بھارت کے زیر قبضہ لداخ میں پُرتشدد مظاہرے، کرفیو نافذ
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
بھارت کے زیر قبضہ لداخ میں ریاستی حیثیت کے مطالبے پر ہونے والے مظاہروں کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی اور حکام نے کرفیو نافذ کردیا۔
مظاہرے اور ہلاکتیںمرکزی شہر لیہ میں ہونے والے احتجاج نے پُرتشدد رخ اختیار کر لیا، جس میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ جھڑپوں کے دوران چار افراد ہلاک اور پولیس اہلکاروں سمیت اسی سے زائد زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:لداخ میں پُرتشدد مظاہرے 4 افراد ہلاک، درجنوں زخمی
مظاہرین نے بی جے پی کے دفتر اور گاڑیوں کو آگ لگا دی جبکہ پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔
سکیورٹی اقدامات اور پابندیاںحکام نے ہنگامی بنیادوں پر کرفیو نافذ کرتے ہوئے پانچ یا زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی لگا دی ہے۔ اہم علاقوں میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کر دیا گیا ہے اور شہر کی مارکیٹیں و کاروباری مراکز بند کروا دیے گئے ہیں۔
لداخ کے عوام طویل عرصے سے اپنے خطے کو ریاستی درجہ دلانے، مقامی نمائندگی اور آئینی تحفظات کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔ مظاہرے کی قیادت مقامی سماجی و سیاسی تنظیموں نے کی، جو خطے کے لیے خصوصی آئینی تحفظ اور روزگار میں کوٹہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 2019 میں بھارتی حکومت نے متنازع فیصلے کے تحت لداخ کو جموں و کشمیر سے علیحدہ کر کے وفاقی علاقہ بنا دیا تھا، جس کے بعد سے عوامی بے چینی اور احتجاجی تحریکیں مسلسل جاری ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت کرفیو لداخ مظاہرے مقبوضہ لداخ.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
پولیس نے عمرہ کی آڑ میں اٹلی جانے والے 5 ملزمان حراست میں لے لیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ایف آئی اے نے عمرہ کی آڑ میں اٹلی جانے کی کوشش کرنے والے پانچ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ امیگریشن حکام نے کارروائی کے دوران راحید اللہ، عبدالحمید، عبدالشکور، اسماعیل اور احمد اللہ کو فلائٹ سے آف لوڈ کیا۔
گرفتار شدگان کا تعلق بنوں، پشاور، خیبر اور مہمند سے ہے اور یہ افراد سعودی عرب سے ایجنٹ کے ذریعے غیر قانونی طور پر اٹلی جانے کی کوشش کر رہے تھے۔
ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا کہ مسافروں نے ایجنٹوں سے ہر ایک کے لیے 45 لاکھ روپے میں معاملہ طے کیا تھا اور 15 لاکھ روپے لیبیا پہنچنے پر ادا کرنے تھے۔
تمام گرفتار شدگان کو مزید قانونی کارروائی کے لیے اینٹی ہیومن ٹریفیکنگ سرکل کراچی منتقل کر دیا گیا ہے۔