اجازت نامے بغیر حج پر جانے والا گناہ گار ہوگا، مفتی اعظم مصر
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
مصر کے مفتی اعظم ڈاکٹر نظیر محمد عیاد نےکہا ہےکہ سعودی حکومت کے سرکاری اجازت نامےکے بغیر حج ادا کرنا نا صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ شرعاً بھی ناجائز ہے۔
ایک انٹرویو میں مصری مفتی اعظم نے کہاکہجب اجازت نامے کا حصول عوامی مفاد کے لیے ضروری قرار دیا گیا ہو تو اس کی خلاف ورزی گناہ کے زمرے میں آتی ہے، جو شخص اجازت نامےکے بغیر حج پر جاتا ہے وہ گناہ گار ہوتا ہے۔
ڈاکٹر نظیر کا کہنا تھا کہ اجازت نامہ حج کی استطاعت کی بنیادی شرط بن چکا ہے اور جب کسی کو اجازت نامہ نہ ملے تو اس پر حج فرض نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بغیر اجازت حج کرنے والے افراد ناصرف قانون شکنی کرتے ہیں بلکہ اپنے ملک کی ساکھ بھی متاثر کرتے ہیں۔
مفتی اعظم مصر کا کہنا تھا کہ ایسی روش اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، اس طرح میزبان ملک سعودی عرب کو بھی نقصان پہنچےگا کیونکہ بغیر اجازت آنے والے افراد کی وجہ سے حج انتظامات پر بھی اثر پڑتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مفتی اعظم
پڑھیں:
اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا:چیئرمین پی ٹی آئی
پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے. نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ آج عمر ایوب، شبلی فراز اور عبدالطیف کی نا اہلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت تھی. ان مقدمات میں الیکشن کمیشن نے غیر قانونی طور پر نا اہل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالت سے استدعا کی کل سماعت کر لی جائے، عدلیہ سے امید وابستہ ہے.عدلیہ کو کہتے ہیں کہ ریلیف اور انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے. کل اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ افسوس ناک ہے. کسی بھی جج کو عدالتی امور سے روکا نہیں جاسکتا. عوام کا پہلے ہی عدلیہ سے کافی اعتماد اٹھ چکا ہے.سپریم کورٹ اس معاملے میں ایکشن لے. اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کریمنل کیسز جلد سنے جائیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس وقت عوام مایوسی کے عالم میں ہیں. چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ ہمارے زیر التوا مقدمات پر قانون کے مطابق کارروائی کریں۔بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عدلیہ ماتحت عدالتوں پر نظر رکھتی تو ہمارے 3 لوگوں کو 100 سال کی سزا نہ ہوتی.اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے. نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔