القدس بریگیڈ نے جال بچھا کر صیہونی فوج کا پورا دستہ اڑا دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
ذرائع کے مطابق جہاد اسلامی فلسطین کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ نے عسکری لحاظ سے انوکھی کارروائی میں غزہ شہر کے النصر محلے میں ایک مخدوش عمارت کو دھماکے سے اڑایا، جس پر صیہونی فوج پہلے ہی بمباری کر چکی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ جہاد اسلامی فلسطین کے عسکری ونگ نے غزہ شہر میں حملہ آور صہیونی افواج کے خلاف مجاہدین کے کامیاب آپریشن کی تفصیلات کا اعلان کیا ہے، جس کے نتیجے میں قابض حکومت کے ایک فوجی دستے کے تمام ارکان ہلاک ہوگئے۔
مقاومتی ذرائع کے مطابق جہاد اسلامی فلسطین کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ نے عسکری لحاظ سے انوکھی کارروائی میں غزہ شہر کے النصر محلے میں ایک مخدوش عمارت کو دھماکے سے اڑایا، جس پر صیہونی فوج پہلے ہی بمباری کر چکی تھی، دھماکے کے بعد صہیونی فوج کا ایک دستہ وہاں پہنچا۔ عمارت میں دھماکے کے بعد اس طرف آنے والے آئی ڈی ایف کے انجینئرنگ دستے کی نقل و حرکت پر ڈرون سے نظر رکھی گئی۔ اس آپریشن کے نتیجے میں صہیونی حکومت کی فوج کے اس یونٹ کے تمام ارکان ہلاک ہوگئے۔ اس آپریشن کے بعد دشمن نے جائے حادثہ کو فضائی جارحیت کا نشانہ بنایا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، بھارتی حمایت یافتہ 15 خوارج ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز نے اہم کارروائیاں کرتے ہوئے بھارتی حمایت یافتہ 15 خوارج کو ہلاک کردیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق یہ کارروائیاں 15 اور 16 نومبر کو مصدقہ انٹیلیجنس اطلاعات پر کی گئیں، جن کا مقصد فتنۂ الخوارج کے نیٹ ورک کو نشانہ بنانا تھا۔
ڈی آئی خان کے علاقے کلاچی اور شمالی وزیرستان کے دتہ خیل میں انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے، جن میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا گیا۔ کارروائیوں کے دوران ایک آپریشن میں 10 جبکہ دوسرے میں 5 خوارج ہلاک ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کلاچی میں ہلاک ہونے والوں میں دہشتگردوں کا اہم سرغنہ عالم محسود بھی شامل ہے، جو بھارتی پشت پناہی یافتہ گروہ کا مرکزی کردار تھا۔ اس کی ہلاکت کو دہشتگرد نیٹ ورک کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
پاک فوج نے واضح کیا ہے کہ علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے اور غیر ملکی سرپرستی یافتہ دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک انسدادِ دہشتگردی کی کارروائیاں جاری رہیں گی، تاکہ امن و امان کو مزید مستحکم بنایا جاسکے۔