WE News:
2025-10-04@16:48:51 GMT

رنبیر کپور سے شادی کا فیصلہ کیوں کیا، عالیہ بھٹ نے بتا دیا

اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT

رنبیر کپور سے شادی کا فیصلہ کیوں کیا، عالیہ بھٹ نے بتا دیا

بالی وڈ کی معروف اداکارہ عالیہ بھٹ نے حال ہی میں ایک ٹی وی شو میں شرکت کے دوران اپنے شوہر رنبیر کپور سے شادی کے فیصلے کے بارے میں کھل کر بات کی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ان دونوں کے درمیان رشتہ محض رومانوی نہیں بلکہ ایک مضبوط دوستی پر مبنی ہے، جو وقت کے ساتھ مزید مستحکم ہوا۔

عالیہ بھٹ اور ورون دھون، جنہوں نے 2012 میں فلم اسٹوڈنٹ آف دی ایئر سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا، حال ہی میں کاجول اور ٹونکل کھنہ کے ٹاک شو میں ایک ساتھ نظر آئے۔ شو کے دوران عالیہ نے رنبیر کپور کے ساتھ اپنے تعلقات، شادی، اور بیٹی راحا کی پیدائش کے بعد زندگی میں آنے والی تبدیلیوں پر گفتگو کی۔

یہ بھی پڑھیں: ’عالیہ بھٹ میری پہلی بیوی نہیں ہے‘ ، رنبیر کپور کا انکشاف

عالیہ نے کہا کہ رنبیر اور میرا رشتہ بہت قدرتی دوستی والا ہے۔ یہ کبھی بھی کسی فلمی انداز کا رشتہ نہیں تھا۔ شروع سے ہی یہ ایک بہترین دوستوں جیسا رشتہ تھا۔ میں نے اس سے شادی اس لیے کی کیونکہ وہ میرے ساتھ، اور بحیثیت انسان، ایک شاندار شخص ہے۔ لیکن سچ یہ ہے کہ مجھے سب سے زیادہ جسے چھیڑنے میں مزہ آتا ہے، وہ رنبیر ہے، اور اسے سب سے زیادہ مجھے چھیڑنے میں مزہ آتا ہے۔ یہی ہماری فطری باہمی کیمسٹری ہے۔

اداکارہ نے مزید انکشاف کیا کہ والدین بننے کے بعد ان کا رشتہ مزید گہرا اور ذمہ دارانہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا، راحا کی آمد کے بعد ہماری زندگی مکمل طور پر بدل گئی ہے۔ اب ہم صرف دو افراد نہیں بلکہ ایک خاندان، ایک یونٹ بن چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: رنبیر کپور کے ساتھ وائرل تصاویر، ماہرہ خان نے 7سال بعد خاموشی توڑ دی

عالیہ نے یہ بھی یاد دلایا کہ ان کے والد نامور فلم ساز مہیش بھٹ نے رنبیر سے ملاقات کے بعد ان کے رشتے کو دعائیں دیں۔ مذاقاً گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’میں سوچ بھی نہیں سکتی کہ راحا کے پاس کوئی لڑکا آئے، رنبیر تو فوراً اُسے لات مار کر باہر نکال دے گا‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بالی ووڈ راحا رنبیر کپور عالیہ بھٹ عالیہ بھٹ شادی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بالی ووڈ رنبیر کپور عالیہ بھٹ عالیہ بھٹ شادی رنبیر کپور عالیہ بھٹ کے بعد

پڑھیں:

صمود فلوٹیلا، اسیر انسانیت اور یومِ کپور کی گونج

اسلام ٹائمز: اسرائیلی بحریہ نے بین الاقوامی سمندروں کو بھی اپنی قید کا حصہ بنا ڈالا اور ان کشتیوں پر سوار کارکنان کو اسیر کر لیا، ان کارکنوں کا جرم کیا تھا، یہی کہ انہوں نے انسانیت کے نام پر رحم کے جذبے کے تحت فلسطین کا رخ کیا تھا۔ اسی دوران اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈانن کا بیان آیا کہ یہ کارکنان یومِ کپور کی تعطیلات کے بعد ڈی پورٹ کر دیئے جائیں گے، گویا انسانیت کی اسیری بھی اب مذہبی کیلنڈر کے تابع ہے۔ تحریر: عرض محمد سنجرانی

غزہ کی سسکتی ہوئی سرزمین کے لیے نکلنے والا صمود فلوٹیلا دراصل صرف کشتیوں کا قافلہ نہیں تھا، یہ انسانیت کی ایک صدا تھی، بھوک اور پیاس سے بلکتے بچوں کے لیے سانس لیتا ہوا پیغام تھا اور دنیا کے بے حس ضمیروں کے لیے ایک سوال تھا، مگر اسرائیلی بندوقوں نے اس آواز کو بھی خاموش کرنے کی کوشش کی، جیسے وہ غزہ کی فضاؤں کو میزائلوں اور بارود سے خاموش کرتے آئے ہیں، یہ امدادی قافلہ محض روٹی اور دوائی نہیں لایا تھا بلکہ دنیا کو یہ یاد دہانی کروا رہا تھا کہ محاصرہ ظلم ہے، بھوک گناہ ہے اور خاموشی جرم ہے۔

اسرائیلی بحریہ نے بین الاقوامی سمندروں کو بھی اپنی قید کا حصہ بنا ڈالا اور ان کشتیوں پر سوار کارکنان کو اسیر کر لیا، ان کارکنوں کا جرم کیا تھا، یہی کہ انہوں نے انسانیت کے نام پر رحم کے جذبے کے تحت فلسطین کا رخ کیا تھا۔ اسی دوران اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈانن کا بیان آیا کہ یہ کارکنان یومِ کپور کی تعطیلات کے بعد ڈی پورٹ کر دیئے جائیں گے، گویا انسانیت کی اسیری بھی اب مذہبی کیلنڈر کے تابع ہے، رہائی بھی عبادت کے دن کے بعد ہوگی جیسے انسانی جانوں سے کھیلنا بھی ایک عبادت سمجھ لیا گیا ہو۔

یومِ کپور یہودی عقیدے کا سب سے مقدس دن ہے، وہ دن جب بندے اپنے خدا کے سامنے جھک کر معافی مانگتے ہیں، روزے رکھتے ہیں، دنیاوی لذتوں سے پرہیز کرتے ہیں اور روح کو پاکیزگی عطا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اس دن اسرائیل کی فضائیں ساکت ہو جاتی ہیں، شہر ویران ہو جاتے ہیں اور پورا ملک ایک لمحے کو ٹھہر سا جاتا ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ اسی مقدس دن کے سائے تلے اسرائیل دوسروں کے حقوق کو پامال کرنے سے باز نہیں آتا، اگر یومِ کپور کفارے کا دن ہے تو پھر فلسطین کی سرزمین پر گرنے والے ہر بم کا کفارہ کون دے گا۔

اگر یہ دن معافی کا دن ہے تو پھر قید کیے گئے کارکنوں اور محصور کیے گئے فلسطینیوں کے لیے معافی کب لکھی جائے گی اور اگر یہ دن عبادت کا دن ہے تو کیا عبادت اُس وقت قبول ہو سکتی ہے جب انسانیت کو قید میں رکھا گیا ہو، صمود فلوٹیلا ہمیں یہ بتاتی ہے کہ انسانیت کا جرم سب سے بڑا جرم بن چکا ہے، اسرائیل اپنی طاقت اور مذہبی تقدیس کے پردے میں ظلم کو چھپاتا ہے، مگر تاریخ گواہ ہے کہ ہر محاصرہ ایک دن ٹوٹتا ہے، ہر زنجیر ایک دن کٹتی ہے اور ہر ظلم کے خلاف ایک دن حق کی صدا ضرور گونجتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ثنا جاوید کی طلاق کی افواہیں؛ شعیب ملک کا ردعمل سامنے آگیا
  • عالیہ بھٹ اپنی ننھی سی بیٹی کے لیے ای میل کیوں لکھتی ہیں؟
  • ایمریٹس نے اپنی پروازوں میں پاور بینک ساتھ رکھنے کی پابندی کیوں لگائی؟
  • سونم کپور کے یہاں دوسری خوشخبری متوقع، کیا فلموں میں واپسی کھٹائی میں پڑگئی؟
  • صمود فلوٹیلا، اسیر انسانیت اور یومِ کپور کی گونج
  • سمجھ کیوں نہیں آتی کہ امریکہ ناقابل اعتبار ہے
  • مونال کی جگہ اسلام آباد ویو پوائنٹ اب تک کیوں نہیں بنایا گیا؟
  • لاہور: سیلاب متاثرین کی خیمہ بستی میں شادی کی تقریب
  • رانی مکھرجی نے اپنی شادی کی تصاویر مداحوں کیلئے جاری کیوں نہیں کیں؟ وجہ خود بتادی