اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 جون 2025ء) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ بڑھتے ہوئے قرضے دنیا میں پائیدار ترقی کے لیے خطرہ بن گئے ہیں جن کا گزشتہ سال حجم 102 ٹریلین ڈالر تھا۔ اس میں ایک تہائی قرض ترقی پذیر ممالک کے ذمے واجب الادا ہے جو اس پر سالانہ 921 ارب ڈالر سود کی مد میں ادا کر رہے ہیں۔

سپین کے شہر سیویل میں 30 جون سے شروع ہونے والی 'مالیات برائے ترقی' کانفرنس سے قبل اقوام متحدہ کے ادارہ تجارت و ترقی (انکٹاڈ) نے 'قرض کی دنیا' کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے ذمے مجموعی طور پر 31 ٹریلین ڈالر کا قرض ہے۔

2010 کے بعد اس کے حجم میں ترقی یافتہ ممالک کی نسبت دو گنا تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ Tweet URL

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قرض بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور لوگوں کی زندگی میں بہتری لانے کا موثر ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

لیکن جب قرض بہت زیادہ یا بہت مہنگا ہو تو اس سے معاشی تنزلی جنم لیتی ہے اور ترقی کو نقصان ہوتا ہے۔ موجودہ حالات میں ترقی پذیر دنیا کے ممالک کو مستقبل پر سرمایہ کاری کے لیے مزید پائیدار اور سستے طریقوں کی فوری ضرورت ہے۔کڑی تفاوت اور منظم عدم مساوات

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تمام ترقی پذیر خطوں میں قرضوں کا بوجھ یکساں نہیں ہے۔

دنیا کا 24 فیصد سرکاری قرض براعظم ایشیا اور اوشیانا کے ذمے ہے۔ اس کے بعد لاطینی امریکہ اور غرب الہند آتے ہیں جن کے ذمے بالترتیب 5 اور 2 فیصد قرضہ ہے۔

دنیا بھر کے تمام ممالک پر قرضوں کا بوجھ ایک دوسرے سے واضح طور پر مختلف ہوتا ہے اور اس کا دارومدار قرض کی شرائط اور ان ممالک کے زیررسائی قرض دہندگان پر ہوتا ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی نظام میں پائی جانے والی بنیادی عدم مساوات ان مسائل کو مزید مشکل بنا رہی ہے۔

مثال کے طور پر، 2020 کے بعد ترقی پذیر ممالک امریکہ کے مقابلے میں دو تا چار گنا زیادہ شرح سود پر قرضے لیتے رہے ہیں۔

2023 میں ترقی پذیر ممالک نے غیرملکی قرض دہندگان کو 487 ارب ڈالر ادا کیے۔ ان میں سے نصف معیشتوں نے بیرون ملک سے حاصل کردہ قرض کی ادائیگی پر اپنی برآمدی آمدن کا کم از کم 6.

5 فیصد خرچ کیا۔

صحت و تعلیم پر سرمایہ کاری میں کمی

2023 میں ترقی پذیر ممالک نے قرض دہندگان کو جتنی رقم ادا کی وہ نئے قرض کی صورت میں حاصل ہونے والی مالی وسائل سے 25 ارب ڈالر زیادہ تھی۔

یہ منفی رجحان مزید بگڑ رہا ہے اور بلند شرح سود، کمزور معاشی ترقی اور بڑھتے ہوئے غیریقینی حالات سے ملکی خزانوں پر بوجھ بڑھنے لگا ہے جس کے باعث ان کے لیے قرض کو پائیدار طریقے سے سنبھالنا آسان نہیں رہا۔

گزشتہ سال 61 ترقی پذیر ممالک نے اپنی حکومتی آمدنی کا کم از کم 10 فیصد قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے خرچ کیا جس سے صحت، تعلیم اور موسمیاتی اقدامات کے لیے ان کی سرمایہ کاری میں کمی آئی۔

آج 3.4 ارب لوگ ایسے ممالک میں رہتے ہیں جنہیں اپنے لوگوں کی صحت اور تعلیم پر خرچ کی جانے والی رقم سے کہیں زیادہ مالی وسائل قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے مختص کرنا پڑتے ہیں۔مالیات برائے ترقی کے لیے ضروری اقدامات

بڑھتے قرضے، کم ہوتی سرمایہ کاری اور امداد آج دنیا کو لاحق سب سے مالیاتی خطرات ہیں جن کے نتیجے میں پائیدار ترقی کے اہداف ناقابل رسائی ہونے لگے ہیں۔

ان حالات میں سیویل کانفرنس ترقیاتی مقاصد کے لیے بڑے پیمانے پر مالی وسائل جمع کرنے اور عالمی مالیاتی قوانین میں اصلاحات لانے کا نادر موقع ہے۔

اس کانفرنس سے قبل 'انکٹاڈ' نے مالیات برائے ترقی کے حوالے سے درج ذیل اقدامات کو ضروری قرار دیا ہے:

ترقی پذیر ممالک کو عالمی مالیاتی نظام چلانے میں حقیقی نمائندگی دے کر عالمگیر معاشی انتظام کو مزید مشمولہ بنانا۔

بحرانوں کے وقت سرمایے اور خصوصی قرضوں تک رسائی میں بہتری لانا، آئی ایم ایف کے محصول کی عارضی معطلی، ہنگامی مالیاتی وسائل تک بہتر رسائی اور جنوبی دنیا کے ممالک میں مضبوط مالیاتی تعاون کے اقدامات۔قرضوں کے بین الاقوامی نظام میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کرنا اور اس مقصد کے لیے ایسا منصفانہ و موثر طریقہ کار بنانا جو قرضوں سے متعلق جی20 ممالک کے موجودہ عام طریقہ کار کی حدود سے آگے ہو۔مزید سستے مالی وسائل اور تکنیکی مدد کی فراہمی، امداد اور موسمیاتی تبدیلی کے خلاف مالیاتی تعاون کے وعدوں کی تکمیل، کثیرفریقی ترقیاتی بینکوں میں اصلاحات اور ممالک کو قرضوں کے مزید موثر انتظام میں تعاون کی فراہمی۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ترقی پذیر ممالک سرمایہ کاری مالی وسائل ممالک کے ترقی کے کے ذمے قرض کی کے لیے

پڑھیں:

گندم کی کاشت سے قبل کسانوں کو 100 ارب روپے کے بلاسود قرضے دینے پر اتفاق

گندم کی کاشت سے قبل کسانوں کو 100 ارب روپے کے بلاسود قرضے دینے پر اتفاق WhatsAppFacebookTwitter 0 9 August, 2025 سب نیوز

لاہور:گندم کی کاشت سے پہلے حکومت پنجاب متحرک ہوگئی، وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس میں بوائی سے قبل کسانوں کو 100 ارب روپے کے بلاسود قرضے دینے پر اتفاق کیا گیا، وزیراعلیٰ نے گندم کے کاشتکار کی معاونت اور پیدوار میں اضافے کیلئے جامع پلان طلب کرلیا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت لاہور میں ہونیوالے اجلاس میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا پنجاب میں بہتر پیدوار کیلئے گندم کی بروقت بوائی ضروری ہے، 2 ماہ کے دوران کاشتکاروں کو مجموعی طور پر 63 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی، وزیراعلیٰ نے گندم کی بوائی سے قبل کھاد کی وافر دستیابی یقینی بنانے اور چھوٹے کاشتکار کو ریلیف کیلئے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کی ہدایت کردی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبہ بھر میں گندم کی بوائی سے قبل زرعی مداخل کی لاگت میں کمی کیلئے اقدامات کا حکم دیدیا گیا۔
اجلاس میں کاشت سے قبل 100 ارب روپے کے بلاسود قرضے دینے کی تجویز پر اتفاق کیا گیا۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا گندم کے کاشتکار کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے، حکومت پورا ساتھ دے گی، پنجاب کے کاشتکار کو سب سے زیادہ سہولت اور حکومتی معاونت حاصل ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیر تعلیم پنجاب نے اسکولوں کی چھٹیوں میں توسیع کی وجہ بتادی ’’ایک مجھے بھی چاہیے‘‘ مریم نواز نے خاتون سے پرفیوم کا مطالبہ کیوں کیا؟ جناح ہاؤس، عسکری ٹاور حملہ کیس: عمر ایوب کی ضمانت کی درخواستیں خارج نیب کا عوامی مفاد کے تحفظ اور لوٹی گئی قومی دولت کی بازیابی کے لیے عزم کا اعادہ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کا دورہ وزیراعظم کا آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تاریخی امن معاہدے کا خیرمقدم چین وسطی ایشیا میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لئے پودوں کا ڈیٹا بیس قائم کرے گا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پانچ ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے ڈیفاٹلرز، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف
  • بھارت مغربی دریا پاکستان کیلیے بلا رکاوٹ بہنے دے، عالمی ثالثی عدالت
  • وزیراعظم کا گیلپ سروے بزنس کانفیڈینس انڈیکس رپورٹ پر اظہار اطمینان
  • نیتن یاہو کی پالیسیاں امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں، حماس رہنماء محمود مرداوی
  • کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اور تاجر برادری کا ملکی ترقی میں کلیدی کردار ہے، ڈی جی رینجرز سندھ
  • آوازا کانفرنس: خشکی میں گھرے ممالک کی مستحکم ترقی کا اعلامیہ منظور
  • پاکستان تاجکستان کی مشترکہ انسدادِ دہشت گردی مشق اختتام پذیر
  • پاک تاجکستان مشترکہ انسداد دہشتگردی مشق ’دوستی ٹو‘ اختتام پذیر
  • گندم کی کاشت سے قبل کسانوں کو 100 ارب روپے کے بلاسود قرضے دینے پر اتفاق
  • برائلرگوشت کی قیمت میں 15روپے اضافہ، فارمی انڈے بھی مہنگے