دبئی مال میں ولی عہد نے تمام افراد کے کھانے کا بل ادا کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
دبئی میں دنیا کے سب سے بڑے ’دبئی مال‘ میں ولی عہد شیخ حمدان بن محمد بن راشد المکتوم نے تمام افراد کے کھانے کا بل ادا کر دیا۔
دبئی کے ولی عہد شیخ حمدان بن محمد بن راشد المکتوم اور ابوظبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان بغیر کسی پروٹوکول کے دبئی مال کے فرانسیسی ریستوران میں داخل ہوئے۔
انہوں نے دیگر مہمانوں کو سلام کیا اور پرسکون ماحول میں اپنا کھانا کھایا اور ریستوران میں موجود تمام مہمانوں کا بل خاموشی سے ادا کردیا۔
بتایا گیا ہے کہ مہمانوں کا مجموعی بل 30 ہزار اماراتی درہم یعنی 23 لاکھ پاکستانی روپے کے لگ بھگ تھا۔
جب کھانے کے بعد مہمانوں نے بل مانگا تو انہیں بتایا گیا کہ شیخ حمدان اور شیخ خالد نے سب کا بل پہلے ہی ادا کر دیا ہے۔
ریستوران انتظامیہ نے بعد میں اسے اعزاز اور فخر قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ولی عہد نہایت وقار اور سادگی کے ساتھ ملے اور ان کی سخاوت نے عملے اور مہمانوں پر گہرا اثر چھوڑا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ولی عہد
پڑھیں:
دبئی کی رہائشی عمارت میں آگ پر قابو پانے کیلئے ’شاہین‘ ڈرون کا استعمال
دبئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 ستمبر2025ء ) دبئی کے علاوہ البرشہ کی ایک رہائشی عمارت میں آگ پر قابو پانے کے لیے ڈرونز کا استعمال کیا گیا۔ خلیج ٹائمز کے مطابق دبئی سول ڈیفنس نے مال آف ایمریٹس کے قریب البرشہ کے علاقے میں ایک 14 منزلہ رہائشی عمارت میں منگل کی سہ پہر لگنے والی آگ پر قابو پالیا ہے، آگ جو مبینہ طور پر 2 بجے کے قریب شروع ہوئی اس نے فوری طور پر ہنگامی ردعمل کا اشارہ کیا اور فائر فائٹنگ ٹیمیں الرٹ موصول ہونے کے چھ منٹ کے اندر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں، حکام نے تصدیق کی کہ آتشزدگی کے اس واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، رہائشیوں کو بحفاظت نکال لیا گیا اور شام تک جاری رہنے والے کولنگ آپریشنز کی تکمیل کے بعد سائٹ کو متعلقہ حکام کے حوالے کردیا جائے گا۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ دبئی سول ڈیفنس نے آگ پر قابو پانے میں مدد کے لیے اپنے جدید 'شاہین' ڈرونز کو تعینات کیا جو 200 میٹر اونچائی پر ہنگامی حالات پر قابو پانے کے لیے خاص طور پر ڈیزائن کیے گئے ہیں، ڈرون میں 1 ہزار 200 لیٹر کا ٹینک ہے جو پانی اور فائر فائٹنگ فوم پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے، ڈرون کے ذریعے ملنے والی فضائی معاونت نے فائر فائٹرز کو آگ پر زیادہ مؤثر طریقے سے قابو پانے اور مزید پھیلنے کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دی۔ معلوم ہوا ہے کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تو جائے وقوعہ پر موجود مکینوں نے چوتھی منزل سے دھواں اٹھتے ہوئے دیکھا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہیں سے آگ لگی، دسویں منزل پر مقیم ایک رہائشی خاتون سحر نے بتایا کہ ’میری آیا نے مجھے دوپہر 2 بج کر 15 بجے کے قریب فون کیا لیکن میں عمارت کے دوسری طرف تھی، پہلے تو میں نے سوچا یہ آگ کا دھواں نہیں بلکہ خراب موسم ہے لیکن ایک بار جب مجھے احساس ہوا کہ عمارت میں آگ لگی ہے تو میں اپنے بچے کو بحفاظت باہر نکالنے میں کامیاب ہوگئی۔ بتایا جارہا ہے کہ صالح بن لہج عمارت جہاں آگ لگی تھی وہ مال آف ایمریٹس سے صرف چند میٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور ایک رہائشی بلاک سے ملحق ہے جس میں گزشتہ سال 30 دسمبر کو بھی آگ لگی تھی، اس علاقے میں حالیہ مہینوں میں آتشزدگی کے متعدد واقعات دیکھے گئے ہیں جہاں رواں برس مئی میں گیس کے اخراج سے قریبی 13 منزلہ الزرونی بلڈنگ میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔