اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر افغانستان میں کارروائی کا عندیہ دے دیا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کو نظرانداز نہیں کرے گا اور اگر افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا معاملہ مزید بگڑا تو پاکستان بھرپور جوابی کارروائی کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کی مذمت یا افسوس کا اظہار محض لفظوں تک محدود ہے یہ سچائی کا ثبوت نہیں ہے، افغان طالبان کی پناہ گاہوں سے دہشت گرد ہمارے خلاف مسلسل حملے کر رہے ہیں، حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں زیادہ تر افغان دہشت گرد ملوث ہیں اور پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی پناہ گاہیں نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وانا کیڈٹ کالج میں پاک فوج کے آپریشن کے دوران اللہ کی مہربانی سے کیڈٹس کی جان بچائی ہے۔

خواجہ آصف نے بھارت کے حوالے سے بھی کہا کہ بھارت افغانستان کے راستے پاکستان کے خلاف جارحیت کر رہا ہے اور کسی کو یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ ہمارے ہمسایہ ملک کا دشمنی والا رویہ کھل کر سامنے آ چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے حوالے سے ہمیشہ ہائی الرٹ پر ہیں اور اس کے عزائم کو جانچ کر جواب دینے کی تیاری رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دوست ممالک کوئی دوا کرنا چاہتے ہیں توضرور کریں، افغان طالبان کی زبانی باتوں پر افغانستان میں کوئی بھروسہ نہیں کرتا تو ہم کیسے کر لیں، ثالثوں کے ذہن میں کوئی ابہام نہیں کہ اس کے پیچھے بھارت ہے۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ افغانستان میں بھارتی قونصلیٹ سے دہشتگردوں کو پیسے ملتے ہیں، افغانستان سے متعلق دستیاب تمام سفارتی آپشنز استعمال کریں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: افغانستان میں کہا کہ

پڑھیں:

کیا پاک افغان ایک اور لڑائی ناگزیر ہے، بھارت افغانستان تزویراتی الحاق کیا رنگ دکھائے گا؟

استنبول مذاکرات کی ناکامی کے بعد افغان وزرا کے رعونت آمیز بیانات کے بعد اب یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان ایک بھر 11 اور 12 اکتوبر جیسی ایک اور فوجی کشیدگی کے دہانے پر ہیں، لیکن اس وقت موجود صورتحال کا خوفناک پہلو بھارت اور افغانستان کا دہشتگردی پر اشتراک ہے۔

ایک طرف افغان وزرا کے اسلام آباد پر حملوں کی دھمکیوں کے بعد اسلام آباد میں دھماکا ہوا۔ دوسری طرف دہلی دھماکے کے 13 گھنٹے کے اندر اسلام آباد میں دھماکا بھارت اور افغانستان کے تزویراتی الحاق کی کھلی دلیل ہے جب بھارت افغان طالبان حکومت کو اسرائیلی ساختہ ڈرون ٹیکنالوجی بھی مہیا کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کرے تو پاکستان تعاون کے لیے تیار ہے، وزیراعظم شہباز شریف

وانا میں ہونے والا ٹی ٹی پی دہشتگرد حملہ اور اسلام آباد کچہری میں ہونے والے خود کش حملے میں جہاں افغانستان کے ملوث ہونے ثبوت ملے ہیں وہ اِس بات کی مکمل نفی کرتے ہیں کہ افغانستان دہشتگردوں کی پشت پناہی نہیں کرتا۔ اِسلام آباد میں ہونے والے بم دھماکے کی ذِمے داری ٹی ٹی پی کے ذیلی گروپ جماعت الاحرار نے قبول کی ہے۔

’مذاکرات کی ناکامی اور طالبان کی الزام تراشی‘

استنبول مذاکرات کے بعد سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی تو قائم ہے لیکن افغانستان کی جانب سے اشتعال انگیزی کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

گزشتہ روز افغانستان کی وزارتِ خارجہ نے استنبول مذاکرات کے حوالے سے کابل میں غیر ملکی سفیروں کے لیے ایک بریفنگ کا اہتمام کیا تو اُس میں پاکستان کو مدعو نہیں کیا گیا۔

افغان نائب وزیرِخارجہ ڈاکٹر نعیم نے کہاکہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کرانے والے ثالثوں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں اور جب بھی پاکستان حقیقت پر مبنی مطالبات کرے گا ہم مسئلے کو بات چیت اور سفارتی کاری کے ذریعے سے حل کر لیں گے۔

افغان قائم مقام وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے مذاکرات کی ناکامی کے لیے پاکستان کو ذمے دار قرار دیا۔

’مذاکرات کی ناکامی کے لیے افغان ہٹ دھرمی ذمے دار ہے‘

دوسری طرف 9 نومبر کو پاکستانی دفتر خارجہ نے جو بیان جاری کیا اس کے مطابق استنبول مذاکرات کی ناکامی کی ذمے داری افغانستان کی ہٹ دھرمی ہے۔ افغان مذاکرات کار عملی اقدامات کے بجائے باتوں اور بحث کو طول دیتے رہے اور بحث کو غیر ضروری طور پر اُلجھانے کی کوشش کرتے رہے۔

عام تاثر یہی ہے کہ پاک بھارت جنگ اِسی مہینے ہو جائے گی: بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون

دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وانا اور اِسلام آباد میں ہونے والے حملے الگ الگ نہیں بلکہ اِن کی کڑیاں بھارت اور افغانستان کے تزویراتی الحاق کے ساتھ جُڑی ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے خلاف بھارت اور افغانستان کے حملے دونوں کی مشترکہ حکمتِ عملی سے ہوتے ہیں۔ ان دونوں ملکوں نے پاکستان سے جنگ میں شکست کھائی ہے اور دونوں اپنے زخم چاٹ رہے ہیں اور اپنی ہزیمت مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

’فی الحال بھارت خفیہ آپریشنز کے ذریعے سے پاکستان میں دہشتگرد کارروائیاں کروا رہا ہے اور اس کی حکمتِ عملی یہ ہے کہ پاکستان کو مشرقی، مغربی اور داخلی تینوں محاذوں پر انگیج کیا جائے۔ بھارتی قیادت نے مئی میں پاکستان پر اپنی بری اور فضائی فوج کا استعمال کیا تھا لیکن اِس بار وہ اپنی بحریہ کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور وہ پاکستان کے جنوب سے صحرائی سمت سے حملہ آور ہونے کا ارادہ ظاہر کر چُکے ہں۔‘

انہوں نے کہاکہ اس وقت سرینگر میں بھارت نے اپنی فضائی قوت جمع کرلی ہے، رفال طیارے وہاں لگا دیے ہیں اور وہاں جنگی مشقیں کر رہا ہے۔ دوسری طرف افغانستان اِس وقت بھارت کا سب سے بڑا مہرہ بنا ہوا ہے۔

’گزشتہ اشرف غنی حکومت کی طرز پر بھارت ایک بار پھر افغانستان کے اندر اپنی موجودگی میں اِضافہ کرنے جا رہا ہے اور پہلے کی طرح اپنے 8 قونصلیٹ کھولے گا اور جس طرح سے پہلے جلال آباد میں ٹریننگ کیمپ قائم تھا ویسے ہی دوبارہ قائم کیا جائے گا۔‘

آصف ہارون نے کہاکہ پاکستان پر افغانستان کی مدد سے ہونے والے دہشتگرد حملوں کی منصوبہ بندی بھارت میں ہوتی ہے۔ اسے بھارت کی جنگی حکمتِ عملی کہا جا سکتا ہے اور اس سے صاف پتا چلتا ہے کہ بھارت کے عزائم کیا ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بھارت طالبان کو اسرائیلی ساختہ ڈرونز مہیا کررہا ہے۔ وانا میں دراصل بھارت نے ٹی ٹی پی کے ذریعے سے ایک اور اے پی ایس کرنے کی کوشش کی ہے جس کو ناکام بنا دیا گیا۔

’استنبول میں مذاکرات چل رہے تھے اور ایک افغان وزیر اسلام آباد پر حملے کی دھمکی دے رہا تھا، اب اِس میں کوئی شک شبہ نہیں کہ وہ اِسلام آباد میں دہشتگرد حملے کی دھمکی دے رہے تھے جو آج اُنہوں نے کیا۔‘

افغانستان نے پاکستان کو ایسی کارروائی کی دھمکی دی تھی، مائیکل کوگلمین

واشنگٹن ڈی سی میں وِلسن سینٹر سے منسلک جنوب ایشائی اُمور کے ماہر مائیکل کولگلمین نے صورتحال کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اسلام آباد میں خود کش دھماکا ہمیں افغان طالبان رجیم کی جانب سے اِسلام آباد پر حملے کی دھمکیوں کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کے فضائی حملوں کا جواب دہشتگرد عناصر کے ساتھ اپنے گٹھ جوڑ کے ذریعے حملے کی صورت میں دیں گے۔

انہوں نے کہاکہ دہلی لال قلعے پر حملے کے 13 گھنٹوں کے اندر اندر اِسلام آباد پر حملہ ہوگیا جس میں 12 لوگ شہید ہو گئے۔ اِن حملوں کی ٹائمنگ پر بحث ہوگی کیونکہ دہلی اور اِسلام آباد میں اس طرح کے بڑے حملے مستقبل قریب میں نہیں ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اسلام آباد میں ہونے والے حملے کو خود کش دہشتگرد حملہ قرار دیا ہے جبکہ بھارت نے دہلی حملے کے بارے میں ایسا نہیں کہا لیکن وہ اس حملے کی تحقیقات انسدادِ دہشگردی قوانین کے تحت ہی کررہے ہیں۔

پاکستان نے مئی میں اپنی حیثیت بتا دی اب وہ یہ جنگ بھی جیت جائے گا، محمود جان بابر

افغان امور پر گہری نگاہ رکھنے والے صحافی محمود جان بابر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ صورتحال دو ملکوں تک محدود نہیں، اصل بات یہ ہے کہ اس وقت اس ریجن میں پاکستان اور ہمارے دوستوں کے دشمن ہر صورت چاہتے ہیں کہ ان کو کسی بھی طریقے سے ناکام کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ صرف پاکستان کے لیے مسئلہ نہیں بنا بلکہ پاکستان کے علاوہ اس کے دوستوں کے لیے بھی مسئلہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

محمود جان بابر نے کہاکہ اس وقت افغانستان اور پاکستان کی اگر آپ حالت دیکھیں تو دونوں ملکوں کے مذاکرات کے کافی دور ہو چکے ہیں اور دونوں کے دوست چاہتے ہیں کہ ان کے تعلقات آپس میں بہتر ہوں لیکن لگ نہیں رہا کہ یہ بہتر ہو سکتے ہیں۔

’اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ افغان طالبان بڑے بے بس ہیں، ان کا بس نہیں چل رہا، وہ یہ چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ امریکا کے خلاف جنگ لڑنے والے تمام لوگ بھی خوش رہیں اور ان کے ہمسائے بھی ان سے خوش رہیں، لیکن ایسا ممکن نہیں ہے کیونکہ انہوں نے دوحہ میں یہ وعدہ کیا تھا کہ ہم ہر صورت افغانستان کی سرزمین کا استعمال دیگر ممالک کے خلاف روکیں گے۔‘

’طالبان دوحہ میں کیے گئے وعدے پر عملدرآمد کے پابند ہیں‘

انہوں نے کہاکہ طالبان اس معاہدے پر عملدرآمد کلے پابند ہیں۔ یہ معاہدہ انہوں نے صرف امریکا کے ساتھ تو نہیں کیا تھا انہوں نے تو کہا تھا کہ وہ اپنی سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے لیکن اس کے بھی واضح ثبوت موجود ہیں کہ افغان طالبان کے مہمانوں میں اس وقت ٹی ٹی پی بھی شامل ہے اور ٹی ٹی پی نے وقتاً فوقتاً ایسے بیانات جاری کیے ہیں جس سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ٹی ٹی پی کی ہمدردیاں اس وقت بی ایل اے کے ساتھ بھی ہیں اور وہ بی ایل اے کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔

’اس کی وجوہات ہیں اور اس کے علاوہ ایک چیز جو بہت اہم ہے وہ یہ ہے کہ پاکستان کے جتنے بھی دشمن ہیں وہ یہ چاہتے ہیں کہ اس وقت وہ کم خرچے میں اپنا زیادہ کام نکال لیں۔ ہندوستان اس وقت خطے میں بالکل اکیلا ہو چکا ہے ایک آخری ملک بنگلہ دیش اس کے پاس رہ گیا تھا وہ بھی اب ہمارے کیمپ میں آگیا ہے۔‘

محمود جان بابر نے کہاکہ بھارت اب کم خرچے پر زیادہ کام نکالنا چاہتا ہے، وہ افغانستان میں ان پاکستان مخالف گروپوں کو خرچہ دے کر ان سے وہ کام لینا چاہتا ہے جو وہ خود ہندوستان میں بیٹھ کر کر سکتا تھا لیکن وہ اب ایسا نہیں کر پا رہا، جس کی سب سے بڑی وجہ مئی کی جنگ بنی ہے۔

انہوں نے کہاکہ مئی کی جنگ کے بعد پاکستان بہت آگے نکل گیا اور ہندوستان دنیا میں بہت پیچھے رہ گیا۔ اب اس سے وہ ہضم نہیں ہو رہا تو وہ فالس فلیگ آپریشنز کا سہارا لے رہا ہے کیونکہ بہار انتخابات میں انتہا پسند ووٹر کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے اسے یہ سب کرنا ہے۔

’کل جب دہلی میں حملہ ہوا تو ہمیں لگا کہ بھارت کوئی اور ایڈونچر کرنے کی کوشش کرے گا، لیکن اس کے ساتھ ہی پاکستان کے اندر بھی دو جگہوں پر حملے ہو گئے۔ افغانستان میں اس وقت بھی جو لوگ ہیں وہ ابھی تک طے نہیں کر پائے کہ انہوں نے دنیا کے ساتھ رہنا کس طرح ہے، وہ اب پاکستان کے بارے میں بیان دیتے ہوئے یہ بھی نہیں دیکھتے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔‘

محمود جان بابر نے کہاکہ کل انہوں نے پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات کے بارے میں بات کرنے کی کوشش کی تو ایسا لگتا ہے کہ اب افغانستان کی پالیسی صرف یہ ہے کہ وہ کس کس کا نام استعمال کر کے کہاں کہاں سے کیا حاصل کر سکتا ہے۔

’افغانستان اپنی پالیسیوں سے بہت محدود مقاصد حاصل کر سکتا ہے‘

’لیکن میرا خیال ہے کہ وہ بہت محدود مقاصد حاصل کر سکتا ہے، یہ دو ملکوں کا معاملہ نہیں ہے اس میں اس وقت پاکستان کے جو دیگر دشمن ممالک ہیں خصوصاً ہندوستان وہ اپنی کوشش کررہا ہے اور پاکستان کو اس وقت ایک صورتحال کا سامنا ہے کہ ایک طرف افغانستان اس کے خلاف یہ حرکتیں کررہا ہے اور دوسری طرف وہ ہندوستان ہے۔‘

مزید پڑھیں: افغانستان کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں، اسلام آباد اور وانا حملوں کا ایسا جواب دیں گے کہ دنیا دیکھے گی، خواجہ آصف

انہوں نے کہاکہ یہ ایک مشکل صورتحال ہے لیکن پاکستان نے اپنی جو حیثیت مئی میں بتا دی تھی اس سے لگتا ہے کہ وہ یہ جنگ بھی جیت جائےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افغان طالبان افواج پاکستان بھارت پاک افغان تعلقات تحریک طالبان پاکستان ٹی ٹی پی دہشتگردی مشرق بارڈر مغربی بارڈر وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • افغان حکومت کا پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات پر افسوس کا اظہار
  • پاکستان دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد افغانستان میں کارروائی کرسکتا ہے: وزیر دفاع
  • کیا پاک افغان ایک اور لڑائی ناگزیر ہے، بھارت افغانستان تزویراتی الحاق کیا رنگ دکھائے گا؟
  • خواجہ آصف نے افغانستان میں کارروائی کا عندیہ دے دیا
  • حالیہ دہشت گردی واقعات پر افغانستان میں کارروائی کرسکتے ہیں، خواجہ آصف
  • پاکستان سے کوئی حملہ ہوا تو فوری جوابی کارروائی ہوگی: افغان حکام کی دھمکی
  • پاکستان سے کوئی حملہ ہوا تو فوری جوابی کارروائی ہوگی، افغان حکام کی دھمکی
  • ترکیے اور قطر کے مشکور ہیں، طالبان سے بات چیت کا امکان برقرار، وزیر دفاع خواجہ آصف کا عندیہ
  • افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردی کے ناقابل تردید شواہد پھر سامنے آگئے