افغان طالبان کے دور میں افغانستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا ہے۔ داعش خراسان، تحریک طالبان پاکستان اور دیگر دہشت گرد گروپ افغانستان میں منظم ہو رہے ہیں۔
اس حوالے سے امریکی امور خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین بل ہائزنگا نے حقائق پیش کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد جنوبی اور وسطی ایشیا میں دہشت گردی کے واقعات خطرناک حد تک بڑھ گئے ہیں۔
بل ہائزنگا کے مطابق افغان طالبان دوحہ معاہدے کے تحت دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں نہ دینے کے وعدے پر قائم نہیں رہ سکے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت میں داعش خراسان اور فتنہ الخوارج جیسی تنظیموں کی دہشت گردانہ کارروائیاں بدستور سرگرم ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد 2024 میں پاکستان کو اپنی تاریخ کے بدترین دہشت گردانہ حملوں کا سامنا رہا، اور افغان طالبان کی سہولت کاری میں ہونے والی ان کارروائیوں کے نتیجے میں معصوم پاکستانی شہری اور سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے۔
بل ہائزنگا نے کہا کہ طالبان کے زیر اقتدار، بی ایل اے اور فتنہ الخوارج جیسے گروہ پاکستان میں بدامنی کو ہوا دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق خطے میں عسکریت پسندی کا خطرہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے شدید حد تک بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ طالبان حکومت کی دہشت گردی کے خلاف غیر سنجیدہ حکمت عملی پورے جنوبی اور وسطی ایشیا کو عدم استحکام کی طرف دھکیل رہی ہے۔
بل ہائزنگا نے اپنے شواہد کی بنیاد پر واضح کیا کہ افغان طالبان کی ناکامیوں کے باعث افغانستان دہشت گردی کے پھیلاؤ کا مرکز بن چکا ہے جس سے خطے کے امن اور استحکام پر گہرے سائے منڈلا رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طالبان کے اقتدار افغان طالبان بل ہائزنگا کہ طالبان کے بعد
پڑھیں:
دہشتگردوں کو پناہ نہیں دیں گے، ملک کا ہر حال میں دفاع کریں گے،باجوڑ کی لرآمدک قوم کا دوٹوک اعلان
خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ کی تحصیل سالارزئی میں لرآمدک قوم نے گرینڈ جرگے کے دوران واضح اعلان کیا ہے کہ علاقے میں کسی بھی دہشت گرد کو پناہ نہیں دی جائے گی، اور جو ایسا کرے گا اسے علاقہ بدر کر دیا جائے گا۔
یہ اہم جرگہ بارو کے علاقے میں بزرگ رہنما **ملک فضل ربی** کی رہائشگاہ پر منعقد ہوا، جس میں لرآمدک قوم کے عمائدین، مشران اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
جرگے سے خطاب کرتے ہوئے ملک گل کریم خان، ملک فضل ربی، ملک شیر بہادر اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ سالارزئی کی سرزمین پر ہم کسی قسم کی دہشتگردی برداشت نہیں کریں گے۔ یہ ہمارا گھر ہے، ہم اسے کسی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے۔”
رہنماؤں نے کہا کہ نہ صرف دہشتگردوں کو پناہ دینے والوں کو علاقہ بدر کیا جائے گا بلکہ اگر کسی دہشتگرد نے علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی تو اس کے خلاف لشکر کشی کی جائے گی۔
شرکاء نے علاقے کے امن، سلامتی اور دفاع کے لیے ایک صفحے پر ہونے کا اظہار کرتے ہوئے علاقے کی حفاظت کی قسم بھی اٹھائی ۔ جرگے میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ ملک کے دفاع میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب باجوڑ میں فتنۂ خوارج سے تعلق رکھنے والے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مقامی قبائل کی جانب سے ریاستی مؤقف کی حمایت اور دہشتگردی کے خلاف کھڑے ہونے کا یہ مؤقف امن کے قیام میں ایک اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔یہ بیان باجوڑ کے قبائل کی ریاست سے وابستگی اور شدت پسندی کے خلاف واضح مؤقف کو اجاگر کرتا ہے۔