سیاسی قیادت کا یرغمالیوں پر کنٹرول نہ رہا، جنگ جاری رہے گی، حماس عسکری ونگ
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ :۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر حماس کی سیاسی قیادت نے مذاکراتی عمل جاری رکھنے کا عندیہ دیتے ہوئے کچھ شقوں پر ترمیم کا مطالبہ کیا ہے، تاہم عسکری قیادت کا جنگ جاری رکھنے پر اصرار ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق حماس کے ایک سینئر سیاسی رہنما نے ہمارے نمائندے سے گفتگو میں بتایا کہ ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے کو مسترد کر دیں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کا امن منصوبہ اسرائیل کے مفادات کو ضرور پورا کرتا ہے لیکن فلسطینی عوام کے مفادات کو نظر انداز کرتا ہے۔ حماس کی سیاسی قیادت کو امن منصوبے کے تحت غزہ میں بین الاقوامی افواج کی تعیناتی اور غیر مسلح ہونے کی شقوں پر بھی شدید تحفظات ہیں۔
حماس رہنما نے کہا کہ امریکی منصوبے میں کئی مبہم نکات ہیں جن میں اسرائیل کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ امن منصوبہ دراصل ٹرمپ کے سیاسی فائدے کے لیے بنایا گیا۔ جنگ بندی کے بعد بھی اسرائیل کسی نہ کسی بہانے کارروائی جاری رکھ سکتا ہے۔
دوسری جانب تاحال غزہ میں مقیم حماس کے اعلیٰ ترین ملٹری کمانڈر عزالدین الحداد ٹرمپ کی تجویز کو قبول کرنے کے بجائے جنگ جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک مقیم حماس کی سیاسی قیادت کو حال ہی میں اندرونی مذاکرات سے دور کر دیا گیا ہے کیونکہ ان کا یرغمالیوں پر براہ راست کنٹرول نہیں رہا ہے۔
ادھر سعودی اخبار اشرق الاوسط نے رپورٹ کیا کہ عزالدین الحداد نے اپنا پیغام بیرون ملک مقیم حماس کی سیاسی قیادت تک پہنچا دیا ہے۔
دوسری جانب مذاکرات میں شامل اسرائیلی حکام توقع کرتے ہیں کہ حماس کا ردعمل روایتی “ہاں” اور “لیکن” کی شرط کے ساتھ ہوگا، یعنی نہ مکمل اقرار اور نہ مکمل انکار۔ دیکھنا یہ ہے کہ قطر میں مقیم حماس کی سیاسی قیادت کی امن منصوبے کی شقوں میں ترمیم کے لیے مذاکرات کے عندیہ اور غزہ میں مقیم عسکری کمانڈر کے جنگ جاری رکھنے کے عزم میں کون، کس پر حاوی ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فورسز سے دوبدو لڑتے ہوئے شہید ہونے والے رہنما یحییٰ السنوار کے بعد اب سپہ سالار عزالدین الحداد ہیں جو تاحال غزہ میں ہی مقیم ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حماس کی سیاسی قیادت جاری رکھنے
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-01-13
غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) اسرائیلی فوج کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں گزشتہ روز بھی جاری رہیں‘ تازہ بمباری سے مزید 3 فلسطینی شہید ہو گئے۔ اسرائیل نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے مشرقی حصے پر بمباری کی جس میں 3 فلسطینی شہید ہوئے۔ اسرائیل نے غزہ شہر کے زیتون محلے اور رفح کے قریب کے علاقوں کو بھی نشانہ بنایا۔ رواں سال 10 اکتوبر کو جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے اب تک اسرائیلی فورسز 274 سے زاید فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہیں جبکہ 1500 عمارتوں کو بھی تباہ کیا جاچکا ہے۔دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طوباس میں بھی فائرنگ کر کے اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی کو شہید کر دیا۔ دوسری طرف اسرائیلی حکومت نے 7 اکتوبر 2023ء کے حماس حملوں کی تحقیقات کے لیے آزاد تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کر دیا جبکہ اسرائیلی عوام نیتن یاہو حکومت سے 7 اکتوبر حملوں کی تحقیقات کے لیے ریاستی کمیشن بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی انتہا پسند وزرا کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں پیش کی جانے والی قرارداد پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کابینہ اجلاس کے دوران دائیں بازو کے وزرا کو فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت برقرار رکھنے کا یقین دلا دیا۔نیتن یاہو نے کہا کہ بیرونی اور اندرونی دباؤ کے باوجود فلسطینی ریاست کے خلاف مؤقف میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا‘ دہائیوں سے جاری مخالفت جاری رہے گی۔حماس سے متعلق اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چاہے آسان ہو یا مشکل لیکن حماس کو ہر حال میں غیر مسلح کیا جائے گا۔غزہ میں موسم سرما کی پہلی بارش کے بعد فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، پناہ گزینوں کے ہزاروں خیمے ڈوب گئے‘لاکھوں بے گھر فلسطینی کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔اسرائیل نے خیمے اور دیگر امدادی سامان کی غزہ آمد پھر روک دی جس کی وجہ سے بڑھتی سردی اور بارش کی وجہ سے فلسطینی گیلے خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔غزہ میں بارش کے پانی کو روکنے کا کوئی بندوبست بھی نہیں۔ فلسطینیوں نے خیموں کو پانی سے بچانے کے لیے آس پاس گڑھے کھودنا شروع کردیے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین انروا (UNRWA) کے مطابق 13 لاکھ فلسطینیوں کی مدد کا سامان موجود ہے ، جو اسرائیل نے روک رکھا ہے۔ انروا کے سربراہ کے مطابق سخت سردی اور بارش میں امداد کی فراہمی پہلے سے زیادہ ضروری ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ تباہ شدہ عمارتوں میں پناہ لیے فلسطینیوں کو ان عمارتوں کے منہدم ہونے کا خطرہ بھی لاحق ہے۔دوسری جانب اسرائیل کی غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں بھی جاری ہیں۔علاوہ ازیں غزہ شہر کے زیتون علاقے میں ایک مغوی کی لاش کی تلاش کے لیے ریڈ کراس اور القسام بریگیڈز کی ٹیموں نے کوششیں دوبارہ شروع کردیں۔ اسرائیل نے مزید 15 فلسطینیوں کی میتیں فلسطین کے حوالے کر دیں‘ اب تک 330 میتیں حوالے کی جاچکی ہیں۔ حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد کو مسترد کردیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی امریکا اور مسلم ممالک کی قرارداد پر ووٹنگ ہوگی۔ سلامتی کونسل میں غزہ میں عبوری حکومت کے قیام پر بھی ووٹنگ ہوگی۔ سلامتی کونسل میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی پربھی ووٹنگ ہوگی۔عرب میڈیا کے مطابق حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے غزہ قرار داد کے مسودے کو مسترد کردیا ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ قرارداد فلسطین کی فیصلہ سازی پر بیرونی قوتوں کے کنٹرول کی راہ ہموار کرے گی، قرارداد سے غزہ کی حکومت اور تعمیر نو غیرملکی سرپرستی میں چلی جائے گی۔