عمران خان کو خیبرپختونخوا حکومت نے نہیں، پورے سسٹم نے مائنس کیا، علیمہ خان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
سابق وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان کو مائنس خیبرپختونخوا حکومت نے نہیں، اس پورے سسٹم نے کیا ہے۔
سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے اڈیالہ جیل سے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو مائنس خیبرپختونخوا حکومت نے نہیں، اِس پورے سسٹم نے کیا ہے، اُنہیں بالکل تنہائی میں ڈال دیا گیا ہے،کسی سے ملنے نہیں دیا جا رہا، مشاورتی ٹیم سے نہیں ملنے دیا جارہا، حتیٰ کہ سیاسی لوگوں کو عمران خان سے نہیں ملنے دیا جارہا ہے، یہ مائنس نہیں تو اور کیا ہے، یہ کسی کو نظر نہیں آ رہا؟
یہ بھی پڑھیں عمران خان کو مائنس کیا جارہا ہے، علی امین گنڈاپور ایم پی ایز کو لے کر اڈیالہ کے باہر بیٹھ جائیں، علیمہ خان
انہوں نے کہا کہ مائنس عمران خان والے میرے بیان سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہوا اور نہ ہی ہوسکتا ہے۔جہاں تک بجٹ کی بات ہے، عمران خان نے کہا تھا کہ آپ لوگوں کو بہت پہلے ہی بجٹ ڈسکس کرلینا چاہیے تھا۔اس کے لیے آپ ہر حربہ استعمال کرتے۔ انہیں کہتے ہیں کہ میرے ساتھ بات کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ یہ آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ پارٹی سربراہ کی منظوری کے بغیر بجٹ پاس نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے علی امین گنڈاپور بمقابلہ علیمہ خان: آخر اختلافات کی وجہ کیا ہے؟
علیمہ خان نے کہا کہ ہم صرف پارٹی کو مشورہ دے سکتے ہیں۔ ہم سارا دن عمران خان کی بات کرتے ہیں۔ جب عمران خان کوئی ہدایت دیتے ہیں تو ہم وہ پیغام آگے پہنچا دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہ رہے ہیں کہ پاکستانی قوم عمران خان کو نہ بھولے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان تحریک انصاف علیمہ خان عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف علیمہ خان عمران خان کو علیمہ خان نے نہیں نے کہا کیا ہے
پڑھیں:
آئی ایم ایف کا بعض طے شدہ اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار
اسلام آباد:عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے جائزہ مشن نے بعض طے شدہ اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔
آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے لیے دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں، جس پر حکومت نے اب تک کے مذاکرات پر اطیمنان کا اظہار کیا مگر آئی ایم ایف نے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کے کچھ اہم اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات ظاہر کردیے ہیں۔
وزارت آئی ٹی، تجارت، میری ٹائم افیئرز، ریلوے اور آبی وسائل سمیت 10 اداروں کے قوانین میں رواں سال جون تک ترامیم درکار تھیں جو نہیں ہو سکیں اور آئی ایم ایف نے قوانین میں اصلاحات میں ناکامی پر وضاحت طلب کی ہے۔
حکام کے مطابق جن سرکاری اداروں کے قوانین میں ترمیم کا ہدف پورا نہیں ہوا ان میں پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ اور گوادر پورٹ آرڈیننس شامل ہیں،کے پی ٹی ایکٹ 1980 پر قانون سازی بھی مکمل نہیں ہوئی اور پاکستان ٹیلی کام ری آرگنائزیشن ایکٹ میں ترمیم کا مسودہ ہی شیئر نہیں کیا گیا۔
مزید بتایا گیا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس نیشنلائزیشن آرڈر تاحال زیرغور ہیں، واپڈا ایکٹ میں تبدیلیاں مؤخر کردی گئیں، پاکستان ریلوے ایکٹ 1890 پر تاحال مشاورت جاری ہے، ایگزم بینک ایکٹ کا مسودہ تیار ہے مگر منظور نہیں ہوا اور نیشنل بینک ایکٹ میں ترمیم ایس ڈبلیو ایف ایکٹ سے مشروط ہے۔
حکام کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ری فنانسنگ اسکیمز پر بھی تفصیلی مذاکرات ہوئے، آئی ایم ایف نے برآمدات اور تجارتی فنانسنگ کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔
آئی ایم ایف مشن کو بتایا گیا کہ کریڈٹ فلو بہتر بنانے اور ترجیحی شعبوں کو سہولت دینے کے لیے اقدامات جاری ہیں، ایگزم بینک کو جلد فعال کرنے پر بھی بریفنگ دی گئی ہے۔