اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کی خلاف ورزی، اپوزیشن کے 26 ارکان 15 اجلاسوں کیلئے معطل
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کی خلاف ورزی پر اپوزیشن کے 26 ارکان کو 15 اجلاسوں کے لیے معطل کر دیا گیا۔
اس حوالے سے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ ایوان میں ہنگامہ آرائی، نعرے، دھکم پیل اور دستاویزات پھاڑنے پر کارروائی کی گئی، ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کا حق تسلیم ہے لیکن اس کی حدود آئین، قانون اور قواعد کے تابع ہیں۔
معطل ارکان کے ناممعطل ارکان میں ملک فہد مسعود، محمد تنویر اسلم، سید رفعت محمود، یاسر محمود قریشی، کلیم اللّٰہ خان، محمد انصر اقبال اور علی آصف شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ذوالفقار علی، احمد مجتبیٰ چوہدری، شاہد جاوید، محمد اسماعیل، خیال احمد، شہباز احمد، طیب رشید، امتیاز محمود اور علی امتیاز بھی معطل ارکان میں شامل ہیں۔
معطل ارکان میں راشد طفیل، رائے محمد مرتضیٰ، خالد زبیر نصار، چوہدری محمد اعجاز شفیع، صائمہ کنول، محمد نعیم، سجاد احمد، رانا اورنگزیب، شعیب امیر اور اسامہ اصغر بھی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: معطل ارکان
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں توڑ پھوڑ کے الزام پر 10 ارکان پر جرمانہ عائد
—فائل فوٹوپنجاب اسمبلی میں توڑ پھوڑ کے الزام پر 10 ارکان پر 20 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کر دیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے پر 2 لاکھ 3 ہزار 550 روپے فی کس جرمانہ کیا گیا، 7 روز میں جرمانہ ادا نہ کرنے والے ارکان کے خلاف کارروائی ہو گی۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 16 جون کے اجلاس کی ویڈیو میں شواہد کی بنیاد پر فیصلہ کیا گیا۔
جرمانے کی زد میں آنے والے ارکان میں چوہدری جاوید کوثر، اسد عباس، محمد تنویر اسلم، سید رفعت محمود، محمد اسماعیل اور شہباز احمد شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے پی ٹی آئی کے 26 ارکان کیخلاف ریفرنس بھیج رہا ہوں: اسپیکر پنجاب اسمبلی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کی خلاف ورزی، اپوزیشن کے 26 ارکان 15 اجلاسوں کیلئے معطلاس کے علاوہ امتیاز محمود، خالد زبیر، رانا اورنگزیب اور محمد احسن علی بھی فہرست میں شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کی خلاف ورزی پر اپوزیشن کے 26 ارکان کو 15 اجلاسوں کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔
اس حوالے سے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا تھا کہ ایوان میں ہنگامہ آرائی، نعرے، دھکم پیل اور دستاویزات پھاڑنے پر کارروائی کی گئی، ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کا حق تسلیم ہے لیکن اس کی حدود آئین، قانون اور قواعد کے تابع ہیں۔