ٹرمپ امن منصوبہ؛ حماس کے غزہ میں ڈٹے اعلیٰ ملٹری کمانڈر کا ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر حماس کی سیاسی قیادت نے مذاکراتی عمل جاری رکھنے کا عندیہ دیتے ہوئے کچھ شقوں پر ترمیم کا مطالبہ کیا ہے تاہم عسکری قیادت کا جنگ جاری رکھنے پر اصرار ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق حماس کے ایک سینیئر سیاسی رہنما نے ہمارے نمائندے سے گفتگو میں بتایا کہ ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے کو مسترد کر دیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کا امن منصوبہ اسرائیل کے مفادات کو ضرور پورا کرتا ہے لیکن فلسطینی عوام کے مفادات کو نظر انداز کرتا ہے۔
حماس کی سیاسی قیادت کو امن منصوبے کے تحت غزہ میں بین الاقوامی افواج کی تعیناتی اور غیر مسلح ہونے کی شقوں پر بھی شدید تحفظات ہیں۔
حماس رہنما نے کہا کہ امریکی منصوبے میں کئی “مبہم نکات” ہیں جن میں اسرائیل کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہ امن منصوبہ دراصل ٹرمپ کے سیاسی فائدے کے لیے بنایا گیا۔ جنگ بندی کے بعد بھی اسرائیل کسی نہ کسی بہانے کارروائی جاری رکھ سکتا ہے۔
دوسری جانب تاحال غزہ میں مقیم حماس کے اعلیٰ ترین ملٹری کمانڈر عزالدین الحداد ٹرمپ کی تجویز کو قبول کرنے کے بجائے جنگ جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک مقیم حماس کی سیاسی قیادت کو حال ہی میں اندرونی مذاکرات سے دور کر دیا گیا ہے کیونکہ ان کا یرغمالیوں پر براہ راست کنٹرول نہیں رہا ہے۔
ادھر سعودی اخبار اشرق الاوسط نے رپورٹ کیا کہ عزالدین الحداد نے اپنا پیغام بیرون ملک مقیم حماس کی سیاسی قیادت تک پہنچا دیا ہے۔
دوسری جانب مذاکرات میں شامل اسرائیلی حکام توقع کرتے ہیں کہ حماس کا ردعمل روایتی ’’ہاں‘‘ اور ’’لیکن‘‘ کی شرط کے ساتھ ہو گا یعنی نہ مکمل اقرار اور نہ مکمل انکار۔
دیکھنا یہ ہے کہ قطر میں مقیم حماس کی سیاسی قیادت کی امن منصوبے کی شقوں میں ترمیم کے لیے مذاکرات کے عندیہ اور غزہ میں مقیم عسکری کمانڈر کے جنگ جاری رکھنے کے عزم میں کون، کس پر حاوی ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فورسز سے دوبدو لڑتے ہوئے شہید ہونے والے رہنما یحییٰ السنوار کے بعد اب سپہ سالار عزالدین الحداد ہیں جو تاحال غزہ میں ہی مقیم ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حماس کی سیاسی قیادت جاری رکھنے
پڑھیں:
اسلام آباد، سابق وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمن کی سوئی ناردرن کمپنی کے افسران سے ملاقات
حافظ حفیظ الرحمن نے سوئی ناردرن کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگلے دو سے تین سال کے اندر یہ منصوبہ مکمل ہو کر گلگت بلتستان کے عوام کو گیس کی سہولت فراہم کرے گا اور مقامی کمیونٹی کے لیے معاشی اور ماحولیاتی فوائد کا باعث بنے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے اسلام آباد میں سوئی ناردرن گیس کے افسران سے اہم ملاقات کی، جس میں گلگت بلتستان میں ایل پی جی ایئر مکس منصوبے کی موجودہ صورتحال، کنکشنز کی فراہمی اور مستقبل کے اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ اس منصوبے کا بنیادی مقصد عوام کو ماحول دوست اور سستی گیس کی فراہمی ہے۔ اُن کے مطابق، اس وقت تقریباً ایک ہزار گھرانوں کو کنکشن فراہم کیے جا چکے ہیں اور اس سال دسمبر تک یہ تعداد دو ہزار تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اگلے سال دسمبر تک آٹھ ہزار گھرانوں کو کنکشن فراہم کرنا منصوبہ بندی میں شامل ہے اور شمالی علاقوں کے مختلف ٹاؤنز میں یہ منصوبہ فعال ہو گا۔ سابق وزیراعلیٰ نے زور دیا کہ پچھلے پانچ سالوں میں کسی بھی حکومت نے اس منصوبے کی مناسب نگرانی یا جائزہ نہیں لیا اور نہ ہی کسی ماحولیاتی ادارے نے اس کا معائنہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر جی ایس ٹی واپس لے لیا جائے تو یہ گیس عام صارفین کے لیے اور بھی زیادہ سستی اور قابل رسائی ہو جائے گی، جس سے ماحول دوست ایندھن کے فوائد بڑھیں گے اور گھروں کا ماہانہ خرچ کم ہو گا۔ حافظ حفیظ الرحمن نے سوئی ناردرن کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگلے دو سے تین سال کے اندر یہ منصوبہ مکمل ہو کر گلگت بلتستان کے عوام کو گیس کی سہولت فراہم کرے گا اور مقامی کمیونٹی کے لیے معاشی اور ماحولیاتی فوائد کا باعث بنے گا۔