سینیٹر شبلی فراز کی نااہلی سے خالی نشست پر الیکشن 30 اکتوبر ہو گا: الیکشن کمیشن
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز کی نااہلی سے خالی نشست پر الیکشن 30 اکتوبر ہو گا۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی 8 اور 9 اکتوبر کو جمع کرائے جاسکتے ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پی پی 115 اور 116 فیصل آباد پر ضمنی الیکشن 23 نومبر کو ہو گا۔ پی پی115 اور 116 کے لیے کاغذات نامزدگی 15 اکتوبر تک جمع کرائے جاسکتے ہیں۔
پی پی 115 اور 116 کی نشستیں شاہد جاوید اور محمد اسماعیل کی نااہلی سے خالی ہوئی تھیں۔
’’ سندھ میں پیپلز پارٹی کے 17 سالہ دور میں 17 منصوبے گنوا کر دکھائیں‘‘عظمٰی بخاری کا شرمیلا فاروقی کو چیلنج
الیکشن کمیشن کے مطابق پی پی 269 مظفر گڑھ کی نشست پر ضمنی الیکشن 23 نومبر کو ہو گا، پی پی 269 کے لیے 13 تا 15 اکتوبر کاغذات نامزدگی جمع کرائے جاسکتے ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے اندرونی انتخابات کی نگرانی کا اختیار مانگ لیا
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کے انٹرا پارٹی انتخابات کی نگرانی کے لیے قانون میں ترمیم کا مطالبہ کرتے ہوئے اس حوالے سےسفارشات کا مسودہ وزارت قانون کو ارسال کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 208 میں تجویز کی گئی ہے، جس کا مقصد جماعتوں کے اندر جمہوری عمل کو بہتر بنانا اور انتخابی نظام کو مزید شفاف بنانا ہے۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں درجنوں سیاسی جماعتیں سرگرم ہیں، لیکن بیشتر کے اندرونی جمہوری ڈھانچے کمزور ہیں۔ ایسے میں انٹراپارٹی انتخابات کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے کمیشن کو نگرانی کا باقاعدہ اختیار دینا ضروری ہے۔ موجودہ قوانین میں ایسی کوئی شق موجود نہیں جو الیکشن کمیشن کو اس عمل کا مشاہدہ کرنے کی اجازت دے۔
ذرائع کے مطابق، کمیشن کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ افسران پر مشتمل ایک ٹیم سیاسی جماعتوں کے داخلی انتخابات کا مشاہدہ کرے اور اس کی رپورٹ سالانہ رپورٹ کے ساتھ پارلیمنٹ میں پیش کی جائے۔ اس اقدام سے نہ صرف جماعتوں کے اندر جمہوریت کو فروغ ملے گا بلکہ خواتین کی نمائندگی اور شمولیت کو بھی یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔
مزید برآں، ترامیم کا مقصد سیاسی جماعتوں کے اندراج، انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ اور خواتین کی موثر شرکت جیسے دیرینہ مسائل کو حل کرنا بھی ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ان تجاویز کی منظوری سےعوامی اعتماد میں اضافہ ہوگا اور انتخابی نظام کو منظم اور شفاف بنانے میں مدد ملے گی۔
تاہم، ذرائع نے خبردار کیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے ان تجاویز پر سخت ردعمل کا امکان ہے، کیونکہ بعض جماعتیں پہلے ہی انٹراپارٹی انتخابات کی شفافیت اور کمیشن کی مداخلت پر تحفظات کا اظہار کر چکی ہیں۔