data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251001-01-16
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے رواں مالی سال 2025-26 کے دوران پاکستان میں جی ڈی پی کی شرح 3 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ اے ڈی بی کے مطابق پاکستان کی معیشت میں بہتری آئی ہے اور مالی سال 2024-25 میں پاکستان کی شرح نمو میں اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں اے ڈی بی نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اصلاحات میں نمایاں پیشرفت ہوئی تاہم مستقل اصلاحات اور پالیسیوں پر عمل درآمد ضروری ہے، پاک امریکا تجارتی معاہدے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا۔ اے ڈی بی کے مطابق حالیہ سیلاب سے بنیادی ڈھانچے اور زرعی زمینوں کو نقصان پہنچا، تعمیراتی شعبے کے لیے بجٹ 2026 میں مراعات بحالی میں مددگار ہوں گی۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے مالی سال 2026 میں مہنگائی 6 فیصد تک پہنچنے کی توقع بھی کی ہے مہنگائی میں اضافے کی وجوہات سپلائی چین متاثر اور گیس ٹیرف میں اضافہ ہے۔ اے ڈی بی نے رپورٹ میں تجویز دی کہ اسٹیٹ بینک مہنگائی قابو میں رکھنے کے لیے محتاط پالیسی اپنائے۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مالی سال اے ڈی بی

پڑھیں:

آئی ایم ایف کا بعض اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات، پاکستان سے وضاحت طلب

اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے جائزہ مشن نے حکومت پاکستان سے بعض طے شدہ اہداف پورے نہ ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور وضاحت طلب کرلی ہے،  مذاکرات کا مقصد پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کی فراہمی ہے، پیش رفت کے باوجود اصلاحاتی عمل میں سستی نمایاں ہوگئی ہے۔

ذرائع کے مطابق دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات کے دوران حکومت نے اب تک کی پیش رفت پر اطمینان ظاہر کیا مگر آئی ایم ایف نے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز میں شامل کئی اہم اہداف پر عمل نہ ہونے پر اعتراضات اٹھائے۔

ادارے نے واضح کیا کہ قانون سازی اور اصلاحات میں تاخیر قرض پروگرام کے تسلسل پر سوال اٹھا رہی ہے، آئی ایم ایف نے وزارت آئی ٹی، تجارت، میری ٹائم افیئرز، ریلوے اور آبی وسائل سمیت دس سرکاری اداروں کے قوانین میں جون 2025 تک اصلاحات کا ہدف دیا تھا، لیکن یہ پورے نہ ہوسکے۔

حکام کے مطابق پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ اور گوادر پورٹ آرڈیننس میں ترامیم عمل میں نہیں آئیں، کراچی پورٹ ٹرسٹ ایکٹ 1980 پر بھی کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، جبکہ پاکستان ٹیلی کام ری آرگنائزیشن ایکٹ میں ترمیم کا مسودہ تاحال شیئر نہیں کیا گیا۔

اسی طرح اسٹیٹ لائف انشورنس نیشنلائزیشن آرڈر زیر غور ہے، واپڈا ایکٹ میں تبدیلیاں مؤخر کردی گئیں، پاکستان ریلوے ایکٹ 1890 پر مشاورت جاری ہے جبکہ ایگزم بینک ایکٹ کا مسودہ تیار ہونے کے باوجود منظور نہیں ہوا، نیشنل بینک ایکٹ میں ترمیم بھی تاحال ایس ڈبلیو ایف ایکٹ کی منظوری سے مشروط ہے۔

حکام نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا کہ برآمدات کو سہارا دینے اور تجارتی فنانسنگ کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں،  کریڈٹ فلو بہتر کرنے، ترجیحی شعبوں کو سہولت دینے اور ایگزم بینک کو فعال کرنے پر بھی بریفنگ دی گئی، آئی ایم ایف نے ان اقدامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مزید ٹھوس اصلاحات اور قانون سازی پر زور دیا۔

متعلقہ مضامین

  • اسٹیٹ بینک آف پاکستان ،منی مارکیٹ آپریشن
  • شہباز شریف کا رواں ماہ سعودی عرب کا اہم دورہ، بڑے معاشی فیصلوں کا امکان
  • آئی ایم ایف کا بعض اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات، پاکستان سے وضاحت طلب
  • ملکی معیشت مستحکم بنیادوں پر کھڑی ہے،گورنر اسٹیٹ بینک،جمیل احمد
  • آزاد کشمیر میں مہنگائی و لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج، وزیر دفاع کی عوام سے پرامن رہنے کی اپیل
  • رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارے میں 33 فیصد اضافہ
  • رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 32.92 فیصد بڑھ گیا
  • پاکستان میں دیہات کی زندگی شہروں سے زیادہ مہنگی ہوگئی
  • کرنٹ اکاؤنٹ، حکومتی اخراجات ہدف کے اندر رہنے چاہئیں، آئی ایم ایف: سیلاب نقصانات پر حتمی رپورٹ مانگ لی
  • رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ کے دوران مہنگائی حکومتی تخمینے سے زیادہ رہی