اسرائیلی ربی اعظم بھی نیتن یاہو کیساتھ اتحاد پر "پشیمان"
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
سابق اسرائیلی ربی اعظم (Israeli Chief Rabbi) نے غاصب صیہونی رژیم کے دائیں بازو کی نیتن یاہو حکومت کیساتھ اتحاد پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر ہم بائیں بازو کیساتھ اتحاد کرتے ہو کہیں بہتر ہوتا! اسلام ٹائمز۔ دائیں بازو کی اسرائیلی جماعت شاس (Shas Party) کے روحانی پیشوا و سابق اسرائیلی ربی اعظم (Israeli Chief Rabbi) و سربراہ اسرائیلی ربی کونسل (Rabbinic Leadership Council) کے سربراہ ربی اسحاق یوسف (Rabbi Isaac Yosef) نے اعلان کیا ہے کہ حریدی مَردوں کو اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے پر مجبور کرنے کا فیصلہ منسوخ ہونا چاہیئے۔ عرب چینل الجزیرہ کے مطابق سابق اسرائیلی ربی اعظم عبد اللہ یوسف (Ovadia Yosef) کے بیٹے ربی اسحاق یوسف کا کہنا تھا کہ اگر ہم بائیں بازو کے ساتھ اتحاد کرتے تو یہ دائیں بازو کے ساتھ ہمارے اتحاد سے کہیں بہتر ہوتا!!
ادھر الٹرا آرتھوڈوکس حریدی (Sephardi) یہودی جوانوں کی گرفتاریوں کی وسیع لہر، کہ جو فوجی خدمات سے مسلسل فرار کر رہے ہیں، پر الٹرا آرتھوڈوکس جماعتوں نے دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر یہ گرفتاریاں جاری رہیں تو وہ بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ سے فوری طور پر دستبردار ہو جائیں گی جبکہ اسرائیل کے سرکاری ریڈیو نے بھی اعلان کیا ہے کہ الٹرا آرتھوڈوکس جماعتوں کے سینئر سیاسی عہدیداروں نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو مطلع کر دیا ہے کہ الٹرا آرتھوڈوکس جوانوں پر فوجی خدمات کو جبری طور پر مسلط کئے جانے کے حکومتی اقدامات؛ موجودہ حکومت کے خاتمے کا باعث بنیں گے۔ مزید برآں عبرانی ای مجلے وائی نیٹ (Ynet) کے ساتھ گفتگو میں بھی الٹرا آرتھوڈوکس پارٹی کے ایک سرکردہ عہدیدار کا کہنا تھا کہ اگر دسیوں یا سینکڑوں الٹرا آرتھوڈوکس جوانوں کو حقیقی طور پر گرفتار کر لیا گیا، جیسا کہ ہم اس وقت دیکھ رہے ہیں، تو یہ موجودہ حکومت کے آخری دن ہوں گے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی ربی اعظم نیتن یاہو کہ اگر
پڑھیں:
قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہا کردیا، نیتن یاہو کا اعتراف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ حالیہ حالات کے باعث قطر سمیت متعدد ممالک نے اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہا کر دیا ہے۔
ایک اسرائیلی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں نیتن یاہو نے اسرائیل کو قدیم یونانی ریاست اسپارٹا سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ قطر کی قیادت میں اسرائیل کے خلاف اقتصادی محاصرہ کیا جا رہا ہے، اور موجودہ صورتحال “سُپر اسپارٹا” جیسی ہے، جس کے لیے تیاری ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو ایک نئی اقتصادی حقیقت کا سامنا ہے، لہٰذا اسے خود انحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا۔ خاص طور پر اسلحہ سازی کی صنعت کو خود مختار اور مضبوط بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔