امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر حماس کی سیاسی قیادت نے مذاکراتی عمل جاری رکھنے کا عندیہ دیتے ہوئے کچھ شقوں پر ترمیم کا مطالبہ کیا ہے تاہم عسکری قیادت کا جنگ جاری رکھنے پر اصرار ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق حماس کے ایک سینیئر سیاسی رہنما نے ہمارے نمائندے سے گفتگو میں بتایا کہ ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے کو مسترد کر دیں گے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کا امن منصوبہ اسرائیل کے مفادات کو ضرور پورا کرتا ہے لیکن فلسطینی عوام کے مفادات کو نظر انداز کرتا ہے۔

حماس کی سیاسی قیادت کو امن منصوبے کے تحت غزہ میں بین الاقوامی افواج کی تعیناتی اور غیر مسلح ہونے کی شقوں پر بھی شدید تحفظات ہیں۔

حماس رہنما نے کہا کہ امریکی منصوبے میں کئی “مبہم نکات” ہیں جن میں اسرائیل کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ یہ امن منصوبہ دراصل ٹرمپ کے سیاسی فائدے کے لیے بنایا گیا۔ جنگ بندی کے بعد بھی اسرائیل کسی نہ کسی بہانے کارروائی جاری رکھ سکتا ہے۔

دوسری جانب تاحال غزہ میں مقیم حماس کے اعلیٰ ترین ملٹری کمانڈر عزالدین الحداد ٹرمپ کی تجویز کو قبول کرنے کے بجائے جنگ جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔

بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک مقیم حماس کی سیاسی قیادت کو حال ہی میں اندرونی مذاکرات سے دور کر دیا گیا ہے کیونکہ ان کا یرغمالیوں پر براہ راست کنٹرول نہیں رہا ہے۔

ادھر سعودی اخبار اشرق الاوسط نے رپورٹ کیا کہ عزالدین الحداد نے اپنا پیغام بیرون ملک مقیم حماس کی سیاسی قیادت تک پہنچا دیا ہے۔

دوسری جانب مذاکرات میں شامل اسرائیلی حکام توقع کرتے ہیں کہ حماس کا ردعمل روایتی ’’ہاں‘‘ اور ’’لیکن‘‘ کی شرط کے ساتھ ہو گا یعنی نہ مکمل اقرار اور نہ مکمل انکار۔

دیکھنا یہ ہے کہ قطر میں مقیم حماس کی سیاسی قیادت کی امن منصوبے کی شقوں میں ترمیم کے لیے مذاکرات کے عندیہ اور غزہ میں مقیم عسکری کمانڈر کے جنگ جاری رکھنے کے عزم میں کون، کس پر حاوی ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فورسز سے دوبدو لڑتے ہوئے شہید ہونے والے رہنما یحییٰ السنوار کے بعد اب سپہ سالار عزالدین الحداد ہیں جو تاحال غزہ میں ہی مقیم ہیں۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حماس کی سیاسی قیادت جاری رکھنے

پڑھیں:

حماس کے غیر مسلح ہونے سے انکار کے بعد امیر قطر کا ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ: وائٹ ہاؤس

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: حماس کی جانب سے غیر مسلح ہونے سے انکار کے بعد قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے غزہ میں جنگ بندی منصوبے پر تبادلۂ خیال کیا۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے گفتگو کی تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات چیت حساس نوعیت کی ہے، تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ حماس امریکی منصوبے کو منظور کرلے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ حماس کو منصوبے پر غور کے لیے ڈیڈلائن دیں گے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل صدر ٹرمپ نے منگل کے روز حماس کو 3 سے 4 روز میں جواب دینے کا کہا تھا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق حماس ممکنہ طور پر یہ منصوبہ مسترد کرسکتی ہے۔

فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق قطر میں مصر، ترکیہ اور قطری حکام سے ملاقات کے دوران حماس کے ایک دھڑے نے غیر مسلح ہونے سے انکار کردیا، جبکہ دوسرا دھڑا ٹرمپ کی جنگ بندی ضمانت کے ساتھ امن منصوبہ ماننے پر آمادہ ہے۔

ادھر مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے کہا ہے کہ قطر اور ترکیہ کے ساتھ مل کر حماس کو جنگ بندی تجاویز پر قائل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی منصوبے میں کئی خامیاں موجود ہیں جنہیں دور کرنا ضروری ہے، خاص طور پر غزہ پر حکمرانی اور سیکیورٹی انتظامات کے نکات پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ غزہ کے عوام کی بے دخلی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ بدر عبدالعاطی نے خبردار کیا کہ اگر حماس نے ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کیا تو صورتحال مزید پیچیدہ ہوجائے گی اور خطے میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • حماس کے ردعمل کے بعد؛ اسرائیل غزہ پر قبضے کے منصوبے سے رک گیا
  • پاکستان کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیرمقدم
  • حماس کے ردعمل کے بعد اسرائیل نے غزہ پر قبضے کا منصوبہ فوری روک دیا
  • پاکستان کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم
  • پاکستان کیجانب سے امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا
  • ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے جائزے کے لیے مزید وقت درکار، اعلیٰ حماس عہدیدار
  • ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے پر جلد ردعمل دیں گے، حماس رہنما ابو نزال
  • حماس کے غیر مسلح ہونے سے انکار کے بعد امیر قطر کا ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ: وائٹ ہاؤس
  • ٹرمپ کا بیس نکاتی منصوبہ، امن کا وعدہ یا اسرائیل کی جیت؟
  • سیاسی قیادت کا یرغمالیوں پر کنٹرول نہ رہا، جنگ جاری رہے گی، حماس عسکری ونگ