انڈونیشیا: پرتشدد مظاہروں میں 936 افراد گرفتار ، 295 نابالغ بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جکارتا: انڈونیشیا کی پولیس نے گزشتہ ماہ ملک بھر میں ہونے والے پُرتشدد مظاہروں میں ملوث تقریباً 1,000 افراد کی نشاندہی کر لی ہے،ان میں 295 کم عمر افراد بھی شامل ہیں جنہیں باضابطہ طور پر مشتبہ قرار دیا گیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق نیشنل پولیس کریمنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے سربراہ کمشنر جنرل سیاحر دیانتونو نے کہا کہ 936 افراد کے خلاف کیسز درج کیے گئے ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے صرف اُن لوگوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں جو پُرتشدد کارروائیوں اور ہنگاموں میں ملوث تھے جبکہ پرامن احتجاج کرنے والوں کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔
رپورٹس کے مطابق ان مظاہروں کے دوران کم از کم 10 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے، جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، ان ہنگاموں کا آغاز اس وقت ہوا جب حکومت کی جانب سے ارکانِ پارلیمان کے الاؤنسز میں اضافے کی تجویز کے خلاف عوامی احتجاج کیا گیا۔
خیال رہےکہ 28 اگست کو جکارتہ میں ایک موٹرسائیکل ٹیکسی ڈرائیور کو بکتر بند پولیس گاڑی نے کچل کر ہلاک کر دیا، اس واقعے کے بعد ملک کے کئی صوبوں میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے۔
جکارتہ میں مشتعل مظاہرین نے پولیس اسٹیشنز اور سرکاری عمارتوں کو آگ لگا دی، درجنوں گاڑیوں کو تباہ کیا، شیشے توڑ دیے اور چوکیاں زمین بوس کر دیں۔ اس دوران پولیس افسران کو پتھراؤ کے ذریعے زخمی بھی کیا گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ہمیں آزاد فلسطین چاہیئے:انڈونیشیا غزہ میں امن فوج تعینات کرنے کے لئے تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ میں امن فوجیوں کو تعینات کرنے کے لیے تیار ہے جہاں انسانی بحران مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے اور نسل کشی جاری ہے۔
انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ انڈونیشیا غزہ سمیت جہاں ضرورت ہو 20 ہزار امن فوج بھیجنےکو تیار ہے امن فوجی یوکرین سمیت کسی بھی جگہ بھیجے جا سکتے ہیں۔
ابوو سوبیانتو نے خطاب میں فلسطینیوں اور انڈونیشین عوام کے دکھ کو جوڑتے ہوئے کہا کہ میرا ملک صدیوں تک اس درد سے گزرا جو آج غزہ میں ہو رہا ہے، انڈونیشین عوام نوآبادیاتی قبضے، جبر اور غلامی کے شکار رہے انڈونیشین عوام جانتے ہیں انصاف سے محرومی کیاہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج دنیا غزہ میں کھلے عام نسل کشی اور عالمی قوانین کی پامالی دیکھ رہی ہے ہم کبھی نہیں بھولیں گے اور آج خاموش بھی نہیں رہیں گے، فلسطینیوں کو انصاف اور جواز سے محروم رکھا جا رہا ہے، مضبوط اور کمزور سب کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا ہمیں آزاد فلسطین چاہیے انڈونیشیا اس خواب کو حقیقت بنانے میں کردار ادا کرے گا۔
انڈونیشین صدر نے خطاب فلسطین کی آزادی کے مطالبے پر ختم کیا اور پرجوش انداز میں آزاد فلسطین اور خطے میں امن کی اپیل کی۔