پاکستان، چین اور ترکی کا اتحاد
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
عالمی طاقت کا نیا مرکزآج کی تیزی سے بدلتی ہوئی عالمی سیاسی صورتحال میں پاکستان، چین اور ترکی کے درمیان مضبوط ہوتا اتحاد ایک نئی عالمی طاقت کے ابھرنے کی نشاندہی کر رہا ہے۔ یہ تینوں ممالک نہ صرف فوجی اور معاشی شعبوں میں گہرے تعاون کو فروغ دے رہے ہیں بلکہ ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ اس اتحاد کے ممکنہ اثرات نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا پر مرتب ہو سکتے ہیں۔
پاکستان، چین اور ترکی کے درمیان فوجی تعاون کئی دہائیوں پر محیط ہے جو اب ایک نئی سطح تک پہنچ چکا ہے۔ چین کے ساتھ پاکستان کا دفاعی تعلق JF-17 تھنڈر جیسے مشترکہ منصوبوں سے ظاہر ہوتا ہے، جو پاک فضائیہ کا اہم حصہ بن چکے ہیں۔ چین کی جانب سے جدید ترین ہوائی دفاعی نظاموں کی فراہمی نے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں میں قابل ذکر اضافہ کیا ہے۔
ترکی نے اپنی جدید ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے جدید جنگ کے میدان میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ ترکی کے بیقرطار ٹی بی 2 ڈرونز نے نہ صرف ترکی بلکہ پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو بھی بڑھاوا دیا ہے۔ پاکستان نے ترکی کے ساتھ مل کر حسین ڈرون پروگرام شروع کیا ہے جو خطے میں دفاعی حکمت عملی کا اہم حصہ بن چکا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری اس خطے کا سب سے بڑا بنیادی ڈھانچہ منصوبہ ہے جو چین اور پاکستان کے درمیان معاشی تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے گیا ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان کی معیشت کو تقویت دے رہا ہے بلکہ چین کو بحر ہند تک رسائی فراہم کر کے اس کی تجارتی پوزیشن کو بھی مضبوط بنا رہا ہے۔
ترکی اور پاکستان کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے (FTA) نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو نئی راہیں دی ہیں۔ ترکی کی کمپنیاں پاکستان میں توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں جبکہ پاکستانی کمپنیاں ترکی میں اپنا کاروبار پھیلا رہی ہیں۔
چین کی سپر ٹیکنالوجی، خاص طور پرمصنوعی ذہانت (AI) اور کوانٹم کمپیوٹنگ کے شعبوں میں ترقی، اس اتحاد کو ایک نئی طاقت فراہم کر رہی ہے۔ پاکستان اور ترکی چین کی ٹیکنالوجی سے مستفید ہو رہے ہیں جبکہ اپنی اپنی تحقیق و ترقی کو بھی فروغ دے رہے ہیں۔ترکی کا دفاعی صنعت میں خود انحصار ہونا اور پاکستان کا جوہری طاقت ہونا اس اتحاد کوایک منفرد طاقت بناتا ہے۔ تینوں ممالک مشترکہ طور پر جدید ترین فوجی ٹیکنالوجی کی تیاری پر کام کر رہے ہیں جو انہیں عالمی سطح پر ایک اہم کھلاڑی بنا سکتی ہے۔
پاکستان، چین اور ترکی کے درمیان تعلقات صرف معاشی یا فوجی نوعیت کے نہیں ہیں۔ ان ممالک کے درمیان تاریخی اور ثقافتی ربط بھی موجود ہے۔ چین اور پاکستان کے تعلقات کو ’’دوستی سے بلند تر‘‘ قرار دیا جاتا ہے جبکہ پاکستان اور ترکی کے تعلقات کو بھائی چارے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
یہ تینوں ممالک اگر اپنے اتحاد کو مزید مضبوط بناتے ہیں تو وہ عالمی سطح پر طاقت کے توازن کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ امریکہ اور یورپی یونین کے مقابلے میں یہ اتحاد ایک متبادل طاقت کے طور پر ابھر سکتا ہے۔
پاکستان، چین اور ترکی کا اتحاد ایک نئی قسم کی عالمی طاقت کی تشکیل کی نشاندہی کر رہا ہے جو فوجی، معاشی اور تکنیکی اعتبار سے خود انحصار ہے۔ اگرچہ اس اتحاد کو کئی چیلنجز درپیش ہو سکتے ہیں، لیکن اس کے امکانات بے پناہ ہیں۔ آنے والے سالوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ یہ اتحاد عالمی سیاست کو کس طرح تشکیل دیتا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: چین اور ترکی اور پاکستان اور ترکی کے کے درمیان اتحاد کو اس اتحاد رہے ہیں ایک نئی رہا ہے
پڑھیں:
پاکستان کی برآمدات صلاحیت سے 60 ارب ڈالر کم ہیں، عالمی بینک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن ،اسلام آباد:۔ عالمی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان کی برآمدات صلاحیت سے 60 ارب ڈالر کم ہیں۔ عالمی بینک نے پاکستان کی برآمدات میں اضافے کے لیے سفارشات دے دیں۔
عالمی بینک کے مطابق پاکستان کی برآمدات صلاحیت سے 60 ارب ڈالر کم ہیں، برآمدات میں اضافہ معاشی استحکام، روزگار، سرمایہ کاری کی ضمانت ہے، برآمدی شعبے کو مضبوط بنا کر پاکستان ترقی کا نیا دورشروع کر سکتا ہے۔
رپورٹ میں لچکدار ایکسچینج ریٹ، کاروباری قوانین، ریگولیشنز آسان بنانے پر زور دیا ہے، عالمی بینک نے ایگزیم بینک آف پاکستان کو فعال کرنے کی بھی سفارش کردی۔ ایگزیم بینک کو فعال کرکے نئی برآمدی فنانسنگ فراہم کی جائے۔
عالمی بینک کے مطابق پاکستان کی برآمدات میں اضافے کے لیے پالیسی اصلاحات ناگزیر ہیں، جی ڈی پی میں برآمدات کا حصہ 16 سے کم ہو کر 10 فیصد رہ گیا، 200سرکاری ادارے نجی شعبے کی کارکردگی متاثر کررہے ہیں۔ رپورٹ میں سرمایہ کاروں کے منافع کی بیرون ملک ترسیل پر رکاوٹیں ختم کرنے پر زور دیا گیا ۔