حکومت کا آئی ایم ایف کو این ایف سی اجلاس جلد بلانے کا وعدہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان جاری اقتصادی جائزہ مذاکرات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ عالمی ادارے کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ صوبوں کی مشاورت کے بعد جلد نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) کا اجلاس بلایا جائے گا۔
مذاکرات میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مرکز اور صوبوں کے درمیان وسائل کی منصفانہ تقسیم ملک کے معاشی استحکام کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کو ہدایت کی گئی کہ صحت اور تعلیم جیسے اہم شعبوں کے بجٹ میں کمی سے گریز کیا جائے اور اس حوالے سے لیبر فورس، ہاؤس ہولڈ اور پی ایس ایل ایم سروے جلد مکمل کیے جائیں۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران پاکستان نے مالی سال 2025 کے ترقیاتی منصوبوں اور 2026 کے معاشی فریم ورک پر تفصیلی بریفنگ دی، جب کہ حالیہ سیلابوں کے معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
مزید یہ کہ اجلاس میں ای۔پیڈز پروکیورمنٹ سسٹم، بیرونی آڈٹ رپورٹس، بینیفیشل اونرشپ رجسٹری اور نان فنانشل پروفیشنز کی نگرانی جیسے موضوعات پر بھی غور کیا گیا۔ آئی ایم ایف کے ماہرین نے ٹریڈ بیسڈ منی لانڈرنگ اور رسک پر مبنی مالی نگرانی پر سوالات اٹھائے اور پاکستان سے مؤثر حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے مزید بتایا گیا کہ اگر یہ مذاکرات کامیابی سے مکمل ہوئے تو پاکستان کو تقریباً 1.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف
پڑھیں:
جوہری پروگرام پر سفارتکاری اور باوقار مذاکرات کےحق میں ہیں: ایران
تہران (ویب ڈیسک) ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران ہمیشہ سفارت کاری اور مذاکرات کےحق میں رہا ہے۔
دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران جوہری پروگرام پر شفاف اور باوقار مذاکرات کا حامی ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ امریکا منصفانہ اور برابری کی بنیاد پر جوہری مذاکرات کے لیے تیار نہیں۔
عباس عراقچی نے کہا کہ جوہری مذاکرات کے لیے امریکا کی حالیہ پیش رفت باہمی مفادات کے لیے نہیں تھی، امریکا نے ابھی تک اپنے مطالبات ہی تھوپنے کی کوشش کی ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ امریکا کے ان مطالبات کے آگے مذاکرات کے مواقع نظر نہیں آتے۔
انہوں نے کہا کہ ایران مذاکرات کے لیے تیار تھا، ہے اور رہے گا، لیکن ہم کسی کے احکامات پر نہیں چلیں گے۔