جماعت اسلامی فلسطین کے حوالے سے امریکہ اسرائیل کا معاہدہ یکسر مسترد کرتی ہے، صابر حسین اعوان
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے امیر کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کا فلسطین سے متعلق حالیہ یکطرفہ معاہدے کی حمایت قائداعظم محمد علی جناح کے ویژن سے متصادم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے قائمقام امیر صابر حسین اعوان نے امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے غزہ اور فلسطین میں قیام امن کے لئے پیش کئے گئے 20 نکاتی امن فارمولے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے حکومت پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ 65 ہزار سے زائد نہتے فلسطینیوں کے وحشیانہ قتل عام میں ملوث اسرائیل کے کسی بھی متنازعہ فیصلے یا تجویز کی قطعاً حمایت نہ کی جائے کیونکہ حالیہ معاہدے میں فلسطین کی اصل فریق حماس کو یکسر نظرانداز کیا گیا ہے اور فلسطین سے متعلق امریکہ سمیت کسی بھی حارجہ قوت کے یکطرفہ فیصلے کو پاکستانی قوم قطعاً قبول نہیں کریں گی۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے قائمقام امیر صابر حسین اعوان نے مرکز اسلامی پشاور میں کل پاکستان اجتماعِ عام کے سلسلے میں منصوبہ بندی اور اہداف کی تقسیم کے لیے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس میں قائم مقام صوبائی جنرل سیکرٹری سہیل احمد بابر راہی، نائب امرائے صوبہ مولانا ہدایت اللہ، سید صہیب الدین کاکاخیل، ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولانا حنیف اللہ، امیر ضلع چارسدہ شاہ حسین ایڈوکیٹ سمیت اضلاع جنرل سیکرٹریز، ضلعی ناظمین، معاونینِ مالیات اور اضلاع کے دیگر ذمہ داران نے شرکت کی۔ اجلاس میں غزہ کی موجودہ صورتِحال کے حوالے سے متفقہ قرارداد منظور کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی سرپرستی میں اسرائیل کی طرف سے معصوم فلسطینیوں کی نسل کُشی کو دو سال مکمل ہوگئے ہیں۔ ان دو سالوں میں غاصب اور دہشت گرد اسرائیل نے تمام عالمی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہزاروں نہتے مسلمانوں کا قتلِ عام کیا ہے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا اس موقع پر امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے پیش کردہ 20 نکاتی معاہدے کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ معاہدہ اسرائیلی جارحیت کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معاہدے میں غزہ کی اصل فریق حماس کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ہے، جس سے اس امن معاہدے کی اہمیت نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے، جماعت اسلامی فلسطین کے حوالے سے دو ریاستی حل کو بھی مسترد کرتی ہے۔ حکومتِ پاکستان کی طرف سے اس معاہدے کی تائید انتہائی شرمناک ہے۔ حکومتِ پاکستان کا حالیہ موقف یا دو ریاستی حل کی تجویز پاکستان کے عوام کے جذبات کی ترجمانی نہیں کرتی کیونکہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے پہلے ہی دن سے اسرائیل سے متعلق جو موقف اپنایا ہے حکومت پاکستان کا حالیہ اقدام اس کے منافی ہے۔ فلسطین کے لیے کسی بھی فیصلے کا اختیار صرف غزہ کے عوام اور حماس کو ہے۔ حکومتِ پاکستان ان کے موقف کی تائید اور حمایت کرے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ہم غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کے لیے گلوبل صمود فلوٹیلا کی مکمل تائید و حمایت کا اظہار کرتے ہیں اور اقوامِ متحدہ و حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کو تحفظ فراہم کیا جائے کیونکہ غاصب اور دہشت گرد ریاست کی طرف سے شدید خطرہ لاحق ہے۔ گلوبل صمود فلوٹیلا کے شرکاء اور سینیٹر مشتاق احمد خان کی جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔جس نے پاکستانی قوم کی ترجمانی کا حق ادا کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کی طرف سے کرتے ہیں گیا ہے
پڑھیں:
امن منصوبے کے نام پر 2 ریاستی فارمولے کو مسترد کرتے ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
علی امین گنڈاپور نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بحیثیت مسلمان و پاکستانی ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے، ہم صرف ایک ہی ریاست فلسطین کو مانتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ٹرمپ کے امن منصوبے کو دو ریاستی فارمولا قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بحیثیت مسلمان و پاکستانی ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے، ہم صرف ایک ہی ریاست فلسطین کو مانتے ہیں۔ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے کہا کہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، فلسطین کے معاملے پر ہمارا موقف واضح ہے، اسرائیل کو کسی طور تسلیم نہیں کریں گے، صرف ایک ریاست فلسطین کو مانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امن منصوبے کے نام پر دو ریاستی فارمولا مسترد کرتے ہیں، فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ فلسطین کا ساتھ دینا ہر مسلمان پر فرض ہے، فلسطینی عوام کی ہر حد تک مدد کریں گے، اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کسی کا مسلط فیصلہ ہرگز قبول نہیں، فلسطینی عوام کے ساتھ ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔