سندھ بلڈنگ، گلبرگ ٹاؤن میں غیرقانونی تعمیراتی دھندے جاری
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
ڈپٹی ڈائریکٹر عمران رضوی پر سنگین الزامات رہائشی علاقے میں کمرشل پلازہ تعمیر
افسر کے خلاف عوام برہم،ڈی جی مزمل حسین ہالیپوٹو سے فوری کارروائی کا مطالبہ
گلبرگ ٹاؤن کے معروف رہائشی علاقے شریف آباد میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ہی ڈپٹی ڈائریکٹر عمران رضوی پر غیرقانونی کمرشل تعمیرات کروانے کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق،ڈپٹی ڈائریکٹر عمران رضوی نے شریف آباد نمبر 1کے رہائشی علاقے میں واقع پلاٹ نمبر اے 76پر بغیر کسی منظور شدہ بلڈنگ پلان کے ایک تجارتی پلازہ تعمیر کرنا شروع کروا دیا ہے ، جو کہ بلڈنگ قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔علاقہ مکین اس غیرقانونی عمل پر سخت برہم ہیں۔ مقامی رہائشی عبداللہ کا کہنا ہے کہ "یہ افسر خود عمارتوں کے قوانین کی نگرانی کرتا ہے ، لیکن آج وہی قوانین توڑ رہا ہے ۔ ہم نے ایس بی سی اے میں درخواستیں دیں، لیکن عمران رضوی کے عہدے کے باعث کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔مقامی رہائشیوں نے سندھ حکومت اور ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل مزمل حسین ہالیپوٹو سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر غیرقانونی تعمیرات کو فوری طور پر نہ گرایا گیا تو وہ سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے ۔واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے کسی افسر پر غیرقانونی تعمیرات میں ملوث ہونے کے الزامات لگے ہیں۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات عوام کے اداروں پر سے اعتماد کو مجروح کرتے ہیں۔سندھ حکومت کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس معاملے میں فوری اور غیرجانبدارانہ کارروائی کرے تاکہ عوام کے اعتماد کو بحال کیا جا سکے اور یہ واضح کیا جا سکے کہ قانون سے بالاتر کوئی نہیں۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: عمران رضوی
پڑھیں:
اسلام آباد: آرچرڈ اسکیم میں تجاوزات ہٹانے کا حکم معطل، رہائشیوں اور سی ڈی اے کو نوٹس جاری
اسلام آباد ہائی کورٹ نے آرچرڈ اسکیم میں تجاوزات ہٹانے کا حکم معطل کرکے اسکیم کے پرائیویٹ رہائشیوں اور سی ڈی اے کو نوٹس جاری کردیا۔
چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان نے انٹراکورٹ اپیل پر حکم امتناع جاری کیا۔
سی ڈی اے کے چیئرمین، ممبر اسٹیٹ مینجمنٹ، ڈائریکٹر بلڈنگ کنٹرول، ڈائریکٹر پلاننگ اور ڈائریکٹر لینڈ کو نوٹس جاری کیے گئے، سی ڈی اے کے ڈائریکٹر انفورسمنٹ اور ڈپٹی ڈائریکٹر لینڈ سروے ڈویژن کو بھی نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا گیا۔
سنگل بینچ نے 12 ستمبر کو سات روز میں تجاوزات ہٹانے کا حکم دیا تھا، تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ اپیل کنندہ کے وکیل نے بتایا کہ پلاٹ 2018 میں بیٹے کے نام منتقل ہوا، وکیل کے مطابق سی ڈی اے سے بلڈنگ پلانز منظوری کے بعد کیے تعمیراتی کام شروع ہوا۔
تحریری حکمنامے کے مطابق دورانِ تعمیر سی ڈی اے نے اعتراض کیا کہ باونڈری وال پراپرٹی لائن سے باہر ہے، لائسنس یافتہ سرویئر کے سروے کرایا تو زمین کا رقبہ کم نکلا، اپیل کنندہ نے اراضی کا مکمل قبضہ دینے اور زمین کی حد بندی کے لیے سی ڈی اے کو خط لکھا لیکن کوئی جواب نہ ملا۔