بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2025ء)پاکستان نے ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بی(اے آئی آئی بی )کو کثیرالجہتی تعاون کا ایک نیا ماڈل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2022 کے سیلاب کے بعد اے آئی آئی بی کی جانب سے پاکستان کو دی جانے امداد ’’انتہائی اہم‘‘ہے ، ترقی پذیر ممالک کو عالمی مالیاتی اداروں میں زیادہ مؤثر آواز اور حتیٰ کہ ویٹو پاور دینے کی ضرورت ہے۔

چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق سیکرٹری وزارت اقتصادی امور کاظم نیاز نے پاکستان کو اے آئی آئی بی کا کلیدی شراکت دار قرار دیا اور اس کے ایسے طرز حکمرانی کی حمایت کی جس میں ابھرتی ہوئی معیشتوں کو زیادہ اثر و رسوخ حاصل ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے کہا ہم ہمیشہ سے اے آئی آئی کو ایک اسٹریٹیجک اہمیت اور وسیع امکانات کا حامل ترقیاتی شراکت دار سمجھتے ہیں،اس کا جامع اور مشاورت پر مبنی فیصلہ سازی کا فریم ورک وہ خصوصیات ہیں جنہیں ہم بہت سراہتے ہیں۔

(جاری ہے)

چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق نیاز نے بتایا کہ پاکستان، بطور بانی رکن، صاف توانائی، شہری میٹرو نظام اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر سمیت متعدد منصوبوں پر اے آئی آئی بی کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ انہوں نے بینک کی Lean, Clean, and ،Green، شناخت اور اس کی ’’تیز رفتار اور لچکدار‘‘فنانسنگ کی تعریف کی، جو انفراسٹرکچر کے شدید بحران کا سامنا کرنے والے ملک کے لیے نہایت اہم ہیں۔

چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے 2022 کے تاریخی سیلاب کے بعد بینک کی کارکردگی کو خاص طور پر سراہا، جب اس نے عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے ساتھ مل کر کام کیا۔ انہوں نے کہا اے آئی آئی بی کی جانب سے فنانسنگ کے جدید آلات کے ذریعے فراہم کی جانے والی مدد نے ہماری بحالی کی کوششوں پر مثبت اثر ڈالا۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق مستقبل کے حوالے سے بات کرتے ہوئیکاظم نیاز نے کہا کہ پاکستان اے آئی آئی بی کے ساتھ اپنی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانا چاہتا ہے تاکہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں جیسے ہیٹ ویوز، سیلاب اور پانی کی قلت جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے سمارٹ انفراسٹرکچر تیار کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو درپیش باہم جڑے ہوئے بحران، جیسے قرض اور ماحولیاتی تبدیلی، ترقی پذیر ممالک سے متحد ردعمل کا تقاضا کرتے ہیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے زور دیا کہ ترقی پذیر ممالک کو کثیرالجہتی ترقیاتی بینکوں(ایم ڈی بیز)کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور گورنرز میں ایک مؤثر آواز حاصل کرنی چاہیے۔ جو ممالک پہلے ان اداروں میں کم نمائندگی رکھتے تھے، اب انہیں کلیدی فیصلوں میں زیادہ اثر و رسوخ حاصل کرنا چاہیے، حتیٰ کہ ویٹو پاور بھی۔

چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایم ڈی بیز کو صرف مالیاتی ادارے بنے رہنے کے بجائے "علم کے خزانی" بننا چاہیے، جو منصوبوں پر عملدرآمد کی صلاحیت بڑھائیں، قرضوں کی پائیداری یقینی بنائیں، اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری کے خطرات کم کرنے کے لیے اپنا پلیٹ فارم استعمال کریں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق نیاز نے کہا کہ اے آئی آئی بی اس تبدیلی میں ایک رہنما کردار ادا کر رہا ہے۔ اے آئی آئی بی کثیرالجہتی تعاون کی ایک نئی شکل اور ترقی کا ایک نیا نمونہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ باہمی اعتماد اور مشترکہ ترجیحات پر مبنی ہے، جو ترقی پذیر ممالک کو یہ اعتماد دیتا ہے کہ وہ مل کر اپنے مسائل حل کر سکتے ہیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ترقی پذیر ممالک کو اے ا ئی ا ئی بی انہوں نے کہا انہوں نے کہ نے کہا کہ نیاز نے

پڑھیں:

سیلاب کے معاشی اثرات آئی ایم ایف جائزے کا حصہ بنائے جائیں: وزیراعظم کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پر زور دیا ہے کہ پاکستان کی معیشت پر حالیہ سیلاب کے اثرات کو فنڈ کے جاری معاشی جائزے میں شامل کیا جائے۔ یہ مطالبہ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کے دوران کیا۔

ملاقات میں وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دیرینہ اور تعمیری شراکت داری کو سراہتے ہوئے فنڈ کی بروقت معاونت کا اعتراف کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پروگرام کے مختلف اہداف اور وعدے پورے کرنے میں پیشرفت کر رہا ہے تاہم سیلاب سے معیشت پر پڑنے والے اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

اس موقع پر کرسٹالینا جارجیوا نے سیلاب سے متاثرہ پاکستانی عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ نقصانات کے تخمینے اور بحالی کے مؤثر اقدامات نہایت اہم ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے میکرواکنامک پالیسیوں پر عملدرآمد کے عزم کو بھی سراہا۔

دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • ایس آئی ایف سی کے تعاون سے فارما انڈسٹری اور سرمایہ کاری میں ترقی کی راہیں ہموار
  • پاکستان کا مصنوعی ذہانت کو اقوام متحدہ کے ضابطے میں لانے کا مطالبہ،
  • موجودہ عالمی نظام طاقتور ممالک کی اجارہ داری پر قائم، سری لنکن صدر
  • پاکستان اب ٹیکنالوجی کے میدان میں پیچھے نہیں رہے گا، بلال بن ثاقب
  • مصنوعی ذہانت ترقی پذیر ممالک کے لیے کامیابی کی ضمانت ہے،وزیر مملکت بلال بن ثاقب
  • مصنوعی ذہانت ترقی پذیر ممالک کے لیے کامیابی کی ضمانت بن چکی، بلال بن ثاقب
  • عالمی مالیاتی ڈھانچہ ترقی پذیر ممالک کیساتھ عدم مساوات کو بڑھا رہا ہے: اسحاق ڈار
  • سیلاب کے معاشی اثرات آئی ایم ایف جائزے کا حصہ بنائے جائیں: وزیراعظم کا مطالبہ
  • سعودی عرب استحکام‘ ایمان اور ترقی کی علامت: گیلانی‘ قومی دن پر تقریب 
  • محمود عباس کا مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے نئے آغاز کا مطالبہ