہ اور ورکس اینڈ سروس کالج ایجوکیشن کے درمیان کالج کی عمارت خالی کرنے سے متعلق رسی کشی جاری ہے جس سے کالج کی طالبات کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی ہیں۔
کالج کی عمارت انتہائی مخدوش حالت میں ہے گراؤنڈ فلور کی چھتیں گرنے یا تباہی کے قریب ہیں انفراسٹرکچر میں دڑاریں پڑ چکی ہیں جس کے سبب بالائی منزل بھی خطرے میں ہے۔
اس باتوں کا انکشاف کالج پرنسپل کی جانب سے ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی کو چند ماہ قبل لکھے گئے خط اور ورکس اینڈ سروسز ڈپارٹمنٹ کے جوابی خط میں ہوا یے جبکہ اگست اور ستمبر میں ورکس اینڈ سروسز کالج ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے اس سلسلے میں کالج انتظامیہ کو کالج فوری خالی کرنے اور اسے کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کی گزارش کی ہے۔
تاہم تاحال کالج کی عمارت خالی ہوسکی ہے اور نا ہی کلاسز کو کسی دوسری جگہ منتقل کیا جاسکا ہے جس سے اس کالج کی طالبات اور کالج کے عملے کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ محکمہ کالج ایجوکیشن ابتداء میں اس عمارت کو اعظم بستی کے علاقے میں موجود ایک دوسرے کالج میں منتقل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا تاہم متعلقہ کالج حکام کی جانب سے اس پر زبانی مزاحمت کی گئی جس کے سبب گرین بیلٹ کی طالبات کی کلاسز تاحال کسی بھی دوسرے سرکاری کالج میں منتقل نہیں ہوسکیں۔
اور اب تک یہ طالبات اسی کالج میں کلاسز لے رہی ہیں صرف چند کلاس رومز خالی کروائے گئے ہیں جہاں سے طالبات کی کلاسز لیبس میں شفٹ کی گئی ہیں ذرائع کے مطابق کالج کی انرولمنٹ 700 کے لگ بھگ ہے
"ایکسپریس" نے کالج کی کلاسز کی عدم منتقلی اور طالبات کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے کے معاملے پر کالج پرنسپل پروفیسر انیس فاطمہ سے مسلسل رابطے کی کوشش کی موقف جاننے کے لیے انھیں ایس ایم ایس بھی کیا تاہم وہ رابطے سے گریز کرتی رہیں۔
دوسری جانب " ایکسپریس" بے ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی پروفیسر قاضی ارشد سے جب اس سلسلے میں دریافت کیا تو ان کا کہنا تھا کہ "کالج کی عمارت نالے کے ساتھ یا اس کے اوپر بنائی گئی تھی جس کی وجہ سے مشکلات ہوئی ہیں۔
کالج خالی نہ کرنے کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ ورکس اینڈ سروسز نے کالج کو براہ راست خط لکھ کر اختیارات سے تجاوز کیا اب ہم نے وہاں soil testing کے لیے سیمپل بھجوایا ہے اس کی رپورٹ آنے پر کالج کی شفٹنگ کا فیصلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ 26 اگست کو ورکس اینڈ سروسز سب ڈویژن 1 کی جانب سے کالج کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ کالج کی عمارت انتہائی خطرناک حالت میں ہے لہذا کسی حادثے سے بچنے کے لئے اس عمارت کو فوری خالی کردیا جائے۔
جبکہ اسی کے فوری بعد یکم ستمبر کو اس محکمہ کی جانب سے ایک اور خط میں کہا گیا کہ کالج کی عمارت کا مخدوش یا غیر محفوظ حصہ خالی کردیا جائے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دو خطوط کے باوجود کالج کی عمارت خالی نہیں کی گئی ہے۔