جھیل میں کشتی الٹنے سے 8 افراد لقمہ اجل بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
کیلیفورنیا کی جھیل میں کشتی الٹنے کا المناک واقعہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں 8 افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کیلیفورنیا کی جھیل طاہو (Tahoe) میں 2 روز قبل پیش آئے واقعے میں 8 افراد ہلاک ہوگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کشتی پر سوار افراد سالگرہ منانے کے لیے جھیل کی سیر کو گئے تھے، اس دوران طوفان کے باعث کشتی الٹ گئی جس کی وجہ سے 8 افراد ہلاک ہوگئے۔
لیبیا کشتی حادثہ:
رواں ماہ لیبیا میں بھی تارکین وطن کی کشتیاں ڈوبنے کے دو حادثات رونما ہوئے، جس کے سبب 60 افراد لقمہ اجل بن گئے، 2 کشتی حادثات میں جاں بحق ہونے والوں میں پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔
پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ لیبیا میں پیش آنے والے 2 حادثات میں پہلا حادثہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں پیش آیا جس میں سمندر میں 21 افراد لاپتہ ہوئے، ڈوبنے والی بوٹ میں سوار 5 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق بدقسمت کشتی میں ارٹیرین، پاکستانی اور مصری شہری سوار تھے۔
دوسرا حادثہ لیبیا کے شہر تبروک کے ساحل سے 35 کلومیٹر دور پیش آیا جس میں 39 میں سے صرف ایک شخص کو ریسکیو کیا جاسکا۔
پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ رواں سال 743 افراد مختلف بوٹ حادثات کی وجہ سے اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ڈمپر حادثات کسی لسانی تنازع کا نہیں بلکہ انسانی المیہ ہے، علی خورشیدی
سندھ اسمبلی اجلاس سے خطاب میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ شرجیل میمن ڈمپر مالکان کو گاڑیاں جلنے پر معاوضہ دینے کی بات کرتے ہیں، مگر پہلے یہ بتایا جائے کہ ان حادثات میں جان سے جانے والے معصوم شہریوں کے ورثا کا کیا قصور ہے کہ وہ آج بھی انصاف اور معاوضے سے محروم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے قائد حزبِ اختلاف علی خورشیدی نے سندھ اسمبلی اجلاس میں ڈمپر سے کچلے جانے والے شہریوں کے المناک واقعات پر بھرپور اور دو ٹوک مقف اختیار کرتے ہوئے حکومت کو ایوان کے کٹہرے میں کھڑا کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ کسی لسانی یا انتظامی تنازع کا نہیں بلکہ ایک سنگین انسانی المیہ ہے، اور حکومت کی مجرمانہ خاموشی اور بے حسی ناقابلِ معافی ہے۔
علی خورشیدی نے کہا کہ انتظامیہ کے افسران کو اپوزیشن نہیں بلکہ حکومت تعینات کرتی ہے، اس لیے تمام تر ذمہ داری براہِ راست صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے، ایم کیو ایم پاکستان نے اس مسئلے پر کبھی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کی اور نہ ہی شر انگیزی کو سپورٹ کیا، لیکن یہ حقیقت ہے کہ 200 سے زائد حادثات میں شہید ہونے والوں کے گھر سندھ حکومت پرسہ دینے تک نہیں گئی، جو ایک شرمناک طرزِ عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ شرجیل میمن ڈمپر مالکان کو گاڑیاں جلنے پر معاوضہ دینے کی بات کرتے ہیں، مگر پہلے یہ بتایا جائے کہ ان حادثات میں جان سے جانے والے معصوم شہریوں کے ورثا کا کیا قصور ہے کہ وہ آج بھی انصاف اور معاوضے سے محروم ہیں۔ قائد حزبِ اختلاف نے ایوان میں واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی وزرا اور پوری حکومت سندھ اسمبلی کو جوابدہ ہے، ڈمپر مالکان کو معاوضہ دینے سے پہلے ان شہدا کے ورثا کو حق دیا جائے جنہیں سڑکوں پر بے رحمی سے کچلا گیا، ہم عوام کے نمائندے ہیں اور اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔